میانمارسےفرارکی کوشش کرنےوالے112روہینگیا مسلمانوں کو پانچ سال کی سزا

0
51

رنگون:میانمارنے 112روہنگیا مسلمانوں کو دو سال سے پانچ سال کی قید کی سزا سنائی ہے جن میں بہت سے بچے بھی شامل ہیں۔ ان افراد پر الزام لگایا گیا ہے کہ وہ قانونی ڈاکومنٹس کے بغیرملک ملائیشیا جانے کی کوشش کررہے تھے۔میانماز کے گلوبل نیولائٹ اخبار کی رپورٹ کے مطابق 112 روہنگیا مسلمانوں کو دو سال سے پانچ سال تک کی جیل کی سزا 6 جنوری کو سنائی گئی ہے جوآیراوادے کے علاقے سے گرفتار کئے گئے تھے۔

رپورٹ کے مطابق گرفتار ہونے والے بچوں کو میانماز کے سب سے بڑے شہر رنگون کے ایک یوتھ ٹریننگ سکول میں بھیجا گیا ہے جبکہ اخبار نے اس حوالے سے مزید اطلاعات فراہم نہیں کیں۔

رپورٹ کے مطابق گرفتار ہونے والے گروہ کو "بنگالی ” کے لفظ سے یاد کیا گیا ہے جومقامی اقلیتی مسلمانوں کی توہین کرنے کےلئے استعمال کیا جاتا ہے جن کو بدھ مت اکثریتی ملک میں قانونی شہریت حاصل نہیں اوران کو ایک جگہ سے دوسری جگہ سفر کرنے کےلئے خصوصی اجازت نامہ حاصل کرنے کا قانون لاگوکیا گیا ہے۔

میانمار روہنگیا مسلمانوں کو شہریت اوربنیادی انسانی حقوق فراہم کرنے سے انکارکرتا ہے اوران کےلئے روہنگیا کا لفظ بھی استعمال نہیں کرتا جو میانمازکی ایک ریاست رکھینی کے مقامی افرادکے لئے بولا جاتا ہے جہاں پر وہ کئی صدیوں سے زندگی گزارتے آرہے ہیں جب 2017 میں میانمار حکومت کی حمایت سے بدھ شدت پسندوں نے مسلمانوں کے خلاف دہشت گردانہ کاروائیوں کا آغاز کیا جس کے نتیجے میں ساڑے سات لاکھ مسلمانوں کو اپنے گھر چھوڑ کر دوسرے ہمسایہ ممالک میں پناہ لینا پڑی۔

رپورٹ کے مطابق ان فسادات میں ہزاروں روہینگیا مسلمانوں کو قتل ، خواتین کی عصمت دری اوربچوں کو زندہ آگ میں جلانے کے جرائم وسیع پیمانے پر انجام دئیے گئے۔ میانمار حکومت کی حمایت سے 390 گاؤں کومکمل طور پر جلا دیا گیا جس کے نتیجے میں ہزاروں روہنگیا مسلمان ملائیشیا اورانڈونیشا میں پناہ لینے پر مجبور ہوگئے ہیں۔اقوام متحدہ نے روہنگیا اقلیت کو دنیا کی سب سے مظلوم اقلیت قرار دیا ہے۔

Leave a reply