اکیسوی صدی میں سائنسی ترقی تحریر : راجہ فہد علی خان

0
92

کائنات کی تخلیق، انسان کی پیدائش، یہ روشن جہاں،یہ ارض و سماء، یہ اندھیری راتیں، چرندوپرند، یہ حیوان وانسان، بروبحر ، خشکی و تری الغرض ہر چیز اس مالک دو جہاں کی قدرت کے کرشمے کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ اللّٰہ رب العزت کی ان تخلیق کردہ چیزوں، مخلوقات سے متاثر ہونے اور کچھ فطری تحقیق و تجسس کے نتیجے میں انسان نے اپنی بڑھتی ہوئی ضروریات زندگی کو پورا کرنے کی ٹھانی اور اس کا نتیجہ سائنس کی شکل میں سامنے آیا۔   جوں جوں کرہ ارض پر انسانی آبادی بڑھتی گئی، انسانی ضروریات میں بھی خاطر خواہ اضافہ ہوا وہ ضروریات انسانی کوششوں سے پوری بھی ہونے لگیں لیکن انسان کا فطری تجسس اور کھوج کا عمل نہ تھم سکا اور یہ سلسلہ صدیوں سے برابر چلتا آرہا ہے۔ عصر حاضر میں جہاں آپ نظر دوڑائیں گے آپ کو سائنس کی ترقی نظر آئے گی۔ایک نومولود کی پیدائش سے لے کر اس کی تمام ضروریات زندگی تعلیم، صحت، کاروبار، ادویات، سفر، چاہے امن کا زمانہ ہو یا جنگ کا سائنس زندگی کے ہر پہلو کا احاطہ کیے ہوئے ہے۔موجودہ جدید دور میں علومِ سائنس اور سائنسی ایجادات قابلِ تعریف ہیں۔اسلام اور قرآنی تعلیمات بھی سائنس کی ترغیب دیتے ہیں۔

اکیسویں صدی میں ضروریات کے پیشِ نظر جدید ٹیکنالوجی ہماری ایک ضرورت بن چکی ہے جس کے بغیر ہمارا گزارہ اگر ناممکن نہیں تو آسان و سہل بھی نہیں۔ گزشتہ ادوار میں اگر کوئی چیز ایجاد ہوتی تھی تو اس میں ضرورت وقت کے مطابق جدت لانے کے لیے وقت درکار ہوتا تھا جبکہ زمانہء حاضر میں اس معیاد میں کوئی نئی چیز متعارف کروا دی جاتی ہے۔ موجودہ حالات کے تناظر میں آنے والے دس سال اس سے کہیں زیادہ مختلف ہوں گے اور اس زمانے میں موجودہ دور کی ٹیکنالوجی بےکار اور ناکارہ تصور کی جانے لگے گی۔

اگر ہم صحت کے میدان کے بات کریں تو سائنس نے ہمارے نظامِ صحت کو یکسر بدل کر رکھ دیا ہے اور شعبہ صحت بہت زیادہ بہتری کی طرف گامزن ہوا ہے۔ گزشتہ ادوار میں بچے کی پیدائش بھی ہسپتالوں کی عدم فراہمی کی وجہ سے گھروں میں ہوتی تھی اور کتنی جانیں چلی جاتی تھیں لیکن سائنس اور ٹیکنالوجی نے ان مسائل کا حل نکالا ۔اگرچہ سائنس وٹیکنالوجی کی وجہ سے بہت سے موذی امراض تشخیص ہوئے لیکن بیک وقت ان موذی امراض کا علاج بھی دریافت کر لیا گیا۔

