پاکستان کرکٹ کو دھچکہ تحریر_سید لعل حسین بُخاری

0
33

نیوزی لینڈ کے عین اس وقت میچ اور سیریز کھیلنے سے انکار ،

جب میچ شروع ہونے میں کچھ ہی دیر باقی تھی،

نے پاکستان کی ساکھ کو بحیثیت کھیلوں کے لئے ایک محفوظ ملک کےشدید نقصان پہنچایا ہے۔

پاکستان نے پچھلی دو دہائیوں میں سخت محنت اور سیکورٹی کے معاملات پر انتہائ جانفشانی سے کام کر کے حالات اتنے بہتر کر دئیے تھے کہ انٹرنیشنل ٹیموں کا اعتماد بحال ہونا شروع ہو گیا۔

کئی بین الاقوامی ٹیموں کے بعد نیوزی لینڈ کا دورہ پاکستان بھی انتہائ اہمیت کا حامل تھا۔

نیوزی لینڈ کی ٹیم میں اگرچہ کئی سٹار کھلاڑی شامل نہیں تھے،

مگر پھر بھی یہ ٹیم ون ڈے رینکنگ کی نمبر ون ٹیم تھی۔اس ٹیم کا پاکستان آنا اہمیت کا حامل تھا۔

مگر میچ شروع ہونے سے قبل نیوزی لینڈ ٹیم نے جس بچگانہ اور نان پروفیشنل طریقے سے سیریز چھوڑ کر واپس بھاگنے کا اعلان کیا،

اسکی کرکٹ کی حالیہ تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔

دوطرفہ سیریز میں فیصلے ہمیشہ مشاورت سے ہوتے ہیں،

مگر اس موقع پر نیوزی لینڈ نے حیران کُن طور پر یک طرفہ طور پر دورے کے خاتمے کا اعلان کر کے سب کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا۔

نیوزی لینڈ نے سیکورٹی تھریٹ کو وجہ قرار دیتے ہوۓ دورہ جاری نہ رکھنے کا فیصلہ کیا۔

اس ہنگامی صورتحال میں پاکستان کرکٹ بورڈ نے اپنی کوششیں ناکام ہوتی دیکھ کر وزیر اعظم پاکستان عمران خان سے نیوزی لینڈ کی 

وزیر اعظم کو فون بھی کروایا مگر بات نہ بن سکی اور نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم نے خان کا نیوزی لینڈ کی ٹیم کا پاکستان میں بھرپور خیال رکھنے پر شکریہ ادا کرتے ہوۓ ٹیم کی واپسی کا فیصلہ بدلنے پر معذرت کی۔

نیوزی لینڈ کے دورہ پاکستان کی منسوخی اس وقت تک کرکٹ کی دنیا کا نمبر ون موضوع بنا ہوا ہے۔

نیوزی لینڈ کے اس غیر دانشمندانہ فیصلے پر زیادہ تر تنقید ہو رہی ہے کہ نیوزی لینڈ کو اسطرح اچانک دورہ چھوڑ کر نہیں جانا چاہیے تھا۔

نیوزی لینڈ ٹیم کی پاکستان میں حفاظت کی زمہ داری ہمارے سیکورٹی اداروں کی زمہ داری تھی۔

جو دنیا میں نمبر ون ہیں۔ان معاملات کو خاص طور پر ISIدیکھتی ہے،اور کون نہیں جانتا کہ دنیا بھر میں اس ایجنسی کے ڈنکے بجتے ہیں۔

اس کی کارکردگی کا اعتراف اپنے پراۓ سبھی کرتے ہیں۔

اسی وجہ سے ہم بجا طور پر اپنی فوج اور ISIپر فخر کرتے ہیں۔

یہ ادارے ہمارے ملک کی شان ہیں۔

نیوزی لینڈ کو ہمارے سیکورٹی کے انتظامات پر اعتماد کرنا چاہیے تھا۔

نیوزی لینڈ کو بارہا بتایا گیا کہ آپ کو صدارتی سطح کی فُول پروف سیکورٹی دی جارہی ہے۔

مگر نیوزی لینڈ نے بہانہ گھڑا اور پھرنہ ماننا تھا اور نہ ہی وہ مانے اور میں نہ مانوں کی گردان کرتے ہوۓ جینٹل مین گیم کو گندہ کر دیا،

لاکھوں دل توڑ دیے جو کرکٹ دیکھنا چاہتے تھے۔

موجودہ حالات میں کوئ بھی ملک سو فیصد محفوظ نہیں ہے،

کیا نیوزی لینڈ میں تھوڑا ہی عرصہ قبل انکی مسجد پر دہشت گردی کےواقعہ میں درجنوں لوگ شہید نہیں ہوۓ؟

