8لاکھ بھارتی فوج کی درندگی اور سفاکیت کشمیریوں کے عزم کو توڑنے میں ناکام رہی، علی امین خان گنڈاپور

ali ameen gandapur

8لاکھ بھارتی فوج کی درندگی اور سفاکیت کشمیریوں کے عزم کو توڑنے میں ناکام رہی، علی امین خان گنڈاپور

باغی ٹی وی وفاقی وزیر امور کشمیر و گلگت بلتستان علی امین خان گنڈاپور نے کہا ہے کہ 8لاکھ بھارتی فوج کی درندگی اور سفاکیت کشمیریوں کے عزم کو توڑنے میں ناکام رہی ہے اور کشمیری آج بھی مقبوضہ کشمیر کے کونے کونے میں پاکستان کے سبز ہلالی پرچم لہرا رہے اور شہداء کو سبز ہلالی پرچم میں سپرد خاک کر رہے ہیں۔ آج کشمیریوں کی تیسری نسل حق خودارادیت کے حصول کیلئے اپنے آباء و اجداد کی طرح پرعزم ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کشمیریوں کے یوم الحاق پاکستان کے موقع پر اپنے خصوصی پیغام میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ آج مقبوضہ وادی میں بھارتی سفاکیت کی انتہا ہو چکی ہے اور نام نہاد سرچ آپریشنز کی آڑ میں روزانہ کشمیری نوجوانوں کو ماورائے عدالت قتل کیا جا رہا ہے ۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے 5اگست کے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات کا سال مکمل ہونے کو ہے ۔ ایل او سی کے دونوں طرف کشمیری یوم الحاق پاکستان اس عزم سے منا رہے ہیں کہ حق خودارادیت کے حصول تک جدوجہد جاری رہے .

واضح رہے کہ دنیا بھر میں کشمیری آج یوم الحاق پاکستان منا رہے ہیں، اس دن کو منانے کا مقصد اس عہد کی تجدید کرنا ہے کہ کشمیر پاکستان کا حصہ ہے اور اسکے پاکستان سے الحاق تک جدوجہد جاری رہے گی۔

مقبوضہ وادی میں کشمیری بھارتی ناجائز تسلط سے آزادی اور پاکستان کے ساتھ الحاق کے لئے برسرپیکار ہیں، انیس جولائی 1947 کو کشمیریوں نے نظریاتی طور پر پاکستان سے رشتہ جوڑ کر الحاق کا فیصلہ کیا، آل جموں وکشمیر مسلم کانفرنس کے اجلاس کے دوران کشمیر کے پاکستان کے ساتھ الحاق کی قرارداد متفقہ طورپر منظور کی گئی۔

تاریخی قرارداد میں ریاست جموں وکشمیر کے پاکستان سے مذہبی، جغرافیائی، ثقافتی اور معاشی رشتوں کے تناظر میں پاکستان کے ساتھ الحاق پر زور دیا گیا۔

کشمیر ی اس دن اس عہد کی تجدید کرتے ہیں کہ پاکستان کے ساتھ الحاق تک تحریک جاری رکھی جائے گی۔ جذبہ آزادی سے سرشار کشمیریوں کا آج بھی یہی نعرہ ہے کہ کشمیر بنے گا پاکستان.انیس جولائی1947ء کو سری نگر میں کشمیری رہنماء سردار ابراہیم کے گھر جمع ہونے والے 60 کشمیری رہنماؤں نے متفقہ طور پر پاکستان میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا، وہ فیصلہ جو ہر کشمیری کے دل کی آواز تھا، وہ فیصلہ جو مذہبی، ثقافتی، جغرافیائی اور معاشی حقوق کے تحفظ کیلئے کیا گیا، وہ فیصلہ جو الحاق کے برطانوی فارمولے کے مطابق تو تھا، لیکن بھارتی عزائم سے کسی طور مطابقت نہیں رکھتا تھا۔

کشمیر کے ہندو ڈوگرا راج کے مہاراجہ ہری سنگھ کو مسلمانوں کا یہ فیصلہ ہضم نہ ہوا، ہری سنگھ نے اکثریتی آبادی کی خواہش کا احترام کیا اور نہ ہی بنیادی انسانی حقوق کا، اور چپکے سے بھارت نوازی کو قبول کرلیا، جس کے بعد پوری وادی میں ایسی بغاوت شروع ہوئی جو آج بھی جاری ہے۔

Comments are closed.