پاکستان کے معروف عالم دین مولانا طارق جمیل نے ایک انٹرویو کے دوران انکشاف کیا کہ خواتین انہیں اب بھی دوسری شادی کیلئے پیغامات بھجواتی ہیں
نجی ٹی وی کو دیئے گئے ایک انٹرویو مولانا طارق جمیل کا کہنا تھا کہ عالم دین نہ ہوتا،تو ڈاکٹر تو میں نے نہیں بننا تھا، میں نے شوبز میں چلے جانا تھا،اور آجکل میں رو رہا ہوتا کہ میں نے زندگی کدھر خراب کر دی، میں مولانا نہیں ،بلکہ صرف طارق جمیل ہوں،میری ایک ہی شادی ہے، مجھے تو خود پچھلے سال تک شادی کی آفرز آئیں خواتین کی طرف سے،مجھے اس امتحان سے کتنے سال گزرنا پڑا، میری زندگی بہت ٹف گزری،میری بیگم نے میرا ساتھ دیا، میں وہ احسان نہیں بھول سکتا، اسلئے میں سارے وسائل کے باوجود بیگم سے و فا کی، اس نے بہت مشکل وقت دیکھا ہے میری وجہ سے،میں کبھی کہیں،کبھی کہیں، ملک سے غیر حاضر ہوتا تھا، میرے بچے پیدا ہوئے تو میں غیر حاضر ہوتا تھا، جب شادی کی آفر آتی ہے تو اللہ کنٹرول دیتا ہے،مرد کی سب سے بڑی کمزوری عورت ہے، لیکن میرے سامنے ایک مقصد تھا،
مولانا طارق جمیل کا مزید کہنا تھا کہ میں ایک عام سا لڑکا تھا، کچھ بھی نہیں تھا، اللہ نے کیا کر دیا، میں اس کا شکر گزار ہوں،اللہ کا فضل ہے جو عزت ملی، کبھی یہ نہیں سوچا تھا، ایک آدمی نے کہا تھا کہ آپ محبت کی باتیں کرتے ہیں پھر ہمارے دل میں آپ کے لئے محبت آتی ہے،قاضی واجد تھے ایک ایکٹر، بڑے سینئر، ڈراموں میں آتے تھے، وہ ایک بار ملنے آئے اور کہنے لگے میں مولویوں سے نہیں ملتا لیکن آپ سے ملنے آیا ہوں، جب میرا سٹنٹ پڑا، یہاں 235 طوائف ہیں، سب میرا حال پوچھنے میرے ڈیرے پر آئیں،یہ ایک ورلڈ ہسٹری ہے کہ کسی مولوی کو پوچھنے طوائف آئیں، یہ سب ایک دن نہیں آئیں بلکہ الگ الگ دنوں میں ٹولیوں کیصورت میں آئیں ،کہتی تھیں کہ ہمیں باپ نے کبھی بیٹی نہیں کہا آپ ہمیں بیٹی کہتے ہو،
مساجد میں جانے سے اگر بیماری پھیلتی ہے تو جان کی حفاظت بھی ہمارے دین کا حصہ ہے، مولانا طارق جمیل