افغانستان: نئے تعلیمی سال کا آغاز مگر لڑکیاں تعلیمی اداروں سے باہر
پاکستان کی پڑوسی ملک افغانستان میں لڑکیوں کے اسکولوں پر پابندی کے ساتھ نئے تعلیمی سال کا آغاز کر دیا گیا ہے جبکہ 2021 میں طالبان کے افغانستان میں کنٹرول سنبھالنے کے بعد 12 سال سے کم عمر کی لڑکیوں کے علاوہ تمام لڑکیوں کے تعلیم پر پابندیاں عائد کر دی گئی تھی۔ نجی ٹی وی کے مطابق افغان وزیر تعلیم حبیب اللہ آغا نے اپنے ایک بیان میں تصدیق کی کہ چھٹی کلاس تک لڑکیوں کے اسکول کھولے جائیں گے تاہم ہائی اسکولوں پر پابندی برقرار رہے گی۔
افغانستان کی طالبان حکومت کے مطابق ہر عمر کی لڑکیاں مدرسوں میں اپنی تعلیم جاری رکھ سکتی ہیں لیکن اس حوالے سے طالبات کا کہنا ہے کہ مدرسوں کے ذریعے انہیں مذہبی تعلیم تو مل جاتی ہے لیکن وہ آپکو ڈاکٹر نہیں بنا سکتے، ہم نے امید نہیں چھوڑی، ہمیں امید ہے کہ کسی دن ہمارے اسکول کھل جائیں گے اور ہم اپنی تعلیم جاری رکھ پائیں گی ہمارہ خواب ہے کہ ہمارے اسکول دوبارہ کھل جائیں۔
مزید یہ بھی پڑھیں؛
عمران خان کہتے تھےعدالت جاؤں گا تو قتل ہوجاؤں گا اب کل پیش ہوئے تو کیا قتل ہوگئے؟ مریم اورنگزیب
ایکواڈوراورپیرو میں زلزلہ،15 افراد ہلاک اور 125 سے زائد زخمی،بلوچستان میں بھی زلزلے کے جھٹکے
جوڈیشل کمپلیکس سانحہ: امجد نیازی سمیت تمام ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل بھیجنےکا حکم
ٹیم غازی نے نیشنل برج فیڈریشن آف ایشیاء اینڈ مڈل ایسٹ چیمپئن شپ میں کوالیفائی کرلیا
پاکستان اور کرغزستان علاقائی اقتصادی انضمام میں کلیدی کردار ادا کر سکتے. مہر کاشف
گردوں کے مریضوں کے لیے ڈائیلیسز کی لاگت میں 40 فیصد اضافہ
واضح رہے کہ افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کے بعد طالبان نے کنٹرول سنبھالا تھا، گزشتہ سال مارچ کے مہینے میں اسکول کھولنے کے اعلان کے ساتھ ہی طالبان حکومت کی جانب سے لڑکیوں کے سیکنڈری ایجوکیشن پر پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا گیا تھا جبکہ دسمبر میں یونیورسٹیوں میں بھی لڑکیوں کے تعلیم حاصل کرنے پر پابندی عائد کردی گئی تھی۔
یاد رہے کہ دنیا کے کسی بھی مسلمان ملک میں لڑکیوں کے تعلیم پر پابندی نہیں ہے جبکہ افغانستان دنیا کا واحد ملک ہے جہاں لڑکیوں کے حصول تعلیم پر پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق طالبان کے زیر حکومت افغانستان دنیا میں خواتین کے حقوق کا سب سے زیادہ استحصال کرنے والا ملک ہے۔








