دعازہرا کیس: نکاح جائزہے، بچی سے زبردستی نہیں کرسکتے۔ سپریم کورٹ

دعازہرا کیس عدالت عظمی میں زیرسماعت تھا جس پر عدالت نے ان کے والد کو مناسب فورم سے رجوع کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ نکاح قانونی طور پر جائز ہے لہذا بچی کےساتھ زبردستی نہیں کرسکتے۔

سپریم کورٹ میں موجود ذرائع کے مطابق جج نے ریمارکس دیئے کہ: ہم بھی والدین ہیں اور والد کا دکھ سمجھ سکتے ہیں لیکن دعا زہرا اپنے بیانات ریکارڈ کروا چکی ہیں۔ لہذا اب آپ یہ  الزام نہیں لگا سکتے کہ میری بیٹی پر کسی نے کوئی زبردستی کی ہے اور کسی انہیں اغوا کیا کیا تھا۔
عدالت نے کہا: آپ اور آپ کی بیگم چاہیں تو آرام سے اپنی بیٹی سے مل سکتے ہیں بھلے آپ جتنے گھنٹے ان سے ملنا چاہیں۔ لیکن اب آپ کا اغوا والا اعتراض ختم ہوچکا کیونکہ بچی نے اپنی مرضی سے شادی کی ہے اور اس کی بھی خواہشات ہیں۔ لہذا آپ ہم سے یہ نہ چاہیں کہ عدالت اس شادی کا تعین کرے کہ یہ ٹھیک ہے یا نہیں؟
جسٹس سجاد علی شاہ نے دعا زہرا کیس کی سماعت کے دوران ان کے والد کو کہا: جب دو عدالتوں میں بیانات بھی ہوگئے ہیں تو پھر آپ کو کیا مسئلہ ہے حتکہ آپ کی بیٹی نے آپ سے ملاقات کرنے کے بعد بھی یہی کہا کہ مجھے شوہر کے ساتھ جانا ہے تو یہ ان کا حق ہے لہذا اب آپ کیا چاہتے یا کہتے ہیں؟

واضح رہے سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے دعا زہرا کے والد مہدی کاظمی کے وکیل کی جانب سے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کیخلاف اپیل کی واپسی کی استدعا پر درخواست خارج کرتے ہوئے جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کیا باتیں چل رہی ہیں، کہ آپ کا مسلک اور ان کا مسلک اور ہے، ملاقات کے بعد بھی بچی نہ مانی تو کیا کر لیں گے۔
مہدی رضا نے عدالت کو کہا ہمارے ہاں ولی کے بغیر شادی نہیں ہوتی ، چاہے بچی کی چاہت ہو لہذا میں چاہتا ہوں کہ بچی میرے حوالے کی جائے. اس پر عدالت نے انکار کرتے ہوئے انکی درخواست خارج کردی.

Leave a reply