پہلے ریاست بعد میں سیاست۔ وزیراعظم شہباز شریف

وزیر اعظم شہباز شریف کا مسلم لیگ ن کے سینیٹرز سے خطاب میں کہنا تھا کہ: سیاست بعد میں کرتے رہیں گے لیکن پہلے ریاست کو بچائیں گے کیونکہ ریاست بچتی ہے تو سیاست بھی بچ جائے گی.

وزیر اعظم نے بتایا: آئی ایم ایف سے تقریبا شرائط طے ہوگئی ہیں اور اگر کوئی اور شرط نہ لگی تو یہ معاملہ طے ہونے جارہا ہے۔ اور اگر پچھلی حکومت آئی ایم ایف کی اس وقت تمام شرائط نہ مانتی تو آج ہم اتنے مجبور اور مشکل وقت میں نہ ہوتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ : آئی ایم ایف کو اب ہم پر اعتماد نہ تھا انہوں نے کہا کہ آپ بھی تو اسی پاکستان کی حکومت ہیں۔

وزیراعظم نے مسلم لیگ ن کے سینیٹرز کو اعتماد میں لیتے ہوئے بتایا کہ : پہلے ہمارا ارادہ تھا کہ انتخابی اصلاحات کرکے الیکشن میں چلیں جائیں چاہے وہ الیکٹرولر اصلاحات ہیں یا پھر جو بھی دوسری ہیں لیکن اتحادیوں نے پھر مشورہ دیاکہ نہیں ہمیں یہ مدت پوری کرنی چاہئے اور دن رات محنت کرکے ملک و قوم کے مستقبل کی بہتری کیلئے کام کرنا ہے باقی نتائج اللہ تعالی کی زات پر چھوڑنے ہیں۔
لیکن اس کے لیئے شرط یہ ہے کہ دیانتداری کے ساتھ محنت کرنی ہے لہذا انتخابات میں نہ جانے کا سب سے پہلا مرحلہ توسیاسی تھا اوردوسرا مرحلہ جوبہت اہم تھا وہ یہ کہ سابقہ حکومت نے جو آئی ایم ایف کے ساتھ شرائط پر رضامندی کی تھی کہ جوعالمی منڈی میں قیمتیں ہوں گی وہی لاگو کریں گے لیکن انہوں نے انکار کے بجائے دستخط کردیئے۔ لیکن پھر ان شرائط کی ایک ایک کرکے دھجیاں اڑا دیں۔

وزیراعظم کے مطابق: آئی ایم کے معاہدے کے نتیجے میں راتوں رات مہنگائی نہیں آجائے گی لہذا ہمیں اپنا مالیاتی نظام مضبوط کرنے کی اشد ضرورت ہے اور ہمیں اسلامی ممالک سے تجارت کے ذریعے بھی مدد مل سکتی ہے لیکن یہ ہماری اور اداروں کی ذمہ داری ہے کہ شبانہ روز محنت کرکے اپنی خواہشات کو قربان کردیں، اور انشاءاللہ ہم ہمت کرکے وہ فیصلے کریں گےجس سے ملک خوشحالی کی جانب گامزن ہوگا پر اس میں ابھی مشکلات آنی ہیں اورہمیں اپنی ذات سے ہٹ کر سخت فیصلےبھی کرنے ہوں گے۔

مزید کہا: ماضی کی حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ پٹرولیم لیوی تیس روپے بڑھانے کا معاہدہ کیا، عمران خان کی حکومت نے اربوں روپے کی سبسڈی دے کر خزانہ خالی کردیا اور کارٹلز کو فائدہ پہنچایا۔

شہباز شریف نے کہا: ان کو اتنے سال غریب یاد نہیں آئے اور نہ ہی ان کے دل میں کوئی غریب عوام کیلئے ہمدردی تھی لیکن اچانک مارچ میں جب ان کوپتہ چل گیا کہ شکست ان کا مقدر ہے تو عمران خان نے جاتے جاتے یکدم پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم کردیں تاکہ نئی حکومت کیلئے سرنگ بچھا سکیں اور یہ فیصلہ کابینہ میں لائے بغیر کیا گیا تھا.

وزیراعظم نے سینیٹرز کومزید بتایا: چین نے ہمیں دو اشاریہ تین ارب ڈالربھیجے وہ قرض ہے لیکن دوست ملک چین نے مشکل وقت میں ہماری مدد کی اور ساتھ ہی کہا میں ہمیشہ قطر، چین، یواےای سمیت مختلف ممالک جنہوں نے ہمیشہ مشکل وقت میں ہمارا ساتھ دیا کا ذکر کرتا ہوں.

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ: چین کے وزیراعظم سے میں نے کہا سی پیک کودوبارہ بحال کرنا ہےتو انہوں نے کہا ہم تیار ہیں ایم ایل ون کو سپورٹ کریں گے۔ لہذا تمام تر الزام تراشی کے باوجود چین کے وزیراعظم نےکہا پاکستان کے ساتھ ہیں۔

وزیراعظم کا چین کو سراہاتے ہوئے کہنا تھاکہ: چین نےکئی گھنٹوں کی لوڈشیڈنگ میں سی پیک کے تحت ہمیں بجلی کے پلانٹ مہیا کئے لیکن پچھلی حکومت نےالزام لگایا کہ اس میں کرپشن ہوئی ہےلہذا آپ سوچیں اس پر چین پرکیا گزری ہوگی لیکن چین کے وزیراعظم نے مجھے ایک لفظ کا بھی گِلہ شکوہ نہیں کیا اور دوبارہ کام کرنےپر رضامندی ظاہر کی۔

Leave a reply