ساتویں مردم شماری بھی ماضی کی طرح مستقل رہائشی ایڈریس کی بنیاد پر کرنے کا فیصلہ

0
86

کراچی: ملک میں ساتویں مردم شماری ماضی کی طرح مستقل رہائشی ایڈریس کی بنیاد پر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہےملک میں سماجی و معاشی منصوبہ بندی کے لیے مردم شماری بہت اہم ہے کیونکہ اس سے ملک کی آبادی اور اس کے تناسب کو مد نظر رکھ کر ہی حکومت منصوبہ بندی کرتی ہے۔

باغی ٹی وی : پاکستان میں بین الاقوامی اصولوں کے بالکل برعکس 1981 سے 2017 تک dejure یعنی مستقل رہائشی ایڈریس بنیادوں پر مردم شماری کی گئی جس سے ملک کے اہم شہروں کی آبادی متاثر ہوئی ہے بالخصوص ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی کی آبادی کو ہمیشہ گھٹا کر دکھا گیا ہے چھٹی مردم شماری میں بھی کراچی کی آبادی ایک کروڑ 60لاکھ ظاہر کی گئی ہے جسے سپریم کورٹ سمیت تمام سیاسی جماعتوں نے غلط قرار دیا ہے۔

نجی خبررساں ادارے”ایکسپریس” کےمطابق آئی بی اے کےفیکلٹی ممبرماہر اقتصادیات اور محقق عاصم بشیر خان کاکہناہےدنیابھرمیں مردم شماریdefectoبنیاد پر کی جاتی ہے یعنی جو انسان جہاں سکونت اختیار کرتا ہے اسے وہاں شمار کیا جاتا ہے جبکہ پاکستان میں ہونے والی مردم شماری کے موقع پرمستقل ایڈریس کی بنیاد پر کی جارہی ہے یعنی کوئی شہری مردم شماری کے موقع پر کسی علاقے میں کئی سالوں سے رہائش پذیر ہے لیکن اس کے شناختی کار ڈ پر مستقل ایڈریس کسی دوسرے اضلاع یا صوبے کا درج ہے تو اسے مستقل ایڈریس والے علاقے میں شمارکیا جاتاہے، باوجود اس کے کہ وہ مردم شماری کے موقع پراس علاقے میں موجود ہے جہاں وہ کئی برسوں سے برسرروزگار ہے۔

وزیراعظم عمران خان کو نااہل قرار دینے کی درخواست ناقابل سماعت قرار

عاصم بشیر خان کا کہنا ہے کہ اگر اس بار بھی dejure بنیاد یعنی مستقل رہائشی ایڈریس کی بنیاد پر مردم شماری کی گئی تو اس کی نتائج منصفانہ و شفاف نہیں ہوں گے جو نہ صرف قومی خزانے کے ضیاع کا سبب بنے گا بلکہ ایک بار پھر اس کے نتائج متنازع بنیں گے ایک ہزار 40حلقوں کا تجزیہ کیا ہے جہاں پر بعض حلقوں کے سینسز بلاکس میں خانہ شماری صفر اور آبادی بھی صفرکی گئی ہے جبکہ عملی طور پر اگر اس مقام کا مشاہدہ کیا جائے تو وہاں گھر اور افراد موجود ہیں اور کئی سال سے رہائش پذیر ہیں سندھ میں 86 ایسے بلاک ہیں جن میں گھرانوں کی تعداد بھی صفر ہے اور آبادی بھی صفر،1981 کی مردم شماری کے مطابق کراچی کی آبادی 54 لاکھ 37 ہزار984 تھی جس کی صحت اور اعداد و شمار پر کئی سوالیہ نشان تھے۔

کورونا وبا:ملک میں ایک ہزار 467 کیسز رپورٹ،2 افراد جاں بحق

ادارہ شماریات کے ایک آفیسر نے نام ظاہرنہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ملک میں ساتویں مردم شماری کے لیے منصوبہ بندی بھی dejure بنیادوں پر کی جارہی ہے، اس ضمن میں 5اکتوبرکو فیڈرل کابینہ کے اجلاس میں dejure بنیادوں پر مردم شماری کی منظوری دیدی گئی ہے جبکہ کونسل آف کامن انٹرسٹ سے اس کی منظوری لی جائے گی ماضی 1981، 1998 اور2017 میں ہونے والی مردم شماری بھی dejure یعنی مستقل ایڈریس کی بنیادوں پر کرائی گئی تھی اگرچہ کہ dejureکی پالیسی یہ ظاہر کی جاتی ہے کہ جو شہری چھ ماہ سے جہاں رہائش پذیر ہے اسے وہیں شمار کیا جاتا ہے لیکن عملاً ایسا ہوتا نہیں ہے، کم ازکم کراچی کے معاملے میں ایسا نہیں ہوتا۔

میڈیکل طالبہ کی خودکشی کا معاملہ:اپوزیشن لیڈرحلیم عادل کا ورثاء سےمکمل مدد اور تعاون کا اعلان

علاوہ ازیں اس ضمن میں جماعت اسلامی نے وفاقی حکومت کی ساتویں مردم شماری کو dejure بنیادوں پر کرانی کی پالیسی کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہوا ہے، جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت نے 2017 کی مردم شماری dejure بنیاد پرکی جس کی وجہ سے کراچی کی آبادی نصف ظاہر ہوئی، تحریک انصاف کی حکومت اگلی مردم شماری بھیdejure بنیادوں پر کرانے کیلیے جارہی ہے جو سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کے سوا کچھ نہیں۔

میڈیکل طالبہ کی خودکشی کا معاملہ:اپوزیشن لیڈرحلیم عادل کا ورثاء سےمکمل مدد اور تعاون کا اعلان

