نئی دہلی :’’مودی ہمیں مروائے گا ‘‘ بھارتی جنرل اپنے ہی وزیر اعظم کے خلاف پھٹ پڑے،بھارتی فوج میں مایوسی پھیل گئی ،اطلاعات کے مطابق لداخ میں چین کے ہاتھوں ہزیمت اٹھانے پر بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو اپنے ملک کے ریٹائرڈ فوجی افسران، سیاست دانوں اور عوام کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا ہے۔
جمعے کو بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے لداخ میں پیش آنے والے واقعے سے متعلق وضاحت کے لیے بیان جاری کیا تھا کہ چین گلوان وادی میں داخل نہیں ہوا اور نہ ہی بھارت کی کسی چوکی پر قبضہ ہوا۔
PM has surrendered Indian territory to Chinese aggression.
If the land was Chinese:
1. Why were our soldiers killed?
2. Where were they killed? pic.twitter.com/vZFVqtu3fD— Rahul Gandhi (@RahulGandhi) June 20, 2020
تاہم اس کے بعد بھارتی میڈیا اور سوشل میڈیا پر مودی کے اس بیان کو حزب اختلاف کے سیاست دانوں، بھارتی فوج کے سابق اعلیٰ افسران اور عام شہریوں کی جانب سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور ModiSurrendersGalwanValley# (مودی نے گلوان وادی میں شکست تسلیم کرلی) کا ہیش ٹیگ سے ٹرینڈ چلایا گیا جو ٹوئٹر کا ٹاپ ٹرینڈ بن گیا۔
حزب اختلاف کی سب سے بڑی جماعت کانگریس کے رہنما راہل گاندھی نے بھی اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ وزیر اعظم چینی جارحیت کے خلاف اپنے علاقوں سے دست بردار ہوگئے۔ اگر زمین چینیوں تھی تو ہمارے فوجی کیوں مارے گئے؟ وہ کہاں مارے گئے۔
Today Modi sold India to its enemy number 2. Pakistan wud now be emboldened as they have China's backing. Modi has shamelessly conceded defeat & the COAS & CDS didn't say a thing. Rawat & Narvane both have miserably let down their 1 million+ strong troops. Blots on Indian Army.
— Nishant Pant (@nishantpant_in) June 19, 2020
واضح رہے کہ 2013 میں لداخ میں دونوں ممالک کی فوجیں آمنے سامنے آنے کے بعد مودی نے اپنی انتخابی مہم میں اس وقت کی کانگریسی حکومت کو رگیدا تھا اور چین کو سبق سکھانے جیسے بلند و بانگ دعوے کیے تھے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بھارتی فوج کے متعدد سابق اعلیٰ افسران نے بھی گلوان وادی میں بھارت کو ہونے والی ہزیمیت پر غصے اور مایوسی کا اظہار کیا۔
Today is very unfortunate Day !! I thank my three stars that I am retired n my son in not in the Army!
— Lt Gen Rameshwar Roy (Retd.) Indian Army (@LtGen_Roy) June 19, 2020
مقبوضہ کشمیر میں کور کمانڈر اور بھارت کی جنوبی کمانڈ کے کمانڈر رہنے والے لیفٹیننٹ جنرل رامیشور رائے نے نریندر مودی کے بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ ’’آج انتہائی بدقسمت دن ہے۔ میں شکر ادا کرتا ہوں کے ریٹائرڈ ہوگیا اور میرا بیٹا فوج میں نہیں ہے۔‘‘
رامیشور رائے کا کہنا تھا کہ اپنی زندگی کی چار دہائیاں اس ملک سرحدوں کی حفاظت پر صرف کیں اور آج یہ دن دیکھنا پڑرپا ہے کہ بھارت نے چین کی جانب سے مشرقی لداخ ایل اے سی میں کی گئی تبدیلیاں تسلیم کرلی گئی ہیں۔
Today is very unfortunate Day !! I thank my three stars that I am retired n my son in not in the Army!
— Lt Gen Rameshwar Roy (Retd.) Indian Army (@LtGen_Roy) June 19, 2020
آج کا دن ہر (بھارتی) فوجی کے لیے افسوس کا دن ہے۔ جنرل رامیشور کے اس بیان کو ٹوئٹر پر تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا لیکن متعدد سابق فوجی افسران نے ان کی حمایت کی۔
FM statement Gave an Account of Galwan Valley Incident
“The Indian side promised that they would not cross the estuary of the Galwan river to patrol and build facilities.
The new claim line? Have we accepted it? PM’s statement yesterday indicates we have! https://t.co/Sl8uShylHK— Lt Gen Prakash Menon (@prakashmenon51) June 20, 2020
بھارت کے ریٹائرڈ فوجی افسروں کی تنظیم کے چیئرمین میجر جنرل ستبیر سنگھ نے جنرل رامیشور کی ٹوئٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ جنرل رائے نے پھر بھی نرم الفاظ استعمال کیے ہیں۔ وزیر اعظم کے بیان نے مجھے وحشت زدہ کردیا ہے کہ اس سرحد پر دفاع کے لیے ساز و سامان ہی دست یاب نہیں۔
بھارتی فوج میں تذویراتی امور کے ماہر اور تربیتی اداروں سے وابستہ فوج کے سابق مشیر لیفٹننٹ جنرل پرکاش مینن نے مودی کے بیان سے متعلق سوال اٹھایا کہ کیا ہم نے گلوان وادی پر چینی مؤقف تسلیم کرلیا ہے؟ وزیر اعظم کے بیان سے تو یہی معلوم ہوتا ہے کہ ہم اس وادی میں چین کا نیا دعویٰ تسلیم کرچکے ہیں۔ انہوں ںے بھارت کے وزیر دفاع راجناتھ سنگھ اور وزیر اعظم کے بیانات میں تضادات کی نشان دہی بھی کی۔
FM statement Gave an Account of Galwan Valley Incident
“The Indian side promised that they would not cross the estuary of the Galwan river to patrol and build facilities.
The new claim line? Have we accepted it? PM’s statement yesterday indicates we have! https://t.co/Sl8uShylHK— Lt Gen Prakash Menon (@prakashmenon51) June 20, 2020
لداخ میں چین اور بھارت کے مابین کشیدگی کے بارے میں سب سے پہلے خبریں اور تجزئیات دینے والے سابق فوجی اور موجودہ صحافی کرنل (ر) اجے شکلا نے کہا کہ کیا میں نےآج وزیر اعظم مودی کو دوبارہ چین بھارت سرحدیں کھینچتے ہوئے دیکھا ہے؟ ان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی ہماری سرحدوں میں داخل ہی نہیں ہوا تو 20 فوجیوں کی جانیں کیوں گئیں۔ کیا حکومت سمجھتی ہے کہ وہ کچھ بھی کہہ کر بچ نکلے گی۔
https://twitter.com/ayazshail/status/1274035395643142144








