بھارت میں 13 سالہ کمسن لڑکی سے 8 ماہ تک 80 سے زائد افراد کی اجتماعی زیادتی

0
72

نئی دہلی: بھارتی ریاست آندھرا پردیش کے علاقے گنٹور میں 13 سالہ کمسن لڑکی کو 8 ماہ کے دوران 80 سے زائد مردوں نے اجتماعی زیادتی کا نشانہ بناڈالا۔

باغی ٹی وی : بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق 13 سالہ کمسن لڑکی سے 8 ماہ کے دوران 80 سے زائد مردوں نے اجتماعی عصمت زیادتی کی جبکہ پولیس تفتیش میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ نابالغ لڑکی کو جسم فروشی پر مجبور کیا گیا اور اسے آندھرا پردیش اور تلنگانہ کے مختلف قحبہ خانوں پر بھی لے جایا گیا۔

بھارت میں اونچی ذات کے ہندوؤں نے دلت لڑکے کو پیرچاٹنے پرمجبورکردیا

پولیس نے سورنا کماری کی شناخت مرکزی ملزم کے طور پر کی، جس نے نابالغ کو جسم فروشی پر مجبور کیا سورنا کماری جون 2021 میں کوویڈ-19 کی عالمی وبا کے دوران اس کی والدہ کی ہلاکت کے بعد اس کے والد کے علم میں لائے بغیر اپنے ساتھ لے گئی تھی اس کے بعد خاتون نے کمسن بچی کو آندھرا پردیش اور تلنگانہ کے مختلف کوٹھوں پر بھیجا تاکہ اسے جسم فروشی کاروبار میں استعمال کیا جاسکے۔

اگست 2021 میں لڑکی کے والد نے پولیس سے رجوع کیا اور شکایت درج کرائی اس کے بعد پولیس نے سورنا کماری سمیت 80 ملزمان کی شناخت کی اور انہیں گرفتار کرنا شروع کردیا اس کیس میں پہلی گرفتاری جنوری 2022 میں کی گئی تھی اپریل 19 کو بی ٹیک کے طالبعلم سمیت 10 افراد کو گرفتار کیا گیا تھا، پولیس نے اس جرم میں ملوث تمام 80 افراد کو بھی گرفتار کر لیا ہے اور مزید ملزمان کی تلاش جاری ہے۔

جہیز نہ ملنے پر شوہر نے بیوی کی نازیبا تصاویر وائرل کر دیں،مقدمہ درج

ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ آف پولیس، کے سپراجا نے کہا کہ لڑکی کی عمر اور صورت حال کا فائدہ اٹھاتے ہوئے، کئی گروہوں نے لڑکی کو خریدا اور اسے جڑواں تیلگو ریاستوں میں کئی جگہوں پر لے جا کر جسم فروشی پر مجبور کیا-

اے ایس پی سپرجا نے کہا کہ پولیس کچھ اور ملزمان کی تلاش کر رہی ہے جو فرار ہیں اس کیس کا ایک ملزم لندن میں ہے پولیس نے اس معاملے میں ملزمین سے ایک کار، 53 سیل فون، تین آٹوز اور بائیک ضبط کیے ہیں۔ ملزمان کو وجئے واڑہ، حیدرآباد، کاکیناڈا اور نیلور سے گرفتار کیا گیا۔

آندھرا پردیش میں 13 سالہ نابالغ لڑکی کے ساتھ آٹھ ماہ کی اجتماعی عصمت دری میں ملوث دیگر مفرور ملزمان کی پولیس تلاش کر رہی ہے۔

بھارت: طوفانی بارشوں نے تباہی مچا دی ،14 افراد ہلاک اور متعدد زخمی

Leave a reply