9/11 حملوں کی تحقیقات ایک مرتبہ پھر شروع کردی گئیں

0
42

نیویارک: امریکہ میں ہونے والے 9/11 حملوں کی تحقیقات ایک مرتبہ پھر شروع کردی گئی ہے۔

باغی ٹی وی : عالمی میڈیا کے مطابق خالد شیخ محمد اور دیگر چار ملزمان گزشتہ 15 سال سے کیوبا میں واقع بدنام زمانہ گوانتا موبے جیل میں قید و بند کی صعوبتیں کاٹ رہے ہیں انہیں 2019 کے بعد پہلی مرتبہ فوجی ٹریبونل میں پیش کیا جائے گا۔

امریکہ میں 9/11 کا مقدمہ تقریباً 20 سال بعد عین اس وقت دوبارہ شروع کیا گیا ہے کہ جب افغانستان میں طالبان نے نئی عبوری حکومت کے قیام کا اعلان کردیا ہے۔

جوبائیڈن کا 9/11 حملوں سے متعلق خفیہ دستاویزات جاری کرنےکا حکم

خالد شیخ اور دیگر چار ملزمان کے خلاف دائر مقدمے کی سماعت کورونا میں اضافے کے پیش نظر روک دی گئی تھی۔

رپورٹس کے مطابق مقدمے میں ملزمان کے وکیل سی آئی اے کی حراست میں مدعا علیہان پر ہونے والے تشدد کی وجہ سے حکومت کے بیشتر شواہد کو نااہل قرار دینے کی کوششوں میں مصروف ہیں 9/11 کے پانچوں ملزمان کو قتل اور دہشت گردی کے الزامات کے تحت جنگی جرائم کی ٹریبونل سے سزائے موت ہو چکی ہے۔

ملزمان کا دفاع فوج کے نامزد کردہ وکلا، نجی شعبے سے تعلق رکھنے والے پروبونو وکلا اور غیر سرکاری تنظیمیں کر رہی ہیں۔

وکلا کا کہنا ہے کہ مقدمے کے پانچوں مدعی خالد شیخ محمد، عمار البلوچی، ولید بن عطش، رمزی بن الشیبہ اور مصطفیٰ الحوساوی انتہائی لاغر ہیں اور 2002 سے 2006 کے درمیان سی آئی اے کی خفیہ سیاہ قید خانوں میں دی جانے والی شدید اذیت کے دیرپا اثرات کا بھی شکار ہیں۔

نائن الیون کے سازشی نظریات پر یقین رکھتا ہوں آسکر ایوارڈ یافتہ ہالی ووڈ…

ملزمان کے وکیل کا یہ بھی مؤقف ہے کہ ملزمان پر یہاں لائے جانے کے بعد سے 15 سالوں کے دوران سخت حالات اور الگ تھلگ رہنے کا مجموعی اثر بھی ہے۔

مقدمے کی سماعت کے لیے ان دو ہزار 976 افراد کے اہل خانہ ہوں گے جن کے قتل کا الزام ملزمان پر لگایا گیا ہے اس مقدمے میں 12 گواہان پہلے ہی عدالت کے سامنے پیش ہوچکے ہیں جن میں سی آئی اے پروگرام کی نگرانی کرنے والے دو افراد بھی شامل ہیں۔

ملزمان کی ایک اور وکیل الکا پردھان کا کہنا ہے کہ امریکی حکومت کو یہ تسلیم کرنے میں 6 سال لگے کہ ایف بی آئی نے سی آئی اے کے تشدد کے پروگرام میں حصہ لیا۔

انہوں نے کہا کہ اس کیس میں وہ آپ کو نیچا دکھاتا ہے وہ ایسی چیزیں بھی چھپا رہے ہیں جو عدالت میں معمول کی کارروائی قرار دی جاتی ہیں-

Leave a reply