قومی اسمبلی نے 8 نئی ترامیم کے ساتھ 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری دے دی ہے۔ اس سے قبل پیر کو سینیٹ سے ترمیم کی 59 شقیں منظور کی جا چکی تھیں۔

آج قومی اسمبلی نے 4 ترامیم میں تبدیلی اور 4 نئی ترامیم شامل کیں، جنہیں اب منظوری کے لیے سینیٹ میں پیش کیا جائے گا۔ ان ترامیم کی منظوری کے لیے سینیٹ میں 64 اراکین کی حمایت درکار ہے۔ایوان میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے 27ویں آئینی ترمیم کی تحریک پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک ارتقائی عمل ہے، اور ترمیم کے خدوخال پہلے ہی سینیٹ میں پیش کیے جا چکے ہیں۔ آج 8 نئی ترامیم شامل کی گئی ہیں۔

چیف جسٹس سے متعلق ترمیم:
وزیر قانون کے مطابق پہلی ترمیم آئین کے آرٹیکل 176 میں کی گئی ہے، جس کے تحت موجودہ چیف جسٹس اپنی مدت پوری ہونے تک چیف جسٹس پاکستان کہلائیں گے۔ جسٹس یحییٰ آفریدی ہی بطور چیف جسٹس پاکستان خدمات انجام دیں گے۔ آئینی عدالت اور سپریم کورٹ کے سینئر جج کو چیف جسٹس پاکستان کہا جائے گا۔

دیگر آئینی ترامیم:
مزید ترامیم کے تحت آئین کے آرٹیکل 6 کی شق 2 میں “وفاقی آئینی عدالت” کا لفظ شامل کیا گیا ہے، جبکہ آرٹیکل 10 میں “سپریم کورٹ” کا اضافہ کیا گیا۔آرٹیکل 255 شق 2 میں بھی ترمیم کی گئی ہے جس کے مطابق آئندہ چیف جسٹس پاکستان کی تعیناتی سپریم کورٹ اور وفاقی آئینی عدالت کے سینئر ترین چیف جسٹس کی بنیاد پر ہوگی۔

سینیٹ میں منظوری کا امکان:
27ویں آئینی ترمیم کی یہ 8 نئی ترامیم آج صبح 11 بجے سینیٹ اجلاس میں پیش کیے جانے کا امکان ہے۔ حکومت کو ان ترامیم کی منظوری کے لیے 64 ارکان کی حمایت درکار ہے۔ گزشتہ ترمیم اپوزیشن کے دو سینیٹرز کی حمایت سے منظور ہوئی تھی، جن میں پی ٹی آئی کے سیف اللہ ابڑو (جو مستعفی ہو چکے ہیں) اور جے یو آئی کے احمد خان شامل تھے۔

اب حکومت کو کسی اور اپوزیشن سینیٹر کی حمایت حاصل کرنا ہوگی۔ اگر چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی اس بار اپنا ووٹ دیتے ہیں تو حکومت کو کسی اضافی ووٹ کی ضرورت نہیں پڑے گی

امریکا میں شٹ ڈاؤن ختم کرنے کے لیے بل پر آج ووٹنگ متوقع

سری لنکن ٹیم کے 8 کھلاڑی وطن واپسی پر آمادہ، میچز ری شیڈول ہونے کا امکان

Shares: