لندن میں ہونے والی ورلڈ ٹریول مارکیٹ ٹورازم فیئر کے دوران پاکستانی حکام اور اسرائیلی نمائندوں کے درمیان مبینہ سرکاری ملاقات کی خبریں بے بنیاد اور گمراہ کن ہیں
وہ رپورٹس جن میں کہا گیا کہ پاکستانی حکام نے اسرائیلی نمائندوں سے باضابطہ ملاقات کی، درست نہیں ہیں۔متعلقہ رابطہ ایک عوامی نمائش کے مقام پر ہوا اور یہ بالکل اتفاقی تھا، جیسا کہ بین الاقوامی نیٹ ورکنگ کے دوران عام طور پر ہوتا ہے۔پاکستان اپنی دیرینہ پالیسی پر قائم ہے کہ اس کے اسرائیل کے ساتھ نہ سفارتی تعلقات ہیں اور نہ ہی کوئی سرکاری رابطہ، کسی بھی مصافحے یا بات چیت کو، جو عوامی مقام پر نظر آئی ہو، سرکاری ملاقات یا حمایت تصور نہیں کیا جانا چاہیے۔ یہ دعویٰ بھی بے بنیاد اور گمراہ کن ہے کہ پاکستان غزہ میں کسی بین الاقوامی فورس کا حصہ بننے پر غور کر رہا ہے۔ اسرائیل فلسطین تنازعے پر پاکستان کا مؤقف وہی ہے، یعنی فلسطینی حقوق کی پختہ حمایت، پاکستان بین الاقوامی ٹورازم فیئرز کو محض غیر جانبدار پلیٹ فارمز سمجھتا ہے، جن کا اس کی خارجہ پالیسی یا سفارتی مؤقف سے کوئی تعلق نہیں۔
یہ رپورٹ پاکستان کی خارجہ پالیسی میں کسی حقیقی تبدیلی کی نشاندہی نہیں کرتی یہ محض ایک تصویر ہے جو ٹورازم ایونٹ میں کھینچی گئی، جبکہ اسے ایسے پیش کیا جا رہا ہے جیسے پاکستان اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کرنے جا رہا ہو، جو درست نہیں۔ اس طرح کی خبریں حقائق بتانے کے لیے نہیں بلکہ ایک مخصوص تاثر پیدا کرنے کے لیے گھڑی جاتی ہیں، تاکہ عوام کو یہ محسوس ہو کہ پاکستان خفیہ طور پر اپنی پالیسی تبدیل کر رہا ہے۔ جب تک حکومت خود کوئی باضابطہ اعلان نہ کرے، ایسے تمام دعوے محض پروپیگنڈا ہیں، حقیقت نہیں۔ پروپیگنڈا اکثر ایسی تصاویر استعمال کرتا ہے تاکہ یہ دکھایا جا سکے کہ کوئی تبدیلی یا معمول پر لانا ہو رہا ہے، حالانکہ اصل پالیسی جوں کی توں ہوتی ہے۔ ایک سادہ سے لمحے کو ’’ اسرائیلی نمائندے سے ملاقات‘‘ بنا کر پیش کرنا دراصل ایک ایسا بیانیہ تخلیق کرنا ہے جو حقیقت پر مبنی نہیں۔ پاکستان کی خارجہ پالیسی میں تبدیلی سے متعلق دفترِ خارجہ کی جانب سے کوئی عوامی یا سرکاری بیان موجود نہیں۔
حکومتی ذرائع نے عوام سے اپیل کی ہے کہ غیر مصدقہ خبروں پر یقین کرنے سے پہلے حقائق کی تصدیق ضرور کریں اور پروپیگنڈا مہمات کے جھانسے میں نہ آئیں۔








