سرگودہا کمشنرڈاکٹر فرح مسعود نے کہا ہے کہ میٹروپولیٹن کارپوریشن انتظامیہ شہری سہولیات کو معیاری اور عمدہ بنانے کیلئے تمام دستیاب وسائل کے ساتھ ساتھ کمیونٹی کو بھی شامل کریں
سرگودہا کمشنرڈاکٹر فرح مسعود نے کہا ہے کہ میٹروپولیٹن کارپوریشن انتظامیہ شہری سہولیات کو معیاری اور عمدہ بنانے کیلئے تمام دستیاب وسائل کے ساتھ ساتھ کمیونٹی کو بھی شامل کریں۔مسائل اور مالی وسائل کی کمی کارونہ رونے کی بجائے عملی اقدامات کو یقینی بنایا جائے۔ افرادی قوت مسائل کو حل کرنے کیلئے اہم ٹول ہے اخلاص اور پیشے سے دیانتداری اس کے اہم سافٹ ویئر ہیں۔ان خیالات کااظہارانہوں نے میٹروپولیٹن کارپوریشن بارے بریفنگ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس کے دیگر شرکاء میں ایڈیشنل کمشنر شہباز نقوی‘ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر جنرل بلال فیروز‘ ڈائریکٹرجنرل پی ایچ اے ریحانہ فرحت‘ ڈی جی ایس ڈی اے ثاقب علی عدیل‘ اسسٹنٹ کمشنر جنرل عائشہ غضنفر‘چیف آفیسر میٹروپولیٹن کارپوریشن طارق پرویا‘ایم او انفراسٹرکچرخالد جاوید اور دیگر متعلقہ افسران بھی موجود تھے۔ کمشنر نے شہر کے قدآور مسائل پارکنگ‘ بے ہنگم ٹریفک‘رکشہ وچنگ چی سٹینڈز‘پینے کے صاف پانی کوترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے پرائیویٹ سیکٹر کو متحرک او رفعال بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔انہوں نے کہاکہ رکشوں اور لوڈر گاڑیوں وچنگ چی کورجسٹریشن کے پیرا میٹر میں لایا جائے تاکہ ان کا ریکارڈ اور بہاؤ کو کنٹرول کرنے میں مدد مل سکے۔ انہوں نے واٹر ہائیڈرینٹس کو ختم کر کے واٹر سپلائی والی کالونیوں میں پانی کے فلو کو بہتر بنانے کی ہدایت کی جبکہ سیوریج کے نظام کو فعال رکھنے او راس کی مانیٹرنگ کے عمل کو سخت بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے پبلک پارٹنرشپ کے ذریعہ پارکنگ پلازے بنانے کی ہدایت کی او راس ضمن میں زور دیا کہ شہرے کے مختلف بلاکوں میں واگزار کرائی گئی سٹیٹ لینڈ کو استعمال کیا جائے۔انہوں نے شہر میں جا بجا تجاوزات کو ختم کرنے اور شہریوں کی سہولت کیلئے سخت منصوبہ بندی پر عمل پیرا ہونے کی ہدایت کی۔ اپنی بریفنگ میں چیف آفیسر میٹروپولیٹن کارپوریشن طارق پرویا نے بتایاکہ کارپوریشن نے رکشہ وچنگ چی کیلئے شہر میں تین سٹینڈ مقرر کر رکھے ہیں لیکن ٹریفک انتظامیہ کی نرمی کے باعث ان پر عمل درآمد نہیں ہو رہا۔انہوں نے بتایاکہ کارپوریشن کا زیادہ بجٹ غیر ترقیاتی اخراجات پر صرف ہوتا ہے جبکہ کارپوریشن تین پلازوں سے محصولات وصول نہیں کررہا۔کارپوریشن کی آمد کا بڑاذریعہ 400 دکانیں‘ سیوریج ٹیکس‘ واٹر ٹیکس‘ تجاوز شدہ تاجروں سے جرمانوں کی مد میں ٹیکس‘نقشہ او ربلڈنگ پلان کی فیسیں ودیگر آمدن شامل ہے۔انہوں نے بتایاکہ شہر کو پانی کی فراہمی کے 53ٹیوب ویلز میں سے 14 خراب ہیں جبکہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ 21نئے ٹیوب ویلز لگا رہی ہے جس سے شہریوں کو پانی کی فراہمی میں مدد ملے گی۔انہوں نے بتا یاکہ سیوریج کا پانی ایف ایس اور مونا ڈرین کے ذریعہ ڈسپوز کیا جاتاہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ شہر کے کوڑا کرکٹ کو تلف کرنے کیلئے 91شمالی میں 167ایکڑ رقبہ پر ڈمپنگ سائٹ بنائی گئی ہے جس میں زیادہ تر اراضی پر قبضہ مافیا قابض ہے۔انہوں نے بتایا کہ شہر بھر کے سیوریج‘مین ہول کی مرمت‘ ڈھکنوں کی فراہمی‘پیچ ورک اور سٹریٹ لائٹس جیسی مسائل حل کرنے کیلئے فنڈز مختص کر دیئے گئے ہیں۔کمشنر فرح مسعود نے شہر کو صاف ستھرا بنانے کیلئے دن رات خدمات پر زور دیا۔