گھوٹکی (باغی ٹی وی نامہ نگار مشتاق علی لغاری)ڈہرکی میں ماڑی انرجی کمپنی کی جانب سے مقامی نوجوانوں کو نظرانداز کرتے ہوئے دیگر صوبوں کے افراد کو بھرتی کرنے کے خلاف طلبہ کا احتجاج سترہویں روز بھی جاری ہے۔ کمپنی کے مرکزی گیٹ کے سامنے دھرنا بدستور جاری ہے، جب کہ سیاسی و سماجی تنظیموں اور قوم پرست جماعتوں کے رہنما طلبہ سے اظہارِ یکجہتی کے لیے پہنچ گئے۔
تفصیلات کے مطابق طلبہ نے الزام عائد کیا ہے کہ ماڑی انرجی کمپنی مقامی نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے کے بجائے دیگر صوبوں کے افراد کو ترجیح دے رہی ہے، جس سے ضلع گھوٹکی کے پڑھے لکھے نوجوانوں میں شدید بے چینی پھیل چکی ہے۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ جب تک کمپنی انتظامیہ میرٹ اور انصاف کے تقاضوں کے مطابق مقامی افراد کو روزگار نہیں دیتی، احتجاج جاری رہے گا۔
دھرنے میں جیئے سندھ تحریک کے چیئرمین سورھیہ سندھی، مذہبی و قوم پرست رہنما مولانا ایاز قمی، ایس یو پی کے رہنما حاتم خان شر، جے ایس کیو (شہید بشیر خان گروپ) کے رہنما میر حسن لاشاری سمیت متعدد سیاسی و سماجی شخصیات نے شرکت کی۔ رہنماؤں نے خطاب میں کہا کہ ضلع گھوٹکی ایک صنعتی زون ہے، مگر یہاں کے نوجوانوں کو مسلسل نظرانداز کیا جا رہا ہے، جب کہ کمپنی انتظامیہ بااثر طبقے کے دباؤ پر بیرونی افراد کو بھرتی کر رہی ہے، جو مقامی آبادی کے ساتھ کھلی ناانصافی ہے۔
مقررین نے الزام لگایا کہ پرامن احتجاج کرنے والے طلبہ پر ماڑی انرجی انتظامیہ کے اشارے پر پولیس نے تشدد کیا، اور انہیں جھوٹے مقدمات میں ملوث کرنے کی کوشش کی گئی۔ رہنماؤں نے واضح کیا کہ جب تک مطالبات منظور نہیں کیے جاتے، احتجاج ختم نہیں کیا جائے گا۔
دوسری جانب طلبہ اور صحافیوں پر تشدد کے واقعے پر ایس ایچ او ڈہرکی مصور قریشی اور ایس ایچ او داد لغاری ذوالفقار مہر کو معطل کرکے لائن حاضر کر دیا گیا ہے، جب کہ ڈی ایس پی اوباڑوعبدالقادر سومرو کے خلاف انکوائری کا حکم دے دیا گیا ہے۔








