وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے افغانستان کے نائب وزیرِ اعظم برائے اقتصادی امور ملا عبدالغنی برادر کے بیان پر ردِ عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ افغانستان کا اندرونی معاملہ ہے، اگر وہ جہاں سے سستی راہداری حاصل کر سکتے ہیں وہاں جانا چاہتے ہیں تو یہ اُن کا حق ہے، ہمارے لیے یہ کسی ریلیف سے کم نہیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ جتنا سامان کراچی پورٹ سے افغانستان کے لیے بک ہوتا ہے وہ بالآخر پاکستان ہی آتا ہے، اگر افغانستان ایران، ترکی، ترکمانستان یا بھارت سے تجارت بڑھانا چاہتا ہے تو ایسا کر سکتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اس فیصلے سے پاکستان کو کوئی معاشی نقصان نہیں ہوگا، بلکہ دہشت گردی میں کمی اور بارڈر مینجمنٹ میں بہتری آئے گی۔ ان کے مطابق اگر افغانستان کی پاکستان میں آمد و رفت کم ہوتی ہے تو دہشت گردی کے امکانات بھی کم ہو جائیں گے۔
وزیرِ دفاع نے کہا کہ “یہ تو بلیسنگ اِن ڈسگائز ہے کہ وہ دوسرے راستے تلاش کر رہے ہیں، اس سے پاکستان کو فائدہ ہوگا نقصان نہیں۔”خیال رہے کہ افغان نائب وزیرِ اعظم ملا عبدالغنی برادر نے حالیہ پریس کانفرنس میں افغان صنعتکاروں اور تاجروں کو پاکستان پر تجارت کے لیے انحصار کم کرنے کی ہدایت کی تھی
27ویں آئینی ترمیم 8 نئی ترامیم کے ساتھ منظور، آج سینیٹ سے منظوری کا امکان
امریکا میں شٹ ڈاؤن ختم کرنے کے لیے بل پر آج ووٹنگ متوقع
سری لنکن ٹیم کے 8 کھلاڑی وطن واپسی پر آمادہ، میچز ری شیڈول ہونے کا امکان








