2020-21ء ملکی تاریخ کا مہنگا ترین مالی سال ثابت ہوا

0
28

2020-21ء ملکی تاریخ کا مہنگا ترین مالی سال ثابت ہوا۔ پٹرولیم قیمتیں 13 ماہ میں ریکارڈ اضافہ

2020-21ء ملکی تاریخ کا مہنگا ترین مالی سال ثابت ہوا۔ اس ایک برس کے دوران آٹا، چینی، گھی، خوردنی تیل، چائے، دودھ، دہی، دالوں، مصالحہ جات، صابن، واشنگ پائوڈر، ٹوتھ پیسٹ، مٹن، بیف، چکن، پھل، سبزی میں سے کوئی چیز ایسی نہیں بچی جس کی قیمت میں اضافہ نہ ہوا ہو۔ اِن اشیا کی قیمتوں میں اِس قدر اضافے کی سب سے بڑی وجہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں گزشتہ 13ماہ کے دوران ہونے والا ہوش ربا اضافہ ہے۔ حکومت نے گزشتہ 13ماہ کے دوران پٹرولیم مصنوعات 146.18فیصد تک مہنگی کیں جبکہ اِسی عرصے کے دوران عالمی منڈی میں برینٹ خام تیل کی قیمت میں 82.9فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ حکومت نے 25جون 2020کے بعد سے اب تک مٹی کا تیل 146.18فیصد، لائٹ ڈیزل 122فیصد، پٹرول 58.47اور ہائی اسپیڈ ڈیزل 45.39فیصد مہنگا کیا۔ جون 2020سے جولائی 2021کے دوران پٹرول 74.52روپے فی لیٹر سے بڑھ کر ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح 118.9 روپے فی لیٹر تک پہنچ چکا ہےسرکاری دستاویزات کے مطابق پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں اِس وقت بھی پاکستان میں خطے کے باقی ممالک سے کم ہیں البتہ کورونا وائرس کے پھیلائو سے فی کس آمدنی میں واضح کمی واقع ہوئی ہے۔
حکومت کی طرف سے غذائی مصنوعات سمیت دیگر اشیائے ضروریہ کی قیمتیں بھی کم ترین سطح پر لانے کا عندیہ دیا گیا ہے لیکن کورونا کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر کئے جانیوالے لاک ڈائون کیوجہ سے عملی طور پر اِن مصنوعات کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہی دیکھا جا رہا ہے۔ آئی ایم ایف کی سخت شرائط نے بھی روز افزوں مہنگائی میں نمایاں کردار ادا کیاہے۔اس صورتحال پر قابو پانے کیلئے حکومت کو مہنگائی ختم کرنے کیلئے ڈالر، پٹرولیم مصنوعات اور بجلی کی قیمتوں کو کنٹرول کرنا ہو گا۔

Leave a reply