میری قوم کے ننھے شہیدوں‌ کوسلام،آج اے پی ایس کے شہدا کی پانچویں برسی ہے

0
64

پشاور:پاکستان کی تاریخ میں 16 دسمبرکا دن پہلے سقوط ڈھاکہ کے طورپرمنایا جاتا تھا اورمورخین مشرقی پاکستان کی علیحدگی کے اسباب بیان کرتے نہیں تھکتے تھے ،مگر16 دسمبرکا یہ دن ایک غم ، دکھ اورسانحہ کے ساتھ پھر اس قوم کے حصے میں آیا ہے،یہ دن آرمی پبلک سکول میں ننھے طالعلموں اوراساتذہ کرام کی عظیم شہادت کا سبب بنا،

تفصیلات کے مطابق سانحہ اے پی ایس پشاور کو پانچ سال بیت گئے مگر اپنے خون سے علم کے دیے جلانے والے دلوں میں آج بھی زندہ ہیں۔سانحہ اے پی ایس کا دلخراش واقعہ 16 دسمبر 2014 کو پیش آیا جب صبح طلباء علم کے حصول کے لیے گھر سے اسکول گئے تھے، وہ ابھی اسکول میں علم کی شمع سے روشناس ہورہے تھے کہ 10 بجے کے درمیان 7 دہشت گرد اسکول کے اندر داخل ہوئے اور معصوم طلباء سمیت پرنسپل اور دیگر افراد کو بے رحمی سے شہید کیا۔

یہ وہ دن تھا جس کا سورج حسین تمناؤں اور دلفریب ارمانوں کے سنگ طلوع ہوا مگر غروب 132 معصوم و بے قصور بچوں کے لہو کے ساتھ ہوا تاہم یہ وہ سانحہ تھا جس نے ہر محب وطن پاکستانی کو دلگیر و اشکبار کیا۔

شہریوں نے آرمی پبلک اسکول کے شہداوں کو سلام پیش کرتے ہوئے کہا کہ دہشتگردوں نے معصوم بچوں کو نشانہ بناکر عوام اور سیکیورٹی اداروں کا حوصلہ توڑ نا چاہتے تھے لیکن اس سانحہ کے بعد ہم سب ایک ہیں۔

16 دسمبر 2014 کو اے پی ایس پشاور لہو لہو ہوا تو ملت پاکستان نے بھی رب ذوالجلال کو گواہ بنا کر یہ عہد کر لیا کہ جب تک عرض پاک سے آخری دہشت گرد کا خاتمہ نہ ہو جائے حق و باطل اور بقا و فنا کی یہ جنگ جاری رہے گی۔
سانحہ اے پی ایس کی یاد میں پاکستان ایمرجنسی رسپانس اور ایڈونچر اسکاوٹس کی جانب سے سانحہ آرمی پبلک اسکول پشاور کے شہداء کو خراج تحسین پیش کیا گیا جبکہ معصوم طلبا اور اساتذہ کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے نجی اسکول میں تقریب کا اہتمام کیا گیا ۔

سانحہ اے پی ایس شہداوں کی یاد میں بڑوں کے ساتھ ساتھ بچے بھی افسردہ نجی سکول کے ننھے منے بچوں نے شاعری کرتے ہوئے اپنے معصومانہ انداز میں شہدا کو خراج عقیدت پیش کیا جبکہ کراچی کے علاقے جوہر موڑ پر شہدا کی یاد میں موم بتیاں جلائی گئیں جس میں شہریوں نے شرکت کی۔

Leave a reply