بے لگام سوشل میڈیا تحریر: محمد آصف شفیق

0
30

جب سے سوشل میڈیا عام ہوا ہے نہ کوئی ضابطہ اخلاق ہے نہ کوئی اخلاقیات کا تصور الا ماشااللہ کوئی چند افراد آپ کو مل جائیں ، جہاں تک سوشل میڈیا ٹیموں کا تعلق ہے اس میں بھی باجماعت ٹرولنگ کرنا بے ہودہ قسم کے ہیش ٹیگز چلا کر با جماعت لوگوں کو برے برے القابات سے نوازنا اور پھر اس پر اترانا ،
اگر آپ صرف ٹویٹر کو ہی لے لیں میں نے اگست 2009 میں ٹویٹر پر اکاونٹ بنایا ، اور اس بات کو یقینی بنایا کہ کوئی ایسی تحریر یا ٹویٹ نہ کیا جائے جس سے کسی کا دل دکھے ہمیشہ کوشش کی کہ اپنی بات تمیز کے دائرے میں رہتے ہوئے کی جائے گالی کا جواب بھی بھلائی سے دیا ، الحمد اللہ سوشل میڈیا ٹیمیوں کے کئی پرو ایکٹیو افراد ایڈ ہیں ایک دوسرے کو فالو بھی کیا ہوا ہے اور اکثر اوقات کوشش ہوتی ہے اگر کوئی اچھا ہیش ٹیگ ہو تو اس میں اپنا حصہ ڈال دوں
دوسری سیاسی اور دینی جماعتوں کی طرح جماعت اسلامی کی بھی اپنی سوشل میڈیا ٹیم ہے اور میں الحمد للہ کافی عرصہ سے اس سوشل میڈیا ٹیم کا حصہ ہوں محترم شمس الدین امجد بھائی اس ٹیم کو لیڈ کرتے ہیں ، ہر فرد کیلئے رہنمائی اور تربیت کا خاص اہتمام کیا جاتا ہے گاہے بگاہے اون لائن بھی اور منصورہ لاہور میں بھی تربیتی نشستیں رکھی جاتی ہیں آجکل بھی تین روزہ مرکزی میڈیا ورکشاپ جاری تھی جو کہ آج ہی اختتام پزیر ہوئی جس میں امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سرا ج الحق نے شرکاء سے خطاب کیا
امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق ہوں یا قاضی حسین احمد ؒ یا سید منور حسن ؒ سب نے اپنے سوشل میڈیا ورکرز کو ہمیشہ اعلیٰ اخلاق کا مظاہرہ کرنے کی تلقین کی ہے اور اس بات کی گواہی آپ کے کٹر دشمن بھی دیں گے کہ جماعت اسلامی کی سوشل میڈیا ٹیم ایک منظم اور باوقار ٹویپرز پر مشتمل ٹیم ہے جو ہمیشہ اخلاقیات کی پابندی کرتی ہے اپنے مخالفین کو بھی جواب اخلاق کے دائرے میں رہتے ہوئے دیتی ہے
آج کچھ بہترین افراد کے ٹویٹر سے گالیوں کے ٹویٹ دیکھ کر بہت افسوس ہوا ہمیں ، فالورز زیادہ ہو یا کم اکاونٹ ویری فائی ہو یا نہ ہو مگر ہم اپنا نامہ اعمال اپنے ہاتھوں سے لکھ رہے ہیں بحثیت مسلمان ہمیں علم ہونا چاہئے کہ گالیا ں نکالنا کیسا ہے ، تہمت لگانا کیسا ہے ، الزامات لگانا کیسا ہے ، چھوٹ بولنا کیسا ہے ، کچھ خدا کا خوف ہی نہیں ہے موت یاد ہی نہیں مرنا نہیں ہے کیا ؟نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ مسلمان کو گالی دینا فسق ہے اور اس سے لڑنا کفر ہے۔صحیح بخاری:جلد اول:حدیث نمبر 47
رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جس میں مندرجہ ذیل چار عادتیں ہوگی وہ پکا منافق ہوگا جب گفتگو کرے تو جھوٹ کہے جب وعدہ کرے تو پیمان شکنی کرے جب کوئی معاہدہ کرے تو معاہدہ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے غداری کرے اور جب جھگڑا کرے تو گالیاں بکنے لگے اور جب کسی میں مندرجہ بالا خصلتوں میں سے کوئی بھی خصلت ہوگی تو اس میں ایک نشانی منافقت کی ہے تاوقتیکہ وہ اس عادت کو ترک نہ کر دے۔
صحیح بخاری:جلد دوم:حدیث نمبر 439
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا کہ سب سے بڑا گناہ یہ ہے کہ کوئی شخص اپنے والدین پر لعنت کرے، کسی نے عرض کیا یا رسول اللہ! آدمی اپنے ماں باپ پر کس طرح لعنت کرسکتا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ ایک آدمی دوسرے کے باپ کو گالی دے تو وہ اس کے ماں اور باپ کو گالی دے گا۔صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 933
عبداللہ بن عمرو بن عاص سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ بڑے گناہ یہ ہیں کہ کوئی آدمی اپنے ماں باپ کو گالی دے صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم نے عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیا کوئی آدمی اپنے والدین کو گالی دے سکتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہاں کوئی آدمی کسی کے باپ کو گالی دیتا ہے تو اپنے باپ کو گالی دیتا ہے اور کوئی کسی کی ماں کو گالی دیتا ہے تو وہ اپنی کی ماں کو گالی دیتا ہے۔
صحیح مسلم:جلد اول:حدیث نمبر 264
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم جانتے ہو کہ مفلس کون ہے صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم نے عرض کیا ہم میں مفلس وہ آدمی ہے کہ جس کے پاس مال اسباب نہ ہو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت کے دن میری امت کا مفلس وہ آدمی ہوگا کہ جو نماز روزے زکوة و غیرہ سب کچھ لے کر آئے گا لیکن اس آدمی نے دنیا میں کسی کو گالی دی ہوگی اور کسی پر تہمت لگائی ہوگی اور کسی کا مال کھایا ہوگا اور کسی کا خون بہایا ہوگا اور کسی کو مارا ہوگا تو ان سب لوگوں کو اس آدمی کی نیکیاں دے دی جائیں گی اور اگر اس کی نیکیاں ان کے حقوق کی ادائیگی سے پہلے ہی ختم ہو گئیں تو ان لوگوں کے گناہ اس آدمی پر ڈال دئے جائیں گے پھر اس آدمی کو جہنم میں ڈال دیا جائے گا۔
صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 2078
اللہ رب العالمین سے دعا ہے وہ ہمیں آخرت کی رسوائی سے بچائیں اورہمیں اپنے دین کو سمجھنے کی توفیق عطا فرمائیں اور اپنے دین پر چلنے والا بنائیں ۔ آمین یا رب العالمین

جدہ –سعودیہ
@mmasief

Leave a reply