شعبہ تعلیم کو دیکھا جائے تو سائنسی ایجادات اور جدید ٹیکنالوجی نے ہمارے نظامِ تعلیم کو بہت ہی آسان اور جدید طرز کا کر دیا ہے۔ پرانے زمانے میں فقط دو شعبے ہی پڑھنے کے لیے میسر ومخصوص سمجھے جاتے  تھے۔ طالبعلم شعبہ طب ، انجینئرنگ اور فوج میں جانے کے لیے بھاگ دوڑ کیاکرتے تھے۔ جدیدسائنس وٹیکنالوجی کی بدولت اب تعلیمی میدان میں ہزاروں نئے شعبے متعارف کروا دیے گئے ہیں۔تعلیمی میدان میں سائنس نے مختلف موضوعات کا تصور و خیال دے کر نوجوان کو مختلف میدانوں میں ترقی کے مواقع حاصل کرنے کا حق دیا ہے۔ یہ کہنا حق بجانب ہے کہ سائنسی عروج نے ہمارے تعلیمی نظام کو بہت ہی آسان اور وسیع کر دیا ہے۔اب ہمارے نوجوان کو محض طب کے میدان میں ہی مختلف اور کئی قسم کے شعبے میسر ہیں اور سائنسی ایجادات نے ہمیں گھر بیٹھ کر تعلیم حاصل کرنے کا موقع مہیا کیا ہے۔

گھر بیٹھے روزگارکی فراہمی بھی سائنس وٹیکنالوجی کی مرہون منت ہے اب ہمارے نوجوان گھر بیٹھے اپنی  مالی ضروریات پوری کر سکتے ہیں،گھر بیٹھے اپنا کاروبار چلا سکتے ہیں۔ 

جنگ کے میدان میں بھی ٹیکنالوجی کا بہت اہم کردار ہے جو کہ وقت کی اشد ضرورت ہے کیونکہ کسی بھی ملک کے لیے اپنی سرحدوں کا دفاع لازم ہے۔سائنسی ٹیکنالوجی کی بدولت ہی ہمارا ملک ایٹمی طاقت بنا جس میں عظیم سائنسدان ڈاکٹر عبد القدیر کا کلیدی کردار ہے۔ سائنسی ترقی نے ملکی دفاع کو مضبوط، ہمہ وقت چوکنا بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے ہم اپنے ملک کی سرحدوں سے چوبیس گھنٹے اپنے دشمن ممالک کے حالات و واقعات سے با خبر رہ سکتے ہیں۔

یہ کہنا ہر گز غلط نہ ہو گا کہ سائنسی ایجادات نے ہمارے نظامِ زندگی زندگی کو آسان ترین بنا دیا ہے۔جدید سیل فون، لیپ ٹاپس، کمپیوٹرز اور دیگر سائنسی آلات کی بدولت ہماری زندگی ایک کلک کی محتاج ہے اور سارے کام سمٹ کر ایک بٹن کی دوری پر ہیں حتیٰ کہ اب خریداری بھی گھر بیٹھے ایک آسان اور پر آسائش کام بن گیا ہے۔گھر بیٹھے بٹھائے انسان اپنی من پسند چیز منگوا سکتا ہے اور محض یہ ہی نہیں اس طرح کا ہر کام محض حکم کا محتاج ہے اور پھر پایہ تکمیل تک پہنچ جاتا ہے۔ جہاں سائنسی ترقی نے ہمیں کاروبار، صحت، تعلیم الغرض ہر قدم پر مواقع فراہم کیے ہیں تو اس کے ساتھ ساتھ سفری آلات میں بھی ایک جدت آئی ہے۔ اگر پچھلی صدی کی ہی بات کر لی جائے تو تب زیادہ تر سفر پیدل طے کیا جاتا تھا یا بیل گاڑیوں کا استعمال معمول تھا۔اب اگر موجودہ وقت کی بات کریں تو ہمارا سفر نہایت آسان اور سہل کر دیا گیا ہے۔ ہم کسی بھی جگہ  بیٹھ کر اپنی مرضی کی گاڑی منگوا کر نہایت ہی مناسب پیسوں پر آرام دہ سفر سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔ یہ بات بالکل درست ہے کہ سائنسی ترقی نے ہمیں ہر قدم پر آسانی اور سکون مہیا کرنے کی کوشش کی ہے۔

المختصر یہ کہ سائنس نے ہمارے معیار زندگی کو بلند کرنے، جینے کے ڈھنگ کو سہل اور آسائشوں سے آراستہ کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ گو کہ سائنسی ایجادات اور سائنسی ترقی اپنے جوبن پر ہے مگر حضرت انسان کی تحقیق و تجسس اور کھوج کی جستجو ابھی اختتام کو نہیں پہنچی اور اس اولاد آدم نے ابھی مزید میدان سر کرنے ہیں اور کائنات کو تسخیر کرنا ہے۔

@FahadRaja6720

Leave a reply