گولڈن ٹمپل کا سنگ بنیاد رکھے 433 سال ہو گئے

0
54

بھارتی پنجاب کے شہر امرتسر میں سکھوں کے مقدس مقام سری ہرمندر صاحب جسے گولڈن ٹمپل بھی کہا جاتا ہے، کا سنگ بنیاد 433 سال قبل 13 جنوری کو حضرت میاں میر صاحب کے ہاتھوں رکھا گیا تھا۔ بھارتی اور پاکستانی پنجاب میں اس حوالے سے کئی تقاریب کا اہتمام کیا جارہا ہے۔

انسانی فطرت صدیوں سےہی قومیت کا شکار رہی ہے تاہم اگر سکھ مسلم تاریخ کی بات کی جائے تو جہاں بے شمار کڑوی یادیں سامنے آتی ہیں وہاں ایک الگ پہچان رکھنے والی اور سکھ مسلم محبت کا پیغام دینے والی ایک ایسی روحانی اور صوفیانہ اقدار کی حامل شخصیت کا نام آتا ہے جنہیں حضرت میاں میر کے نام سے جانا اور پہچانا جاتا ہے۔ حضرت میاں میر جن کا اصلی نام سائیں میر محمد خان صاحب قادری تھا، اپنے نرم لہجے اور ملنساری کے باعث ہر مذہب کے لوگوں میں بے حد مقبول تھے۔ وہ لاہور کے محلہ دھرم پورہ میں رہائش پذیر تھے۔ سکھ مذہب کے چوتھے گورو رام داس جی کی جائے پیدائش بھی لاہور ہی تھی۔ جب کہ ان کے صاحبزادے اور بعد میں سکھ مذہب کے پانچویں گورو بننے کا اعزاز حاصل کرنے والے ارجن دیو اکثر اپنے آباو اجداد اور عزیزو اقارب سے ملنے لاہور آیا کرتے تھے۔ ایک مرتبہ ان کی ملاقات حضرت میاں میر سے ہوئی اور دونوں کی دوستی ہو گئی، حالانکہ میاں میر ان سے 13 برس بڑے تھے۔ گورو ارجن دیو جانتے تھے کہ میاں میر روحانی روشنی سے منور صوفیانہ اقدار کے مالک ہیں۔ اس لئے دونوں کی دوستی تاحیات قائم رہی۔
پنجاب میں اہم بلڈنگز اور تالابوں کی تعمیر کے حوالے سے گوروارجن دیو اپنی پہچان رکھتے تھے۔ امرتسر میں ان کی کئی خاندانی جاگیریں موجود تھیں۔ کہا جاتا ہے کہ مغل شہنشاہ اکبر کی طرف سے گورو رام داس کو یہ جاگیریں اور زمین تحفہ میں عنایت کی گئیں جو اب گورو ارجن دیو کی ملکیت تھیں۔ انہوں نے ان زمینوں پر موجود تالاب کے وسط میں ایک گوردوارہ تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا اور ایک روایت کے مطابق وہ خاص طور پرمیاں میر سے ملنے کے لئے لاہور آئے۔ انہوں نے میاں میر کو بتایا کہ وہ امرتسر میں گوردوارہ بنانا چاہتے ہیں جہاں ہر مذہب، مسلک اور ذات کے لوگوں کو بلاخوف داخلے کی اجازت ہو گی۔ انہوں نے حضرت میاں میر سے انتہائی عاجزی سے درخواست کی کہ وہ اس گوردوارے کا سنگ بنیاد رکھیں جسے حضرت میاں میر نے قبول کر لیا۔ 13 جنوری 1588 کو میاں میر مذہبی لباس زیب تن کر کے اور مخروطی ٹوپی جس پر گلاب کا پھول تھا، پہن کر امرتسر پہنچے جہاں ان کا انتہائی پرتپاک استقبال کیا گیااور یوں انہوں نے گوردوارہ کا سنگ بنیاد رکھ کر سکھ مسلم دوستی کو مزید گہرہ کر دیا۔ سنگ بنیاد رکھنے کے موقعہ پر خدا کی تعریف اور بھجن بھی گائے گئےاور وہاں موجود تمام لوگوں میں مٹھائیاں بھی تقسیم کی گئیں۔ اس گوردوارے کو شری ہرمندر صاحب کا نام دیا گیا جس کا مطلب ہے رب کا گھر۔ اسے آج گولڈن ٹمپل کے نام سے پہچانا جاتا ہے۔
میاں میر کی وفات کو صدیاں بیت گئی ہیں لیکن جب تاریخ کے اوراق پلٹے جاتے ہیں تو میاں میر کی وہ سنہری یادیں آج بھی اخلاقی اور مذہبی محبت اور روادری کا پیغام دیتی ہیں۔

Leave a reply