ایلون مسک کے مریخ پروگرام کو مسلسل دوسری ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ اسپیس ایکس کا بڑا اسٹار شپ خلائی جہاز ٹیکساس کے لانچ پیڈ سے ٹیک آف کرنے کے بعد خلا میں پھٹ گیا۔ اس حادثے کا ملبہ کیریبین سمندر میں بکھر گیا، جس کے باعث امریکی ریاست فلوریڈا کے کئی اہم ہوائی اڈوں کو بند کر دیا گیا۔ ان ائیرپورٹس کی بندش اور ہائی الرٹ کی صورتحال کے باعث متعدد پروازوں کا رخ تبدیل کرنا پڑا۔

رپورٹس کے مطابق، 7 مارچ کو اسپیس ایکس نے اپنے اسٹار شپ کو ٹیکساس کے بوکا چیکا سے لانچ کیا تھا۔ ابتدائی طور پر لانچ کامیاب دکھائی دی اور سپر ہیوی بوسٹر نے بہترین کارکردگی دکھائی۔ بوسٹر نے اپنے کام کو بخوبی انجام دیا اور اسٹار شپ سے علیحدہ ہو گیا، جس کے بعد کمپنی نے اسے کامیاب قرار دیا کیونکہ بوسٹر کا سمندر میں گرنا دوبارہ قابل استعمال راکٹ ٹیکنالوجی کے حوالے سے ایک اہم پیشرفت تھی۔تاہم، چند منٹ بعد اسپیس ایکس کا اسٹار شپ سے رابطہ ٹوٹ گیا اور خلائی جہاز زمین کے ماحول میں دوبارہ داخل ہونے سے پہلے ہی پھٹ گیا۔ اس حادثے کے بعد خلائی جہاز کا ملبہ سمندر میں بکھر گیا، جس سے فلوریڈا کے جنوبی حصے اور بہاماس کے قریب آگ کا دھواں پھیل گیا۔ اس حادثے نے امریکہ میں ہوائی سفر کو متاثر کیا۔

فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن (FAA) نے میامی، فورٹ لاڈرڈیل، اورلینڈو اور پام بیچ ہوائی اڈوں پر روانہ ہونے والی پروازوں کے لیے 8 بجے تک گراؤنڈ اسٹاپ کا اعلان کر دیا۔ اس فیصلے کے نتیجے میں فلوریڈا کے مختلف ایئرپورٹس پر پروازوں کی تاخیر اور تبدیلی کی صورت حال پیدا ہوئی۔

اگرچہ یہ مشن مکمل طور پر ناکام رہا، اسپیس ایکس کا کہنا ہے کہ اس آزمائشی پرواز سے اہم ڈیٹا حاصل کیا گیا ہے جو مستقبل میں خلا میں پروازوں کی مزید بہتری کے لیے معاون ثابت ہو گا۔ اسپیس ایکس کے بانی ایلون مسک نے اس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس مشن سے کمپنی کو اپنے نظام کو مزید بہتر بنانے کا موقع ملا ہے۔یہ آزمائشی پرواز اسپیس ایکس کے لیے انتہائی اہمیت کی حامل تھی کیونکہ کمپنی اسٹار شپ کو مریخ اور چاند پر مستقبل کی مشنز کے لیے تیار کر رہی ہے۔ اس ناکامی کے باوجود، اسپیس ایکس نے خلا میں اپنی پروازوں کے حوالے سے ایک نئی جہت کو دریافت کرنے کی کوشش کی ہے اور کمپنی کا کہنا ہے کہ اس تجربے سے ملنے والی معلومات اگلے مشن کو کامیاب بنانے میں مددگار ثابت ہوں گی۔

Shares: