لاپتہ افراد کیس، کچھ نہ کیا تو جیل بھیجیں گے، عدالت برہم

sindh highcourt

سندھ ہائیکورٹ میں سات برسوں سے لاپتہ سمیر آفریدی اور دیگر کی بازیابی سے متعلق درخواستوں پر سماعت ہوئی

دوران سماعت جسٹس نعمت اللہ نے برہمی کا اظہار کیا،سندھ ہائی کورٹ نے پولیس، جے آئی ٹیز اور دیگر اداروں کی رپورٹس پرعدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ڈی آئی جی انویسٹی گیشن کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا ،دوران سماعت جسٹس نعمت اللہ نے سوال کیا کہ بتایا جائے لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے کیا اقدامات کیے جا رہے ہیں؟انہوں نے پولیس کی کارکردگی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پولیس نے لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے کچھ نہ کیا تو ہم ڈی آئی جی کو جیل میں ڈالیں گے

عدالت نے پنجاب، خیبر پختونخوا اور دیگر علاقوں میں قائم حراستی مراکز کی رپورٹ طلب کر لی اور اے وی سی سی، سی ٹی ڈی کو بھی تفصیلات پیش کرنے کا حکم دے دیا ،بعدازاں سندھ ہائی کورٹ نے 8 مئی تک شہری سمیر آفریدی کو بازیاب کرا کے پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

تعلیمی ادارے میں ہوا شرمناک کام،68 طالبات کے اتروا دیئے گئے کپڑے

 چارکار سوار لڑکیوں نے کارخانے میں کام کرنیوالے لڑکے کو اغوا کر کے زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا

لاپتہ افراد کی عدم بازیابی، سندھ ہائیکورٹ نے اہم شخصیت کو طلب کر لیا

 لگتا ہے لاپتہ افراد کے معاملے پر پولیس والوں کو کوئی دلچسپی نہیں

سندھ ہائیکورٹ کا تاریخی کارنامہ،62 لاپتہ افراد بازیاب کروا لئے،عدالت نے دیا بڑا حکم

Comments are closed.