چیف جسٹس پاکستان کی مدت ملازمت تین سال مقرر،سینیٹ نے 26ویں آئینی ترمیم کی منظوری دے دی،
اسلام آباد: سینیٹ کے اہم اجلاس میں 26ویں آئینی ترمیم کی تمام 22 شقوں کی منظوری دے دی گئی۔ چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے آئین کے آرٹیکل 175 اے میں ترمیم کا بل پیش کیا۔ اس ترمیم کے تحت چیف جسٹس آف پاکستان کی تقرری کی مدت تین سال مقرر کر دی گئی ہے۔ترمیم کے مطابق چیف جسٹس پاکستان کی ریٹائرمنٹ کی عمر 65 سال ہوگی اور اس عمر کو پہنچنے پر وہ خودبخود ریٹائر ہو جائیں گے۔ چیف جسٹس کی تقرری کے لیے تین سینیئر ترین ججز کے نام پارلیمانی کمیٹی کو پیش کیے جائیں گے، جو دو تہائی اکثریت سے نئے چیف جسٹس کی منظوری دے گی۔
اجلاس میں آرٹیکل 215 کے تحت چیف الیکشن کمشنر اور کمیشن کے ممبران کی تقرری سے متعلق ترمیم بھی منظور کی گئی۔ اس کے مطابق، نئے چیف الیکشن کمشنر اور ممبران کی تقرری تک موجودہ عہدیداران اپنی ذمہ داریاں نبھاتے رہیں گے۔اجلاس میں پی ٹی آئی کے کچھ اراکین نے واک آؤٹ کیا، لیکن بعد میں واپس آ کر ووٹ دیا۔ جے یو آئی کے پانچ اراکین نے بھی ترمیم کے حق میں ووٹ دیے، جسے حکومت کی کامیابی میں اہم قرار دیا جا رہا ہے۔ترمیم کے حق میں 65 ووٹ پڑے، جبکہ مخالفت میں چار ووٹ آئے۔ حکومت کے پاس اس وقت سینیٹ میں 65 ممبران کی اکثریت ہے، جس سے یہ بل آسانی سے منظور ہو گیا۔ اب یہ بل قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا، جہاں سے اس کی منظوری کے بعد یہ آئینی ترمیم نافذ ہو جائے گی۔وفاقی وزیر قانون نے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم عدالتی اور الیکشن کمیشن کے معاملات میں اہم بہتری لائے گی، اور اس سے انصاف کے نظام میں شفافیت پیدا ہوگی۔