
پشاور: وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے نگراں حکومت میں بھرتی 1800 ملازمین کو نوکریوں سے نکالنے کا اعلان کر دیا۔
باغی ٹی وی : وزیراعلی علی امین گنڈا پور کی جانب سے 1800 ملازمین کو فارغ کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے کہا کہ ملازمین کا احتجاج برداشت کرنے کو تیار ہوں، نگراں حکومت میں بھرتی ہونے والے غیرقانونی لوگوں کو تنخواہیں نہیں دوں گا، میرٹ اور باقاعدہ طریقہ کار کے تحت بھرتی افراد کو کچھ نہیں کہوں گا۔
علی امین گنڈا پور کا مزید کہنا تھا کہ نگراں حکومت کے پاس 1800 بندے بھرتی کرنے کا اختیار ہی نہیں تھا، نگران حکومت میں وظائف مقرر کر کے باقاعدہ سیاسی جماعتوں کو کوٹے دئیے تھے نگران حکومت میں وزراء کی بندر بانٹ ہوئی، تین تمہارے، چار میرے اور پانچ اس کے، انہوں نے قانون کی خلاف ورزی کر کے لوگوں کو بھرتی کیا، انہیں تنخواہیں دینے کیلئے یہاں نہیں بیٹھا۔
پریزائیڈنگ افسر جانی دشمن بھی ہوتو فیصلہ ووٹ سے ہوتا ہے،چیف جسٹس
دوسری جانب خیبرپختونخوا حکومت نے مجوزہ آئینی ترمیم کےخلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کرلیا، صوبائی کابینہ نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کرنے کی منظوری دے دی۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی زیرصدارت کابینہ کا اجلاس ہوا اجلاس میں ارکان نے کہا کہ قومی اسمبلی اور سینیٹ دونوں ایوان نامکمل ہیں، اب تک پی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں نہیں دی گئیں، اس لیےپارلیمنٹ میں کوئی بھی آئینی ترمیم منظور نہیں کی جاسکتی،صوبائی کابینہ نے ڈبٹ مینجمنٹ فنڈ قیام اور قواعد کی منظور دیدی۔ مجوزہ فنڈ کے کنٹرول، انتظام، استعمال اور نگرانی کے حوالے سے ہے۔