جیل وارڈنز ٹریننگ کیمپ حملے کے 4 مجرموں کو بری کرنے کا حکم
لاہور۔ (اے پی پی) لاہور ہائیکورٹ نے سمن آباد میں جیل وارڈنز ٹریننگ کیمپ پر حملے کے الزام میں سزائے موت پانے والے4 مجرموں کو ناقص تفتیش اور ناکافی شواہد کی بنیاد پر بری کرنے کا حکم دے دیا گیا ہے۔ جسٹس قاسم خان کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے سزا پانے والے کرامت، عبدالحفیظ، افضال اور ذوالفقار کی اپیلوں پر فیصلہ سُنادیا۔ عدالت کے روبروملزمان کی طرف سے عثمان نسیم ایڈووکیٹ پیش ہوئے اور عدالت کو بتایا کہ ملزمان کو سمن آباد پولیس نے 2012ء میں جیل وارڈنزٹریننگ کیمپ پر حملے کے الزام میں گرفتار کیا،جیل وارڈن ٹریننگ کیمپ حملہ کیس میں 10 افراد قتل اور 7 افراد زخمی ہوئے، پولیس نے ملزموں کو گڈی گراونڈ مینار پاکستان سے گرفتار کیا، انسداد دہشت گردی عدالت لاہور نے 2015ء میں کرامت سمیت دیگر کو دفعہ21 کے تحت سزائے موت سنائی۔ مجرموں کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ دوران تفتیش ملزموں کی مشترکہ شناخت پریڈ کروائی گئی جو غیر قانونی ہے، قانون شہادت کے مطابق ہر ملزم کی الگ شناخت پریڈ کروائی جانا ضروری ہے۔ زخمی گواہوں نے بھی عدالت کے روبرو ملزموں کو شناخت نہیں کیا۔ انہوں نے عدالت کو آگاہ کیا کہ پولیس نے ملزموں کو وقوعہ سے ایک سال پہلے سے حراست میں لے رکھا تھا۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ چیف جسٹس آف پاکستان کے لاپتہ افراد پر نوٹس لینے پر ملزموں کو جھوٹے مقدمے میں ملوث کیا گیا اور ملزموں کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے لئے خود ساختہ انکشاف کر کے ملزموں کو جیل وارڈنز ٹریننگ کیمپ حملہ میں ملوث کر دیا گیا۔ مجرموں کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ کرامت سمیت دیگر ملزموں کا وقوعہ سے کوئی تعلق ثابت نہیں ہوتا، ملزموں کیخلاف بطور سزا استعمال ہونے والی فنگر پرنٹس اور رائفل کی فرانزک رپورٹ ہے، مذکورہ شواہد کے نمونے ملزموں کی گرفتاری کے بعد بھیجے گئے جن کی کوئی قانونی حیثیت نہیں تاہم عدالت سے استدعا ہے کہ درخواست گزاروں کی رہائی کا حکم دیا جائے۔ دوران سماعت عدالت نے اہم ترین مقدمے میں ناقص تفتیش پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ جے آئی ٹی نے تفتیش کی لیکن ایک بھی ثبوت قانون کے مطابق نہیں، تفتیش خود ناقص کرتے ہیں، پھر کہتے ہیں عدالتیں ملزم بری کر دیتی ہیں، جسٹس قاسم خان نے کہا کہ حد ہے، اتنے اہم مقدمے میں تفتیش بدترین ہے تو باقی مقدمات میں کیا ہوگا،فاضل جج نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ یہ تفتیش جے آئی ٹی نے نہیں بلکہ عام سب انسپکٹر نے کی ہے۔ عدالت نے سزا پانے والے 4 ملزموں کو ناقص تفتیش اور ناکافی شواہد کی بنیاد پر بری کرنے کا حکم دے دیا۔