80 سالہ بابا پولیس کے ہاتھوں

0
24

قصور
کھڈیاں خاص میں قبضہ مافیا کی ایماء پر بدنام زمانہ ایس ایچ او پتوکی عاطف نذیر ڈی ایس پی پتوکی آصف حنیف نے قبضہ مافیا کے ساتھ ملی بھگت کرکے 80 سالہ بابا محمد عمر ولد نور محمد کو ان کے گھر کھڈیاں خاص سے اٹھوا لیا تفصیلات کے مطابق مذکورہ مغوی محمد عمر نے مورخہ 13/8/2020 کو شعیب نذیر وغیرہ ساکن بھیڈیاں پتوکی جعلی مالکان الصدیق رائیس ملز المرجان کمرشل مارکیٹ کھڈیاں خاص کے خلاف بعدالت جناب ملک رستم صاحب سنئر سول جج قصور کی عدالت سے رجوع کر کے حکم امتناعی حاصل کیا تھا جس کی آ ئیندہ پیشی 2/9/2020 مقرر ھے اور ڈپٹی ڈائریکٹر اینٹی کریپشن قصور میں بھی قبضہ مافیا کے خلاف کارروائی آخری مراحل میں ھے قبضہ گروپ اربوں روپے کی سرکاری اراضی جعلسازی سے ھڑپ کرنا چاہتے تھے جس پر محمد عمر قانونی چارہ جوئی کررہا تھا قبضہ مافیا نے ایس ایچ او تھانہ صدر پتوکی عاطف نذیر اور ڈی ایس پی پتوکی و دیگر ملازمین پولیس پتوکی ضلع قصور سے ملی بھگت کرکے محمد عمر کو سفید کپڑوں میں ملبوس افراد نے اس کے گھر کھڈیاں خاص میں زبردستی داخل ھو کر تشدد کا نشانہ بنایا اور اغواء کر کے اپنے ساتھ لیکر فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے محمد عمر کے گھر والوں نے بر وقت 15 نمبر پر کال کردی مقامی پولیس نے بھی کوئی کارروائی نہ کی بعد میں پتہ چلا کہ وہ سفید کپڑوں میں ملبوس افراد تھانہ پتوکی کے ملازمین اور قبضہ مافیاز کے کارندے تھے بابا محمد عمر کی عمر 80 سال کے قریب ھے وہ تو اپنی محنت مزدوری کرکے اپنے اہلِ خانہ کا پیٹ پالتا ھے ذرائع نے انکشاف کیا کہ پہلے بھی اسی قبضہ گروپ نے اس غریب بابا جی کے خلاف جھوٹے مقدمات درج کرائے تھے جو کہ ایماندار افسران پولیس نے خارج کر دیئے تھے اور کچھ میں جج صاحبان نے بری کر دیا تھا اب پھر قبضہ گروپ نے بد دیانت رشوت خور پولیس ملازمین کے ساتھ ملی بھگت کرکے 80 سالہ بابا محمد عمر کو اٹھا کر تھانہ پتوکی میں بند کر دیا گیا ھے ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا کہ پولیس افسران ضلع قصور نے لاکھوں روپے کی رقم وصول کرکے مذکورہ بالا محمد عمر کو صرف اور صرف مقدمات کی پیروی سے روکنے کے لیے ہراساں کیا ھے
اھلیان قصبہ کھڈیاں خاص میں سخت تشویش پائی جارہی ھے عوام الناس نے آئی جی پنجاب ڈی پی او قصور اور چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ اور وزیراعظم پاکستان عمران خان سے پولیس ملازمین کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ھے اور 80 سالہ بزرگ محمد عمر کی فوری طور پر بازیابی کا مطالبہ کیا ھے

Leave a reply