ہم کیا کر رہے ہیں؟؟؟ بنت مہر

حکایات بوستان سعدی میں شیخ سعدی ؒ بیان کرتے ہیں کہ سلطان محمود غزنوی کےاکثر درباری اس بات پر بہت تعجب کا اظہار کرتے تھے کہ وہ اپنے غلام ایاز پر اس قدر فریفتہ ہے انہیں ایاز میں ایسی کوئی خوبی نظر نہ آتی تھی جو اسے دوسروں سے ممتاز کر کے سلطان کی سلطان کی توجہ کا مستحق بناتی ہو سلطان کے کانوں تک یہ بات پہنچی تو اس نے فیصلہ کیا کہ مناسب موقع پر اس اعتراض کا جواب دوں گا اور اتفاق سے جلد ہی ایسا موقع پیدا ہو گیا ایک دن دوران سفر لدے ہوئے ایک اونٹ کا پاؤں پھسلا تو وہ زمین پر گر گیا اور اس پر لدا ہوا سارا سامان بکھر گیا سلطان نے حکم دیا کہ اس بکھرے ہوئے سامان میں سے جو شخص جو چیز اٹھائے وہ اسی کی ہو جائے گی یہ حکم دے کر سلطان آگے بڑھ گیا اور اس کے تمام ہمراہی سامان لوٹنے میں مصروف ہو گئے بس ایک ایاز اس کے ساتھ رہا ۔محمود نے پوچھا ایاز تم نے بھی کچھ حاصل کیا ؟ اس نے ادب سے جواب دیا میں تو حضور کے جلو میں تھا اب سلطان نے حاسد درباریوں کو بتایا کہ ایاز کی یہی خوبی ہے جس نے اسے ہماری نظروں میں معتبر بنایا ہے۔حضرت سعدی یہ حکایت بیان کرنے کے بعد توجہ دلاتے ہیں کہ انسان کو اسی انداز سے اللہ سے اپنا رشتہ استوار کرنا چاہیے کہ اس کے سوا کسی کا خیال دل میں نہ رہے
کچھ یہی مثال صادق آتی ہے اسلام کی ان شاخوں پہ جنہیں ہم فرقوں کا نام دیکر اپنی انا اور نفرت کی بھینٹ چڑھا کر فرقہ وارانہ فسادات پھیلاتے ہیں اور اسلام کے اصل مقصد سے دور ہوتے جارہے ہیں کوئی فرقہ عاشق رسول کہلاتا ہے تو کوئی توحیدی فرقہ کے نام سے مشہور ہے لیکن سوال یہ ہے کہ عشق رسولﷺ سے سرشار دل میں رسولﷺ کے خیال کے علاوہ کوئی خیال دل میں کیسے سما سکتا ہے؟ یااہل توحید اللہ پاک کی وحدانیت سے ہٹ کر فرقہ واریت پہ کیونکر لب کشائی کر سکتا ہے اللہ اور نبیﷺ سے رشتہ رکھنے والوں کے دل میں اس کے علاوہ کوئی خیال نہ آئے یہی تو حقیقی محبت ہے لیکن صورت حال اس کے بالکل برعکس ہے ہم ایک دوسرے کے دشمن بن چکے ہیں برداشت اور احترام کے فقدان کے باعث ایک دوسرے پر کافر کافر کے فقرے کسے جاتے ہیں ایک دوسرے کے مسلکی عقائد کا مذاق بنایا جاتا ہے اور اس کے لیے گالم گلوچ سے بھی دریغ نہیں کیا جاتا یہاں تک کہ مسجد کے منبر و محراب پر بیٹھ کر بھی محبتیں بانٹنے کی بجائے فرقہ وارانہ نفرت کو فروغ دیا جاتا ہےحالانکہ اسلامی تعلیمات کے مطابق اتفاق و یگانگت سے رہنا ہی اسلام کی خوبصورتی ہے جیسا کہ سورۃ الحجرات آیت نمبر 10 میں اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے
"یقینا تمام مسلمان آپس میں بھائی ہیں”
جب کسی ملک پر بیرونی طاقتیں حملہ آور ہوتی ہیں تو پورا ملک متحد ہو کر اس کا مقابلہ کرتا ہے لیکن جب اس ملک کے لوگوں کے دلوں میں ایک دوسرے کے لیےنفرت و بیزاری کے جذبات پروان چڑھنے لگیں تو پھر کسی بیرونی دشمن کی ضرورت نہیں رہتی اسی طرح مسلمانوں کے فرقہ وارانہ فسادات کا اسلام دشمن عناصر نے بھرپور فائدہ اٹھایا اور فرقہ وارانہ فسادات کی جو چنگاری کچھ شدت پسندوں نے لگائی تھی اسلام دشمن عناصر نے اس چنگاری کو بھڑکا کر شعلے کی شکل دے دی ایک دوسرے پر کافر کافر کی صدائیں بلند کرتے ہم لوگ پیارے آقاﷺ کی گئی تلقین کو بھول گئے جو خطبہ حجتہ الوادع کے موقع پر ان الفاظ میں کی گئی
"لوگو تمہارے خون تمہارے مال اور تمہاری عزتیں ایک دوسرے پر ایسی حرام ہیں جیسا کہ تم آج کے دن کی اس شہر کی اور اس مہینہ کی حرمت کرتے ہو”
فرقہ واریت کی آڑ میں دوسروں کی عزتیں اچھالتے ہوئے ہم اللہ اور اس کے نبی ﷺ کی تعلیمات کو فراموش کر گئے ایک بزرگ سے فرقہ واریت کی حقیقت کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے جواب دیا کہ فرقوں کے ذریعےاللہ پاک نے اپنے محبو بﷺ کی سنتوں کو زندہ رکھنے کا سبب بنایا ہوا ہے اور غور کیا جائے تو ایسا ہی ہے کہ ہر فرقہ کسی ایک سنت پر سختی سے کاربند ہے اور یہی فرقوں کی اصل خوبصورتی ہے جسے ہم اپنے رویوں اور نفرتوں کے زہر سے فسادات کی بدصورتی میں تبدیل کر چکے ہیں کیا کبھی کوئی مرد آہن آئے گا جو ہمیں نفرتوں کی اس دلدل سے نکال کراپنے عقائد دل میں رکھتے ہوئے دوسروں کے عقائد کا احترام کرتے ہوئے اتفاق و محبت سے جینا سکھائے گا یا ہم یونہی اسلام کی خوبصورتی کو مسخ کرتے رہیں گے؟

اسے تم اس طرح پوجو اسے تم اس طرح چاہو
وہی منزل وہی مقصد وہی مطلوب بن جائے
نہ مانگو اس سے کچھ اس کے سوا شرط وفا یہ ہے
وہ محبوب حقیقی اس طرح محبوب بن جائے

Leave a reply