*۔594 ریٹا ئرڈ ملازمین میں 10 کروڑ کی چیک تقسیم۔ ناصر حسین شاہ*

0
26

ڈی ایم سی وسطی میں 594 ریٹائرڈ ملازمین کو پینشن اور بقایاجات کی مد میں 10کروڑ روپے کے چیک تقسیم
بلدیاتی اداروں شفافیت کو فروغ دینے سے صرف کراچی میں ایک ارب روپے کی بچت ہوئی ہے۔
ضلع سینٹرل میں ایک ارب روپے کے ترقیاتی کام کر وا رہے ہیں، 18کروڑ روپے کی پہلی ٹرانچ ڈی ایم سی کو جاری کر دی ہے، صوبائی وزیر بلدیات
صوبائی وزیر بلدیات سندھ ناصر حسین شاہ نے کہا ہے کہ بلدیاتی اداروں میں نیا ٹیکس نہیں لگایا اور نہ ہی کسی ٹیکس میں اضافہ کیا ہے ،اس کے باوجود بلدیاتی اداروں کی آمدنی میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے اور اخراجات میں کمی واقع ہوئی ہے۔بلدیاتی اداروں میں ایڈمنسٹریٹرز کی تعیناتی کے بعد ریکارڈ بچت ہوئی ہے ہماری کوشش ہے کہ ٹیکس کا پیسہ حکومت کے خزانے میں جائیں نہ کسی کے ذاتی جیب میں جائے ۔یہ عوام کا پیسہ ہے عوام کی فلا ح و بہبود پر خرچ ہونا چاہیئے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ضلعی وسطی میں ڈی ایم سیز کے 594 ریٹائرڈ ملازمین میں پینشن اور بقایا جات کے چیک تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ ڈی ایم سی سینٹرل کی ریٹائرڈ ملازمین کودیرینہ حق ملا ہے۔ملازمین کو ان کا حق پہلے ہی مل جانا چاہیے تھا تاخیر پر معذرت خواہ ہوں۔انہوں نے کہا کہ مہدی حسن پارک میں تقریب منعقد کی گئی۔مہدی حسن ہمارے لیجنڈ ہیں ان کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔ انہوں نے سوشل میڈیا پر مہدی حسن کی آخری آرام گاہ کی ویڈیو کا نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ حکام کو ان کی آخری آرام گاہ کی مرمت اور صفائی کے احکامات جاری کر دیے ہیں۔ا نہوں نے کہا کہ ضلع وسطی کے لیے رواں سال ایک ارب روپے کے ترقیاتی کام منظور کئے ہیں ،جس میں سے 18 کروڑ روپے کی پہلی ٹرانچ ڈی ایم سی کو مل گئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ 70 کروڑ کی ترقیاتی کام کلک پروجیکٹ کے تحت کیے جا رہے ہیں، ضلع کے ڈرینیج، سیوریج، اسٹریٹ لائٹ، سڑکوں اور کھیلوں کے میدانوں کو فوکس کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے ہمیشہ دوسروں کے مینڈیٹ کا احترام کیا ہے ہم نے بلدیاتی اداروں کو مدت پوری کرنے دی ،اس کے باوجود کہ میئر کراچی اور چار ڈی ایم سیز میں متحدہ کے چیئرمین تھے ،جبکہ نیا پاکستان اور تبدیلی کی بات کرنے والوں نے دیگر صوبوں میں بلدیاتی اداروں کو دو سال پہلے ہی تحلیل کر دیاتھا۔انہوںنے کہاکہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے ہدایت دی کہ بلدیاتی اداروں کو اپنی مدت پوری کرنے دیں۔انہوں نے کہا کہ سیلریز کی مد میں گذشتہ سال چار ماہ میں ضلع شرقی میں 1007 ملین روپے خرچ کیے گئے تھے، جبکہ ایڈمنسٹریٹر کے چار ماہ میں 917 ملین روپے تنخواہوں پر خرچ کئے ہیں جس سے آٹھ کروڑ کی صرف تنخواہوں کی مد میں بچت کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ جب تنخواہ لینے والے ملاز مین وہی ہیں تو یہ آٹھ کروڑ کہاں جاتے تھے، اس کے علاوہ پی او ایل اور کانٹنجنسی اخراجات کی مد میں چار ماہ میں 182 ملین روپے خرچ کیے جاتے تھے۔لیکن اب 32 ملین روپے خرچ کیے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پچھلے سال چار ماہ میں 141 ملین روپے آمدنی جنریٹ کی گئی جبکہ ایڈمنسٹریٹر کے چار ماہ میں 223 ملین روپے آمدنی جنریٹ کی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ ضلع وسطی سے ہرماہ 16ہزار ٹن کچرا اٹھایا جاتا تھا جبکہ اب 54 ہزار ٹن لینڈ فل سائیڈ پر پہنچایا جا رہا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ضلع میں 600 کچرا کنڈیاں نوٹیفائی کی گئی ہیں۔63 کے قریب چھوٹی سڑکوں کو بہتر کیا گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ پاکس اور کھیلوں کے میدانوں سے قبضہ خالی کروایا گیا ہے اور انہیں بہتر کیا جا رہا ہے ضلع وسطی میں 207 ملین روپے بچت کی گئی ہے جو کہ ڈی ایم سی کے اکاو¿نٹ میں موجود ہیں ۔انہوں نے1873 سٹریٹ لائٹس لگائی گئی ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ ہم نے بلدیاتی اداروں میں ٹیکس کے نظام میں شفافیت کو فروغ دیا ہے جس سے صرف کراچی ڈویژن میں ایک ارب روپے کی بچت کی ہے ۔ تقریب سے صوبائی وزیر ترقی نسواں سیدہ شہلا رضا ، ڈپٹی کمشنر سینٹرل ڈاکٹر ایم بی دھاریجو ، پیپلز پارٹی ضلع وسطی کے صدر ظفر صدیقی نے بھی خطاب کیا ۔ اس موقع پر صوبائی وزیر سید ناصر حسین شاہ نے 594 ریٹا ئرڈ ملازمین میں چیک تقسیم کئے۔

Leave a reply