کبھی مغرب کے خفیہ رازوں کو "حسن کے جال” میں پھنسا کر حاصل کرنے کی ملزمہ قرار دی جانے والی سرخ بالوں والی روسی جاسوس انا چیپ مین ایک بار پھر خبروں میں ہیں۔ اب وہ میدانِ جاسوسی میں نہیں بلکہ تاریخ کی "محافظ” کے طور پر سامنے آئی ہیں۔ چیپ مین کو روسی انٹیلی جنس کے نئے قائم کردہ ادارے "میوزیم آف رشین انٹیلی جنس” کی سربراہی سونپ دی گئی ہے۔

یہ میوزیم روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن کی غیر ملکی خفیہ ایجنسی (فارین انٹیلی جنس سروس) کے زیرِ انتظام قائم کیا گیا ہے، جس کا اندراج ماسکو کے گورکی پارک کے قریب واقع ایس وی آر کے پریس آفس میں کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق یہ میوزیم روسی جاسوسی کی "تاریخ اور کامیابیوں” کو اجاگر کرے گا، اور ان "ہیروز” کو خراجِ تحسین پیش کرے گا جو عالمی سطح پر روسی مفادات کے لیے سرگرم رہے۔اس منصوبے کی نگرانی سرگئی ناریشکن کر رہے ہیں جو ایس وی آر کے سربراہ اور صدر پیوٹن کے قریبی ساتھی سمجھے جاتے ہیں۔

انا چیپ مین کی زندگی کسی ہالی ووڈ فلم سے کم نہیں۔ 2010 میں امریکی تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی نے انہیں نیویارک سے گرفتار کیا، جب وہ ایک خفیہ روسی نیٹ ورک کے تحت کام کر رہی تھیں۔ اس کارروائی کو "آپریشن گھوسٹ اسٹوریز (Operation Ghost Stories)” کا نام دیا گیا۔ایف بی آئی کی دس سالہ تفتیش میں یہ انکشاف ہوا کہ چیپ مین سمیت کئی روسی ایجنٹس "ڈیپ کور آپریٹیوز” کے طور پر امریکہ میں غیر قانونی طور پر رہائش پذیر تھے۔2009 میں جب انا چیپ مین نیویارک منتقل ہوئیں تو انہوں نے خود کو ایک ریئل اسٹیٹ ایجنٹ ظاہر کیا۔ لیکن بعد ازاں ایف بی آئی نے بتایا کہ وہ اپنے لیپ ٹاپ کے ذریعے خفیہ وائرلیس نیٹ ورکس بنا کر روسی اہلکاروں سے رابطے میں رہتی تھیں۔27 جون 2010 کو انہیں اور ان کے 9 ساتھیوں کو گرفتار کیا گیا۔ گیارہ دن بعد تمام افراد نے روس کے غیر قانونی ایجنٹ کے طور پر کام کرنے کے جرم کا اعتراف کر لیا۔ بعد ازاں امریکہ نے انہیں چار روسی قیدیوں کے بدلے ماسکو بھیج دیا۔ انہی میں سے ایک سرگئی سکریپل بھی تھا، جو بعد میں برطانیہ کے شہر سالسبری میں مبینہ طور پر زہر دے کر مارنے کی کوشش کا نشانہ بنا۔

گرفتاری سے قبل انا چیپ مین نے کئی سال لندن میں گزارے، جہاں وہ کاروباری اور سیاسی ایلیٹ حلقوں میں اپنی دلکشی اور ذہانت سے جانی جاتی تھیں۔ سوشل میڈیا پر انہیں مارول کی مشہور کردار "بلیک وِڈو” کے روسی روپ سے تشبیہ دی جاتی رہی۔اسی دوران ان کی ملاقات ایک برطانوی شہری ایلیکس چیپ مین سے ہوئی، جن سے شادی کے بعد انہوں نے برطانوی شہریت حاصل کی۔ مگر شادی جلد ہی انجام کو پہنچی۔ ایلیکس نے بعد میں دعویٰ کیا کہ انا نے ایک بار پاور ڈرل سے انہیں قتل کرنے کی کوشش کی۔

گزشتہ برس انا چیپ مین کی خودنوشت "BondiAnna: To Russia With Love” منظرِ عام پر آئی، جس میں انہوں نے خود کو ایک حقیقی خاتون 007 کے طور پر پیش کیا۔کتاب میں انا لکھتی ہیں مجھے معلوم تھا کہ مردوں پر میرا کیا اثر ہوتا ہے۔ قدرت نے مجھے ایک پتلی کمر، بھرپور جسم اور سرخ بالوں کی نعمت دی تھی۔ بس مجھے اسے نمایاں کرنا آتا تھا، ہلکا میک اپ، سادہ مگر پُرکشش لباس، اور خوداعتمادی۔ سب سے اہم یہ کہ میں کبھی زیادہ کوشش نہیں کرتی تھی، اور یہی میرا جادو تھا۔

کتاب میں انہوں نے لندن کے پرتعیش عشائیوں، خفیہ ملاقاتوں اور طاقتور شخصیات سے تعلقات کی تفصیل بھی بیان کی ہے۔ ایک دلچسپ واقعہ میں لکھتی ہیں کہ انہوں نے اسٹرپ پوکر کے ایک کھیل میں جیت کے بعد ہیج فنڈ کمپنی میں نوکری حاصل کی۔

روسی سرزمین پر قدم رکھتے ہی انا چیپ مین نے خود کو مکمل طور پر نیا روپ دے دیا۔ انہوں نے کاروبار شروع کیا، بعد میں ٹی وی پریزنٹر اور سوشل میڈیا انفلوئنسر کے طور پر مقبول ہوئیں۔پیوٹن کی پرجوش حامی ہونے کے ناتے وہ کئی حب الوطنی مہمات میں شریک رہیں اور روسی خفیہ ایجنسی کی "قومی فخر” کی علامت بن گئیں۔ بعد ازاں انہوں نے ایک بیٹے کو جنم دیا اور نسبتاً پرسکون زندگی اختیار کی۔اب 43 سالہ انا، جو خود کو "انا رومانوفا” کے نام سے متعارف کراتی ہیں، روسی اقدار اور حب الوطنی کو فروغ دینے میں سرگرم ہیں۔ برطانوی اخبار دی سن کے مطابق، چیپ مین اپنے آن لائن پلیٹ فارمز پر روسی ثقافت، خاندانی نظام اور ریاستی وفاداری کی تشہیر کرتی ہیں.

Shares: