اسلام آباد: اپوزیشن رہنماؤں نے چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی سے ملاقات کی، جس کے بعد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وفد نے میڈیا سے بھی گفتگو کی۔
پی ٹی آئی کے رہنما اور سابق وزیر عمر ایوب خان نے اس ملاقات کے بعد میڈیا کو بتایا کہ انہوں نے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سے ملاقات کی اور اس دوران مختلف اہم موضوعات پر بات چیت کی۔ عمر ایوب کا کہنا تھا کہ ملاقات میں انہوں نے گزشتہ جیل ٹرائل کا ذکر کیا اور بتایا کہ اس وقت پی ٹی آئی کے بانی عمران خان سے ملاقات کی اجازت کے لئے چیف جسٹس سے درخواست کی تھی۔عمر ایوب خان نے اس موقع پر بتایا کہ ملاقات میں بانی پی ٹی آئی اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے کیسز کے حوالے سے بھی بات کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ بعض اوقات عدالت کے حکم کے باوجود ان کیسز کی تاریخیں تبدیل ہو جاتی ہیں، جس کی وجہ سے مسائل بڑھتے ہیں۔
عمر ایوب کا مزید کہنا تھا کہ ملاقات کے دوران یہ بھی بتایا کہ بانی پی ٹی آئی اور دیگر اہم افراد کے وکلا کو ان سے ملاقات کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ چیف جسٹس پاکستان کو اس حوالے سے آگاہ کیا گیا کہ اس قسم کے فیصلے سے انصاف کا عمل متاثر ہو رہا ہے ،
بیرسٹرگوہر کا کہنا تھا کہ ہم نے چیف جسٹس سے کہا کہ عمران خان کو ایکسرسائز مشین نہیں دی جارہی، کتابیں فراہم نہیں کی جارہی، بانی چیئرمین سے فیملی ممبران کی ملاقاتیں نہ کرانے کا بھی چیف جسٹس کو کہا،ہم نے چیف جسٹس کو کہا کہ ہمارے رہنماؤں پر بیک وقت 100 سو سے زائد کیسز ہے،ہمارے رہنما بیک وقت سارے کیسز میں پیش نہیں ہوسکتے،
سلمان اکرم راجہ کا کہنا تھا کہ ہم نے چیف جسٹس کے ساتھ آئین اور قانون کی عملداری پر بات چیت کی، آئین میں دیے گئے انسانی حقوق کی پامالیوں کے حوالے سے اگاہ کیا گیا،اگر پاکستان کی اعلیٰ عدلیہ ان مسائل کو نہیں دیکھتی تو پھر لوگ مایوس ہونگے،پورے نظام عدل کو آلہ جرم بنا دیا گیا،عدالت دیکھے اور پوچھے کہ ایک شخص کو کیوں نشانہ بنایا جارہا ہےان حالات میں عدلیہ کو مداخلت کرنی چاہئےہم جو سمجھتے تھے وہ ریلیف ہمیں عدلیہ سے نہیں ملی اگر انصاف نہیں ملتا تو ملک جس طرف جائے گا اس کا عمر ایوب نے کہہ دیا ہمیں 26 ویں آئینی ترمیم پر اعتراضات ہیں،








