مقبوضہ کشمیر: بدترین لاک ڈاؤن : کرفیو کا 66 واں دن ، مزید 3 کشمیری شہید

0
37

سری نگر :مقبوضہ وادی میں کرفیو کا66 واں روز ہے عالمی ضمیر کشمیریوں کے ان مصائب پر نہ تو آواز بلند کر رہا ہے اور نہ ہی بھارت پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے،عالمی برادری تاحال کشمیریوں کو جینے کا حق دلوانے میں ناکام ہے، کشمیری پانچ اگست سے اپنے گھروں میں قیدیوں کی زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں۔بھارتی فوج نے 5 اگست سے وادی میں، مارکیٹ، بزنس اور پبلک ٹرانسپورٹ بند کر رکھا ہے، ادویات کی کمی کی وجہ سے مریض جان سے ہاتھ دھونے لگے۔

زیرزمین پانی کا آلودگی80فیصد لوگ ہیپا ٹائٹس کا شکار

ذرائع کے مطابق روکنے کی کوشش پر ساٹھ سالہ والد کو لاتوں اور گھوسوں سے مارا۔ گرفتار احمد کے والد نے بتایا کہ ان کا بیٹا ہائی ڈوز پر تھا جسے ریگولر چیک اپ کی ضرورت ہے۔ اس کی ایک مرتبہ سرجری بھی ہو چکی ہے۔ متاثرہ کشمیری نوجوان کی والدہ کا کہنا تھا کہ پرویز کو سونے سے قبل جلد پر ٹیوب لگانی ہوتی ہے ورنہ اس کی کھال اترنے لگتی ہے۔

کینسر میں مبتلا پرویز کے والد نے بتایا کہ بڑی مشکل سے پیسوں کا انتظام کرکے بیٹے کی دوائیاں لے کر سینکڑوں کلومیٹر دور اتر پردیش گیا، مگر کے گھر والوں کو اس کی زندگی موت کی کوئی خبر نہیں ہے۔

دوسری طرف مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جبری پابندیاں تیسرے ماہ میں داخل ہوگئیں۔ وادی میں 5 اگست سے مسلسل کرفیو نافذ ہے، گھروں میں قید کشمیریوں کے پاس کھانا پینا ختم ہوگیا، کمیونی کیشن بلیک آؤٹ کی وجہ سے وادی کا رابطہ بیرونی دنیا سے منقطع ہے۔

پرائم منسٹر مرغی پال اسکیم کا باقاعدہ آغاز، قرعہ اندازی کی گئی

بھارتی فوج کی سخت ترین پابندیوں کے باوجود کشمیری نوجوانوں کا احتجاج جاری ہے۔ صورہ میں کشمیریوں نے بھارتی مظالم کے خلاف زبردست احتجاج کیا جس میں خواتین بھی بڑی تعداد میں شریک ہوئیں۔ بھارتی فوج نے حریت رہنماؤں سمیت ہزاروں افراد کو حراست میں لیا ہوا ہے۔

محصور کشمیری کھانے پینے کی اشیاء، ادویات اور ضروریات زندگی کی ہر شے سے محروم ہیں۔ ہسپتالوں میں بھی انٹرنیٹ سروس معطل ہے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق دو ماہ میں معیشت کو پانچ ہزار کروڑ سے زائد کا نقصان ہوچکا ہے۔ وادی میں کئی جگہ کرفیو کے باوجود کشمیری مظاہروں کےلیے باہر نکلتے ہیں، بھارتی فوج نے اب تک ہزاروں نوجوانوں کو گرفتار کر لیا ہے۔

مقبوضہ کشمیر میں مسلسل دو ماہ سے جاری کرفیو کے دوران موبائل فون، انٹرنیٹ سروس بند اور ٹی وی نشریات تاحال معطل ہیںمقبوضہ کشمیر میں بدترین کرفیو کے باعث دکانیں، کاروبار، تعلیمی ادارے سنسان ہیں۔ کشمیریوں کا رابطہ 5 اگست سے دنیا سے منقطع ہے۔ وادی میں خوراک اور ادویات کی شدید قلت ہو گئی ہے۔

صدرمملکت ڈاکٹرعارف علوی کی اہلیہ محترمہ بھی ڈاکٹربن گئیں

بھارتی فوج نے نو سال کے کم عمر بچوں کو بھی حراست میں لے رکھا ہے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق آرٹیکل370کے خاتمے سے اب تک گرفتار افراد کی تعداد چالیس ہزار ہو سکتی ہے۔مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جبری تشدد کو دو ماہ ہو گئے ہیں۔ امریکی میڈیا رپورٹ کے مطابق وادی کے رہائشیوں کی تکالیف میں ہر گزرتے دن کے ساتھ اضافہ ہو رہا ہے۔

پیلٹ گن سے زخمی کشمیری نوجوان گرفتاری کے خوف سے ہسپتال نہیں جا سکتے۔ امریکی اخبار نے وادی کی صورتحال کی تصاویر بھی شائع کی ہیں۔بھارتی فوج گھر سے نکلنے والے کشمیریوں کو گولی مارنے کی دھمکیاں دے رہی ہے۔ کشمیری ہسپتال، سکول اور کام پر نہیں جا سکتے۔ وادی میں زندگی مفلوج ہوکررہ گئی ہے۔ اسی لاکھ لوگوں کو گھروں میں قید کر دیا گیا ہے۔

اخبار کے مطابق مظاہرے کرنے والے کشمیریوں کو شاٹ گن سے نشانہ بنایا جاتا ہے۔ زخمی کشمیری گرفتاری کے ڈر سے ہسپتال نہیں جا سکتے۔ بھارتی فوج نے ہزاروں افراد کو بلاوجہ گرفتار کیا ہے۔قابض فوج گرفتار کشمیریوں کو بدترین تشدد کا نشانہ بنا رہی ہے۔

Leave a reply