بلوچستان کے13 اضلاع میں تین روزہ پولیو مہم.

0
39

بچوں کو پولیو سے محفوظ رکھنے کے لیے بلوچستان کے13 اضلاع میں تین روزہ پولیو مہم 17 جون سے شروع کی جا رہی ہے پولیو مہم کے دوران13لاکھ سے زائد بچوں کو قطرے پلائے جائیں گے،مہم میں 5ہزار سے زائد ٹیمیں حصہ لینگی، علماء کرام سیاسی جماعتوں اور ضلعی انتظامیہ کے تعاون سے صوبے میں پولیو کا جلد خاتمہ کرینگے،ایمرجنسی آپریشن سینٹربلوچستان کے کوارڈینیٹر راشدرزاق کا کہنا ہے کہ بلوچستان کے13اضلاع میں تین روزہ انسداد پولیو مہم پیر سے شروع کی جارہی ہے جس کے لئے تمام انتظامات مکمل کرلئے گئے ہیں۔ پولیو مہم کے دوران کوئٹہ،پشین،قلعہ عبداللہ،،ڈیر بگٹی،ژوب،خضدار،،مستونگ،جعفر آباد،نصیر آباد،لسبیلہ، لورالائی،دکی، اور چاغی میں 13لاکھ سے زائد بچوں کوپولیو سے بچاؤکی ویکسین پلائی جائے گی۔راشد رزاق نے والدین سے مہم کے دوران مکمل تعاون کی اپیل کی ہے مہم میں مجموعی طورپر 5368ٹیمیں شامل ہونگی جن میں 4556 موبائل ٹیمیں 362فکسڈ سائٹ،322ٹرانزٹ پوائنٹس پرپولیو کا عملہ فرائض انجام دیگا۔ مہم کے دوران 5سال سے کم عمر کے13لاکھ سے زائد بچوں کوپولیوکے قطرے پلانے کاہدف مقررکیاگیاہے سیکورٹی کیلئے ایف سی،لیویز،پولیس کا تعاون بھی حاصل رہے گا۔پولیو کو ہرانے کی جنگ میں والدین، سیاسی حلقوں، علماء کرام او ر انتظامیہ کا کردار نہایت اہم ہے۔ ان کی مثبت سوچ، رویوں اور مدد کی بدولت پولیوکی مہم کامیابی سے ہمکنار ہو سکتی ہے۔راشدرزاق نے کہاہے کہ پولیو مہم کے سلسلے میں تما م اضلاع کے انتظامیہ سے رابطہ میں ہیں اور اس ضمن میں سکیورٹی کے تما م انتظامات مکمل کرلئے گئے ہیں۔اس حوالے سے ضلعی انتظامیہ اور بلخصوص ایف سی،لیویز اور پولیس کا تعاون اور کردار نا قابل فراموش ہے ۔پولیو کے موذی مرض کے خاتمے کیلئے معاشرے کے ہر فرد تمام طبقات بلخصوص میڈیا کو کردار ادا کرنا ہوگا۔پولیو کے خاتمے کیلئے سب سے زیادہ عوام میں شعور کا اجاگر ہونا نہایت ہی لازمی ہے جس کیلئے میڈیا کا کردار اہمیت کا حامل ہے۔ہم میڈیا سماجی حلقوں علماء کرام اور سیاسی جماعتوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ پولیو مہم میں ہمارااور قوم کا ساتھ دیں۔

ایمرجنسی آپریشن سینٹر کے کوارڈینیٹر نے کہا کہ گزشتہ برس اس وقت تک پاکستان میں پولیو کے 3 کیس رپورٹ ہوئے تھے۔ جبکہ رواں برس اب تک پاکستان میں 23 بچے پولیو کی وجہ سے زندگی بھر کے لیے معذور ہو چکے ہیں۔ ان میں سے اکثر بچے ایسے ہیں جو صرف اپنے والدین کے انکار کی وجہ سے پولیو سے بچاؤ کے قطرے پینے سے محروم رہ گئے۔ لہذا والدین سے گذارش ہے کہ منفی افواہوں پر کان نہ دھریں اور بچوں کو قطرے پینے سے محروم نہ کریں۔ پولیو کی ٹیموں کے ساتھ بھرپور تعاون کریں۔

ہمارے ماحول میں اب بھی پولیو کا وائرس موجود ہے۔ جس کی وجہ سے بچوں پر پولیو سے متاثر ہونے کا خطرہ مندلا رہا ہے۔ لہذاٰ ہم سب کی زمہ داری ہے کہ اپنے بچوں کے مستقبل کو صحت مند اور محفوظ بنائیں اور انہیں پولیو سے بچائیں۔

Leave a reply