پہلی جنگ عظیم کی مکمل داستان تحریر اصغر علی                                        

0
233

           

یہ بات 28 جولائی 1914 کی ہے جب پہلی جنگ عظیم شروع ہوئی تو اس ٹائم یہی گمان کیا جا رہا تھا کہ یہ دنیا کی سب سے بڑی جنگ ہے اور اس کے بعد کوئی بھی اس طرح کی بڑی جنگ نہیں ہو سکتی اور کئی لوگوں کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ دنیا کی آخری جنگ ہے لیکن سب کے اندازے غلط نکلے کیونکہ اس کے کچھ ہی عرصے کے بعد انیس سو انتالیس میں جنگ عظیم دوئم شروع ہوگی پہلی جنگ عظیم آسٹریا اور ہنگری نے اس وقت شروع کی کہ جب ان کے ایک بہت ہی قریبی لیڈر کو مارا گیا اس کے بعد اسی جنگ کے دوران دنیا دو حصوں میں تقسیم ہو گئی تھی ایک طرف دنیا کی سپر پاور سے اور دوسری طرف دنیا کے باقی ممالک ان میں سپر پاور برطانیہ روس اور فرانس ایک ساتھ تھے اور ان کے ساتھ کچھ اور ملک بھی تھے جنگ شروع ہونے کے کچھ عرصے کے بعدامریکہ جاپان اور اٹلی بھی اس اتحاد کے ساتھ شامل ہوگئے تھے  ان کے مد مقابل تھے سینٹرل پاور جن میں آسٹریا-ہنگری  سلطنت عثمانیہ جرمنی اور چھوٹے کافی ملک تھے پہلی جنگ عظیم سے پہلے یورپ ہتھیاروں کی دوڑ میں بہت آگے نکل چکا تھا جس میں مشین گن ٹائم بام ٹینک اور جدید قسم کا اس وقت کے مطابق اسلحہ یورپ میں تیار ہونے لگا تھا برطانیہ اور جرمنی یورپ میں خوب ترقی کر رہے تھے اور دونوں نے اپنے ان ہتھیاروں کو اپنی اپنی سلطنتوں کو بڑھانے میں بھی کافی استعمال کیا تھا ان دنوں میں یورپ میں طاقت کا توازن باربار بگڑا تھا اور طاقت کے توازن کو برقرار رکھنے کے لیے مختلف ملکوں نے آپس میں اتحاد بنانا شروع کر دیئے تھے ان ملکوں نے آپس میں فوجی اتحاد کے علاوہ خفیہ معاہدے بھی کرنا شروع کر دیے تھے ان اتحادوں میں دو اتحاد قابل ذکر ہیں triple alliance 1882 یہ جنگی اتحاد آسٹریا-ہنگری جرمنی اور اٹلی کے درمیان طے پایا اس اتحاد کا نعرہ یہ تھا کہ اگر کوئی بھی دنیا کا ملک ان تینوں میں سے کسی بھی ملک پر حملہ کرتا ہے تو یہ تینوں مل کر اس کا مقابلہ کریں گے اور ایک دوسرے کا مشکل وقت میں دفاع کریں گے جس میں بہت سارے فوجی معاہدے بھی سائن کیے ہوئے تھے جس میں ایک دوسرے کے بارڈرپر اپنی فوج ایک دوسرے کی سرحد کے اوپر سے اپنے جہاز گزارنا اور اس طرح کی بہت سارے معاہدے تھے اس اتحاد کے بعد انیس سو سات میں ایک اور بڑا جنگ اتحاد قائم ہوا جو کہ فرانس روس اور برطانیہ کے درمیان تھا اٹلی نے لڑائی کے دوران ان اپنا اپنا معاہدہ چھوڑ کر برطانیہ فرانس اور روس کے ساتھ ساتھ معاہدہ کر لیا تھا اٹلی کا اپنا اتحاد  سے الگ ہونے کی ایک بڑی وجہ یہ بھی تھی کہ اٹلی کے کچھ علاقے پر آسٹریا-ہنگری نے قبضہ کر رکھا تھا جتنے بھی طاقتور ممالک تھے وہ افریقہ اور ایشیا میں اپنی اپنی کالونی کو بنانے میں لگے ہوئے تھے کالونیاں بنانے کا مقصد یہ تھا کہ ان جگہوں پر ان ملکوں کا قبضہ تھا اور یہ وہ دور تھا کہ جب ورلڈ وار شروع ہوئی انیسویں صدی کی شروعات میں سب سے کامیاب برطانیہ تھا کیونکہ برطانیہ نے برصغیر پاک و ہند آسٹریلیا اور 25 فیصد دنیا پر اپنا قبضہ جما لیا ہوا تھا اور یہ وہی وقت تھا جس کا ذکر بہت ساری کتابوں میں بہت سارے آرٹیکلز میں اور بہت ساری موویز میں دیکھنے کو یا سننے کو یا پڑھنے کو ملتا ہے کہ سلطنت برطانیہ اپنے عروج پر تھی اور اس کے عروج میں سورج غروب نہیں ہوتا تھا یہی وجہ تھی کہ برطانیہ کے پاس بہت سارے ذریعے اور