79 سالہ برطانوی شہری پر بطخیں پالنے پر پابندی

0
55

لندن: حکومت نے 79 سالہ شہری ایلن گوسلنگ پر اگلے ایک سال تک بطخیں پالنے پر پابندی لگا دی ہے-

باغی ٹی وی : برطانوی خبر رساں ادارے "ڈیلی میل” کے مطابق برٹش کاؤنٹی ڈیوون میں رہنے والےگوسلنگ اس فیصلے پر شدید پریشانی کا شکار ہیں لیکن برطانوی محکمہ صحت کا یہ فیصلہ نہ صرف ان کی بلکہ ان کے اہلِ خانہ اور آس پاس رہنے والوں کی صحت کےلیے بھی ضروری تھا۔

لاپتہ بنگلا دیشی اداکارہ رائمہ کی بوری بند لاش برآمد

رپورٹ کے مطابق کرسمس سے چند روز قبل گوسلنگ کو شدید زکام ہوگیا تھا اور وہ بیمار ہوگئے تھے۔ مقامی طبّی ادارے کی تحقیق سے معلوم ہوا کہ وہ برڈ فلو (H5N1) میں مبتلا ہیں جو ماضی میں بھی انسانی وباؤں کا باعث بن چکا ہےجب تفتیش کا دائرہ بڑھایا گیا تو پتا چلا کہ عمر رسیدہ ایلن گوسلنگ نے اپنے فارم پر برسوں سے کئی بطخیں پال رکھی تھیں جن کی تعداد پچھلے سال 160 ہوچکی تھی گوسلنگ کو ان ہی میں سے کسی بطخ سے برڈ فلو ہوا تھا۔

ایلن گوسلنگ کی بہو نے ’ڈیلی میل‘ کے نمائندے کو بتایا کہ فوری حفاظتی اقدامات کے تحت یہ تمام بطخیں ہلاک کرکے وہاں سے ہٹا دی گئیں اور ساتھ ہی ساتھ اگلے ایک سال تک گوسلنگ کے بطخیں پالنے پر پابندی بھی لگا دی گئی جب گوسلنگ صحتیاب ہوکر گھر واپس آئے اور انہیں یہ خبر سنائی گئی تو وہ بہت اداس ہوگئے’’انہیں ان کے تمام ’دوستوں‘ سے دور کردیا گیا اور اب ان کے پاس کچھ بھی نہیں رہا-

دنیا کے سب سے بڑے اور نایاب ہیرے کی نمائش

گوسلنگ کا ارادہ تھا کہ وہ صحت یاب ہونے کے فوراً بعد مزید بطخیں خرید لائیں گے لیکن پابندی کی یہ خبر ان پر بجلی بن کر گری اور وہ نڈھال ہو کر رہ گئے ایلن گوسلنگ اب بھی اپنی بطخوں کو یاد کرکے اداس ہوجاتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ ان میں سے کئی بطخوں کو انہوں نے خود پالا تھا جبکہ کچھ بطخیں بارہ یا تیرہ سال کی بھی تھیں۔

دوسری جانب برطانیہ میں نئے برڈ فلو کا پہلا مریض ہونے کی بناء پر صحت کے اداروں نے گوسلنگ پر کڑی نظر رکھی ہوئی ہے کیونکہ ایسے افراد ہی کسی وبا کا نقطہ آغاز ثابت ہوسکتے ہیں۔

واضح رہے کہ برڈ فلو ایک ہلاکت خیز بیماری ہے جو پرندوں سے انسانوں میں منتقل ہوتی ہے ماضی میں کئی بار یہ بیماری وبائی شکل اختیار کرچکی ہے جس کے نتیجے میں کروڑوں پرندوں کے علاوہ درجنوں انسان بھی ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ اس سے متاثر ہونے والے انسان بھی لاکھوں میں ہیں برڈ فلو کی مختلف اقسام ہیں جن میں سے H5N1 قسم سے متاثرہ ہونے والے 50 فیصد لوگ موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔

برطانیہ میں 6 کے بجائے 4 دن کام پر ٹرائل کا آغاز

1997ء سے قبل کسی پرندے کے وائرس سے انسانوں میں انفلوئنزا پھیلنے کے شواہد نہیں ملے ہیں 1997ء میں H5N1 قسم کے وائرس نے جو قبل ازیں صرف پرندوں کو متاثر ہوئے جن میں سے چھ ہلاک ہوئے۔ پھر 2003ء میں ہانگ کانگ میں اسی وائرس سے دو افراد متاثر ہوئے جن میں ایک ہلاک ہوا۔ اور پھر2004ء میں تھائی لینڈ میں اس وائرس سے 31 افراد متاثر ہوئے جن میں سے 22 ہلاک ہو چکے ہیں۔

ایک اور وائرس H7N7نے فروری 2003 میں ہالینڈ میں 83 افراد کو معمولی سا متاثر کیا اور ایک شخص ہلاک ہوا۔ اس کے علاوہ کسی اور قسم کے پرندوں کے وائرس سے کہیں بھی انسانی ہلاکت کی اطلاع نہیں ہے۔ البتہ پرندوں کے وائرس کی ایک اور قسم H9N2 ہے جو مرغیوں میں بھی معمولی بیماری پیدا کرتی ہے۔ اس سے عموما ہلاکتیں نہیں ہوتیں۔ اس نے ہانگ کانگ میں 1999ء میں ہی چند بچوں کو متاثر کیا مگر وہ سب صحت یاب ہو گئے۔ پرندوں کو متاثر کرنے والے انفلوئنزا وائرس H5N2 نے 1983ء میں امریکا میں بڑے پیمانے پر پولٹری کی صنعت کو متاثر کیا مگر اس سے کسی انسان کے متاثر ہونے کی اطلاع نہیں ملی۔

کورونا ویکسین کے بعد معذور شخص تندرست ہو گیا

انفلوئنزا کی تاریخ پر نظر ڈالنے سے معلوم ہوتا ہے کہ پرندوں کے وائرس عموما انسانوں کو متاثر نہیں کرتے۔ 1983ء میں امریکہ میں وائرس سے بڑے پیمانے پر مرغیاں متاثر ہوئیں جنہیں تلف کرنا پڑا۔ ابتدا میں جب H5N2 ظاہر ہوا تو اس سے پرندوں میں بیماری کی شدت میں اضافہ ہو گیا جس کے باعث فوری طور پر مرغیوں کو ہلاک کیا گیا۔ اس وقت امریکی ڈاکٹر ویپسٹر نے پیشن گوئی کی کہ پرندوں کے وائرس انسانوں میں منتقل ہو کر بڑے پیمانے پر تباہی پھیلا سکتے ہیں۔

1997ء میں پہلی بار ہانگ کانگ میں H5N1 وائرس جو صرف پرندوں کو متاثر کرتا تھا، انسان پر حملہ آور ہوا۔ اس حملے کی زد میں آنے والے افراد میں زیادہ تر وہ لوگ شامل ہیں جو پولٹری فارمز پر کام کرتے تھے۔

بورس جانسن پراستعفے کادباو:بھارتی لابی متحرک بھارتی نژاد رشی سوناک متوقع برطانوی…

Leave a reply