بابائےجمہوریت نوابزدہ نصراللہ خان کوہم سےبچھرے16سال بیت گئے

ملک میں جمہوریت کی بقاء کے لیے طویل جدوجہدکرنے والی غیر متنازع شخصیت اور بے داغ کردارکے منفردسیاستدان بابائے جمہوریت نوابزادہ نصر اللہ خان کو ہم سے بچھڑے16سال بیت گئے۔ان کے برسی کےموقع پر دعائیہ تقریبات کاسلسلہ شروع ہوگیا ہے۔جنرل ایوب خان کے صدارتی انتخاب میں مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح کی حمایت ہویا پھرجنرل یحییٰ ، ضیاء الحق اور جنرل مشرف کے آمرانہ ادوار میں جمہوریت کی بقاءکےلیےجدوجہدپاکستانی سیاست میں بابائےجمہوریت نوابزادہ نصر اللہ خان کی آواز سب سے بلند تھی۔

نوابزادہ نصراللہ خان نے 1930ء کی دہائی میں مجلس احرار سے اپنی سیاست کاآغاز کیا۔قیام پاکستان کے بعد مسلم لیگ میں شامل ہوئے۔70سال سے زائدعرصہ تک ملکی سیاست میں اہم کردارادا کرنے والےنوابزادہ نصر اللہ کا اپنا منفرد سیاسی مزاج تھا۔آمریت کے دور میں سیاسی
جماعتوں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرنااور پھر آمریت کاکیخلاف مشترکہ سیاسی جدوجہد نوابزادہ نصراللہ خان کا ہی کارنامہ تھا۔

آمرانہ ادوارمیں17سال تک قیدوبند کی صعوبتیں برداشت کرنےوالے نوابزادہ نصر اللہ خان کی پوری زندگی بھرپور سیاسی جدوجہد میں گزری۔اپنی زندگی کے
آخری دنوں میں بھی نوابزادہ نصراللہ خان متحارب سیاسی گروپوں کو اے آر ڈی کے پلیٹ فارم پر جمع کرکے جنرل مشرف کی آمریت کیخلاف جدوجہدکرتےرہے۔

26ستمبر2003ء کو انتقال کرجانے والے نوابزادہ نصر اللہ خان کی16ویں
برسی کے موقع پرملک بھر میں ان کے چاہنے والوں کی طرف سےدعائیہ تقریبات اور قرآن خوانی کا سلسلہ جاری ہے۔نوابزدہ نصر اللہ مرحوم کی برسی کی مرکزی تقریب ان کے آبائی علاقہ خانگڑھ تحصیل وضلع مظفرگڑھ میں ہورہی ہے۔

Comments are closed.