کیڈٹ کالج وانا میں چند روز قبل پیش آنے والے دہشت گرد حملے سے متعلق سنئیر صحافی کرن ناز، کالج پرنسپل کرنل عثمان اور کرنل محمد طاہر کے اہم بیانات سامنے آئے ہیں، جن میں حملے کے دوران ہونے والی کارروائی، طلبہ کی حفاظت اور آپریشن کی حساسیت پر روشنی ڈالی گئی ہے۔
کیڈٹ کالج وانا کے دورے کے دوران کرن ناز نے اپنے تعارفی کلمات میں کہا کہ 10 نومبر کو خوارج دہشتگردوں کی جانب سے حملہ کیا گیا۔ اگر بروقت کارروائی نہ ہوتی تو یہاں بھی اے پی ایس جیسا سانحہ پیش آسکتا تھا۔انہوں نے کہا کہ اس جگہ کھڑے ہوکر اے پی ایس کے معصوم بچوں اور وہاں کے آڈیٹوریم کی یاد تازہ ہو جاتی ہے۔ حملہ آوروں نے اسی طرح کا المناک منظر دہرانے کی کوشش کی، اسی لیے انہوں نے بچوں اور تعلیمی ادارے جیسے نرم ہدف کا انتخاب کیا۔ تاہم ہم نے بعد میں انہیں واضح طور پر دکھا دیا کہ ہمارا جواب کیا ہوگا۔
پرنسپل کیڈٹ کالج وانا کرنل عثمان کا بیان
کرنل عثمان نے کہا کہ والدین اپنے بچوں کو ہم پر بھروسہ کرکے بھیجتے ہیں، ان کی حفاظت ہماری ذمہ داری ہے۔ افسوس ناک بات یہ ہے کہ دہشت گرد بچوں کو نشانہ بناتے ہیں۔ اگر فاک کو ہم سے لڑنا ہے تو ہمارے سامنے آئیں، بچوں سے لڑنا بزدلی ہے۔ “ہم حاضر ہیں، اگر ہمت ہے تو سامنے آکر مقابلہ کریں۔”
کرنل محمد طاہر کا بیان
کرنل محمد طاہر نے بتایا کہ ایسے آپریشنز انتہائی نازک ہوتے ہیں کیونکہ فورس کا کھلا استعمال ممکن نہیں ہوتا۔ طلبہ خوفزدہ تھے، اس لیے انہیں اگلے دن انتہائی خاموشی سے، بغیر فائرنگ اور بغیر شور کے محفوظ مقام پر منتقل کیا گیا۔انہوں نے بتایا کہ اصل کارروائی 20 سے 25 منٹ میں مکمل کر لی گئی تھی، جبکہ احتیاط کے ساتھ کلیئرنس اور انخلا میں وقت لگا۔
یہ بیانات اس حملے کے پس منظر، اس کے مقاصد اور سیکیورٹی فورسز کی بروقت کارروائی کی اہمیت کو واضح کرتے ہیں
مقبوضہ کشمیر :نوگام پولیس اسٹیشن میں بارودی مواد کا زوردار دھماکہ، متعدد اہلکار زخمی
دوسرا ون ڈے،پاکستان کی شاندار فتح، سیریز میں فیصلہ کن برتری
امریکا نے یورپ کی 4 اینٹیفا تنظیموں کو دہشتگرد قرار دے دیا








