"لاہور سے پانچ من مینڈک پکڑے جانے والی خبر میں کتنی صداقت ہے” تحریر: محمد عبداللہ

0
35

نیوز چینلز کے مطابق راوی کے پل سے پانچ من مینڈک کے ساتھ ملزمان کو مجاہد اسکوڈ نے پکڑا اور تھانہ شاہدرہ کے حوالے کردیا جبکہ تھانہ شاہدرہ میں کال کرنے پر وہاں کے ذمہ داران نے مجھے بتایا کہ ہمارے پاس ایسے کوئی مجرم نہیں لائے گے. پولیس کے دیگر ذرائع سے دریافت کرنے پر وہ مینڈک والی خبر کی تردید کرچکے ہیں کہ ہمارے علم میں کوئی گرفتاری نہیں ہوئی. اسی طرح پنجاب فوڈ اتھارٹی کی انتظامیہ سے بھی ابھی میری بات ہوئی ہے اور وہ بھی لاعلمی کا اظہار کر رہے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ ہم نے میڈیا اور سوشل میڈیا پر ہی یہ نیوز سنی ہے. اور اس خبر کو تیسرا دن ہونے کو آیا ہے لیکن تاحال مبینہ ملزمان کو کسی کورٹ وغیرہ میں پیش نہیں کیا گیا کیونکہ ملزم کو لازمی طور پر چوبیس گھنٹے کے اندر اندر عدالت میں پیش کیا جاتا ہے. لیکن سوشل میڈیا پر اس اسٹوری اور نیوز کو لے کر طوفان بدتمیزی مچا ہوا ہے. اس فیک نیوز سے سینکڑوں کہانیاں بنائی جاچکی ہیں. کتنے ہی لوگ جو چکن سے فاسٹ فوڈ تیار کرتے ہیں وہ ان نیوز کو لے کر اپنے کاروبار کے لیے بہت فکر مند ہیں.اسی طرح بار بار مختلف فضول قسم کی پوسٹس پڑھنے اور دیکھنے کے بعد لوگوں کے لیے کچھ بھی کھانا ناپسندیدہ بنتا جا رہا ہے.
دوستو اسلام ہمیں اسی لیے یہ بات بڑی واضح طور پر بتاتا ہے کہ جب تمہارے پاس کوئی خبر پہنچے تو اس کی کنفرمیشن کتنی ضروری ہے. میڈیا اور نیوز سے وابستہ افراد جانتے ہیں کہ کوئی بھی ٹیبل اسٹوری یا فیک نیوز گھڑ کر کسی نیوز ایجنسی کے ذریعے تمام چینلز اور اخبارات تک پھیلا دینا کتنا آسان ہوتا ہے اور آگے نیوز چینلز اور اخبارات بھی ریٹنگ کے چکر میں اس طرح کی نیوز کو مرچ مصالحہ لگا کر صحیح اچھالتے ہیں. اپنے سوشل میڈیا کے دوستوں سے بھی کہنا چاہوں گا کہ کوئی بھی نیوز ملنے کے بعد اس کو دیکھ لیا کریں اور اس کے مضمرات کا بھی جائزہ لے لیا کریں. نعمان علی ہاشم کی یہ بات بالکل درست لگتی ہے کہ ہمیں حرام چیزوں سے زیادہ جو باتوں کا چسکہ لگ چکا ہے وہ زیادہ خطرناک ہے.

مصنف کے بارے میں مزید جانیے

Muhammad Abdullah

Muhammad Abdullah

Leave a reply