جبکہ وفاقی ادارہ شماریات کے چیف شماریات ڈاکٹر نعیم الظفرکا کہنا ہے کہ کچھ سیاسی جماعتوں اوراسٹیک ہولڈر زنے dejureپر اعتراض اٹھایا ہے اور defecto بنیادوں پر مردم شماری کرانے کا مطالبہ کیا ہے، اگرdefecto پر مردم شماری کرانے کے لیے جاتے ہیں توسیکیورٹی کی ضروریات اور بجٹ اتنا زیادہ ہوجاتا ہے کہ پاکستان اس کا متحمل نہیں ہوسکتا، دنیا بھر میں dejure بنیادوں پر ہی مردم شماری کی جاتی ہے، defecto پر دنیا میں صرف ان ممالک میں مردم شماری کرائی جاتی ہے جہاں آبادی بہت کم ہے، پاکستان آبادی کے لحاظ سے بڑا ملک ہے جو defecto پر مردم شماری کرانے کا متحمل نہیں ہوسکتا۔

واضح رہے کہ اگلی مردم شماری کیلیے23ارب روپے اخراجات آئیں گے اور رواں مالی سال 5ارب روپے مختص کردیئے گئے ہیں، نئی مردم شماری کا آغاز 2022میں ہونے جارہا ہے۔

مری سانحہ: اسسٹنٹ کمشنرمری، ڈی سی راولپنڈی اور سی ٹی او کےخلاف اندراج مقدمہ کی…

واضح رہے کہ پاکستان میں مردم شماری ہر 10 سال بعد ہوتی ہے۔سب سے پہلی مردم شماری آزادی کے چار سال بعد 1951ء میں ہوئی تھی۔ پھر 1961،1972،1981 اور 1998 میں ہوئی۔1972 والی مردم شماری اصل میں 1971 کو ہونی والی تھی، مگر بھارت سے جنگ کی وجہ سے ایک سال تاخیر ہوئی اور پھر 1991 کی مردم شماری سیاسی گہما گہمی کے باعث موخر ہوئی۔ پاکستان میں آخری بار مردم شماری 2017ء میں کرائی گئی۔

پاکستان میں پہلی مردم شماری قیام پاکستان کے 4 سال بعد 1951 میں کرائی گئی تھی اور اسکے مطابق پاکستان کی مجموعی آبادی ساڑھے 7 کروڑ سے زائد تھی جس میں مغربی پاکستان کی آبادی 3 کروڑ 37 لاکھ جبکہ مشرقی پاکستان کی آبادی 4 کروڑ 20 لاکھ تھی۔

مری میں ریاستی ڈھانچے کو بہتر بنایا جائے،ابھی تک انگریزوں کےڈھانچے پر چل رہا…

دوسری مردم شماری 1961 میں ہوئی جس میں پاکستان کی مجموعی آبادی 9 کروڑ 30 لاکھ ریکارڈ کی گئی۔ اس مردم شماری میں مغربی پاکستان کی آبادی 4 کروڑ 28 لاکھ جبکہ مشرقی پاکستان کی آبادی 5 کروڑ تھی۔

سقوط ڈھاکہ کے باعث تیسری مردم شماری ایک سال کی تاخیر کے ساتھ 1972 میں ہوئی۔ جس کے مطابق پاکستان کی آبادی 6 کروڑ 53 لاکھ تھی۔ 1981 میں ہونے والی چوتھی مردم شماری میں پاکستان کی آبادی 8 کروڑ 37 لاکھ ہوگئی۔

سترہ سال کے طویل عرصے بعد 1998 میں ہونے والی پانچویں مردم شماری میں پاکستان کی آبادی 13 کروڑ 8 لاکھ 57 ہزار ریکارڈ کی گئی۔ جس کے بعد متعدد مرتبہ مردم شماری کی تاریخیں دی گئیں مگر اب 19 سال بعد ہونے والی چھٹی مردم شماری کا آغاز پندرہ مارچ سے ہوا جوکہ پہلی مرتبہ 2 مرحلوں میں کروائی گئی

مردم شماری کے لیے گھروں میں آنے والے اہلکار گھر کے سربراہ کے نام اور پھر یہاں رہنے والوں کا اندراج کرتے۔ اس کے لیے گھر کے سربراہ کا شناختی کارڈ ہونا ضروری ہوتا اور اگر وہ دستیاب نہ ہو تو انھیں کوئی بھی ایسی دستاویز فراہم کرنا ہوتی جس سے ان کی شناخت کی تصدیق ہو سکے۔

مری میں سیاحوں کا داخلہ غیر معینہ مدت کے لئے بند

حکام کا کہنا ہے کہ کسی بھی طرح معلومات کو چھپانے یا غط بیانی کرنے والے کو پچاس ہزار روپے جرمانہ اور چھ ماہ قید کی سزا ہو سکتی ہے پہلی بار ملک میں خواجہ سرا برادری کو بھی مردم شماری میں شمار کیا گیا سپریم کورٹ کی طرف سے اس بارے میں از خود نوٹس کے بعد گزشتہ سال ہی ملک میں مردم شماری کا فیصلہ کیا گیا-

پاکستان میں 70 سالہ تاریخ کی چھٹی مردم شماری کے موقع پر وزارت داخلہ نے خانہ و مردم شماری کے موقع پر پاک آرمی کو ان افراد کیخلاف جو کہ معلومات دینے میں تعاون نہ کریں یا غلط معلومات فراہم کرے تو ان کیخلاف موقع پر ہی کارروائی کرتے ہوئے خصوصی عدالتی اختیارات استعمال کرنے کا اختیار دیا تھا-

بلاول بھٹو اور شہباز شریف کا سانحہ مری پر جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ

Leave a reply