بہت زیادہ طاقت تھی کیونکہ پوری دنیا پر برطانیہ کا راج چلتا تھا پہلی جنگ عظیم میں 13 لاکھ لوگ برصغیر پاک و ہند سے صرف برطانیہ کے لیے لڑے تھے کیونکہ اس وقت برصغیر پاک وہند برطانیہ کی ایک کالونی تھا انیسویں صدی کی شروعات میں یورپ میں نیشنل ازم اپنے عروج پر تھی اس وقت یہ تصور عام تھا کہ دنیا کا سب سے کامیاب ملک وہ ہے جس نے سب سے زیادہ جنگ لڑی اور جیتی ہے یہی وجہ یا یہی وہ تصور تھا جس کی وجہ سے اس دور میں جنگیں بہت زیادہ ہوا کرتی تھی یہی وہ وجہ تھی کہ آسٹریا-ہنگری کے بادشاہ جو کہ بوسنیا میں گئے اور وہاں پر ان کو قتل کر دیا گیا ان کو قتل کرنے والا گلیلیو تھا یہ بتایا جاتا ہے کہ ان کو اکیلا گیلیلیو نہیں بلکہ اور بھی بہت سارے لوگوں نے مل کر قتل کیا تھا جس کی وجہ سے آسٹریا ہنگری نے میں نے صرف یہ سے ہتھیار ڈالنے کو اور آسٹریا-ہنگری کا حصہ بننے کو کہا مگر سربیا نے اس کی یہ بات نہیں مانی اور اس نے روس سے مدد لینا چاہیے چاہیے رؤف جو کہ پہلے ہی تیار بیٹھا تھا تھا اس نے اپنی بھرپور مدد دینے کا اعلان کیا اور اس کے بعد آسٹریا-ہنگری نے جرمنی سے مدد مانگی جرمنی اور آسٹریا-ہنگری کا 1882 میں ایک معاہدہ ہوا تھا جس کے مطابق ایک دوسرے کا مشکل وقت میں ساتھ دینا شامل تھا اس کے بعد جرمنی نے آسٹریا-ہنگری کے ساتھ مل کر سربیہ پر حملہ کردیا جس کے فورا بعد بعد روس نے جرمنی پر حملہ کر دیا یا روس کے حملہ کرنے کے بعد فرانس جو کہ روس کا اتحادی تھا اس نے بھی جرمنی پر حملہ کر دیا یوں یہ جنگ جو کہ آسٹریا-ہنگری اور سربیا کے درمیان کی تھی وہ جنگ اب آسٹریا-ہنگری سربیہ جرمنی روس اور فراس  تک پہنچ چکی تھی اس کے بعد جرمنی جس پر دونوں اطراف سے حملہ ہو چکا تھا اس نے ایک سائیڈ پے میں روس اور دوسری سائیڈ پر فرانس کے ساتھ جنگ میں بری طرح الجھنے کی وجہ سے مغرب والی سائیڈ میں روس کے ساتھ دفاعی حکمت عملی اپنائی کیونکہ روس کی فوج بہت طاقتور اور تعداد میں بہت زیادہ تھی اس لیے لیے جرمنی نے روس کے ساتھ دفاعی حکمت عملی اپنائی اور مشرق والی سائیڈ سے اس نے بیلجئیم کے راستے فرانس پر حملہ کرنا چاہا اس لیے جرمنی نے بیلجیئم پر حملہ کرنے کا پلان بنایا تاکہ وہ بلجئیم کے راستے فرانس کی فوج پر پر اس کی پچھلی سائیڈ سے حملہ آور ہو کر اس کو تہس نہس کر دے اس کے بعد جرمنی نے بیلجیئم پر حملہ کر دیا بیلجیم پر حملہ ہونے کے ساتھ  کا ہیں بیلجیئم کا فوجی اتحادی برطانیہ بھی جنگ میں کود پڑا برطانیہ نے نے جرمنی پر حملہ کر دیا یوں اب جرمنی تین اطراف سے بری طرح جنگ میں گر چکا تھا اور اب اب پہلی جنگ عظیم برطانیہ سمیت دنیا کے  7  ممالک میں پھیل چکی تھی زبر دست فوجی طاقت کا مظاہرہ ایک دوسرے کی جانب سے دیکھنے کو مل رہا تھا کیونکہ برطانیہ اور روس اس وقت سپرپاور تھے اور فرانس بھی ان کا اتحادی ہونے کے ناطے اس جنگ میں کود پڑا تھا اس طرح 1907 میں بننے والا اتحاد فرانس روس اور برطانیہ یہ تینوں ہی سپرپاور اور اس جنگ عظیم میں شامل ہو چکے تھے جس کا مطلب صاف تھا کہ یورپ میں شدید تباہی آنے والی ہے اس کے بعد کیا ہوا کس طرح سلطنت عثمانیہ  آٹومن امپائر اس جنگ کا نہ چاہتے ہوئے بھی حصہ بن گئی آرٹیکل جاری ہے 

Asghar Ali is digital media journalist, Columnist and Writer who writes for baaghitv.com.
for more info visit his twitter 

        account @Ali_AJKPTI 

Twitter id : https://twitter.com/Ali_AJKPTI

Leave a reply