جس وقت یہ واقعہ ہوا تھا،

اس وقت بنگلہ دیش کرکٹ ٹیم اس مسجد سے تھوڑے ہی فاصلے پر موجود تھی۔

کیا بنگلہ دیش نے دورہ ادھورا چھوڑا؟

کیا نیوزی لینڈ میں ہونے والے دہشت گردی کے اس واقعہ کے بعد پاکستان کرکٹ ٹیم نے نیوزی لینڈ کا دورہ نہیں کیا؟

پاکستان ٹیم کے دورہ نیوزی لینڈ کے دوران نیوزی لینڈ حکام نے جس طرح ہماری ٹیم سے بُرا سلوک کیا،

وہ ایک الگ داستان ہے۔

اُن کٹھن ترین حالات میں بھی ہماری ٹیم نے وہ دورہ مکمل کیا۔

جب بھی کوئ ٹیم دوسرے ملک کے دورے پر جاتی ہے،

تو وہ اپنی حفاظت خود نہیں کرتی بلکہ یہ زمہ داری اس میزبان ملک کی ایجنسیاں اور انکے ماتحت ادارے ہی کرتے ہیں۔

چھوٹے موٹے تھریٹس ہر وقت موجود رہتے ہیں۔

اگر ان تھریٹس پر کان دھر لئے جائیں تو پھر کاروبار زندگی چل ہی نہیں سکتا۔

ہاں یہ بات ضروری ہے کہ ان تھریٹس کا تجزیہ کر کے ان سے نمٹنے کی تدبیر کی جاۓ تاکہ یہ تھریٹس ناکام کئے جا سکیں۔

یہی مروجہ اصول ہیں،

یہ نہیں ہو سکتا کہ آپ نے ایک کان سے تھریٹ کے بارے میں سُنا اور آپ نے بزدلوں کی طرح دوڑ لگا دی اور اپنی بین الاقوامی زمہ داریوں کو پامال کر دیا۔

ہر ٹیم دورہ پاکستان سے قبل پیشہ ور سیکورٹی ایجنسیوں سے یہاں کے حالات کا جائزہ لینے کا کہتی ہیں۔

جب یہ سیکورٹی ایجنسیاں کلیرنس دیتی ہیں تو ٹیمیں آتی ہیں۔

نیوزی لینڈ والوں نے بھی پاکستان کے اندر اپنی سیکورٹی کے معاملات کا باریک بینی اور خوردبینی انداز میں معائنہ کروا کے ہی یہاں آنے کی حامی بھری تھی۔

جب ٹیمیں یہاں آجاتی ہیں تو پھر گیند ہمارے کورٹ میں ہوتی ہے کہ ہم سیکورٹی انتظامات کو کس احسن طریقے سے نبھاتے ہیں۔

ماضی میں ہم سے کوتاہیاں بھی ہوئیں۔

سری لنکن کرکٹ ٹیم پر لاہور میں ہونے والے حملہ ہماری اس وقت کی حکومت اور سیکورٹی اداروں کی نااہلی تھی۔

اس نااہلی کی ہم نے لمبی سزا بھی بُھگتی،

کئی سال کی  محنت شاقہ اور ہزاروں جانوں کی قربانیوں کے بعدجا کے دنیا کا ہم پہ اعتماد بحال ہوا۔

مگر بلیک کیپس کی اس حرکت نے ایکبار پھر پاکستان کو مشکل صورتحال میں لا کھڑا کیا ہے۔

مگر ایک بات یقینی ہے کہ پاکستان اس مشکل صورتحال سے سرخرو ہو کر نکلے گا اور اگر میرے اللہ نے چاہا تو پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ ضرور ہوگی۔اندرونی اور بیرونی دشمنوں کی سازشیں ایک بار پھر ناکام ہوں گی۔

نیوزی لینڈ کی اسطرح واپسی سے ہونے والے نقصان کا بہترین ازالہ اسی وقت ہو سکتا ہے کہ ہم نیوزی لینڈ کو ملنے والے تھریٹ کا باریک بینی سے جائزہ لیں اور دیکھیں کہ یہ ہمارے کسی دشمن کی چال تو نہیں۔

کچھ بعید نہیں کہ اس سازش کے پیچھے ہمارا ازلی دشمن بھارت ہو۔

ہو سکتا ہے ،

اس سازش کے پیچھے وہ ہوں،

جنہیں 

ABSOLUTELY NOT

سے بڑی تکلیف ہے۔

ہو سکتا ہے،

اس سازش کے پیچھے وہ قوتیں ہوں،

جو افغانستان میں اپنی ناکامی کا ملبہ پاکستان پر ڈالنا چاہتی ہیں۔

اس سازش کو بے نقاب کر کے ہی ہم سرخرو ہو سکتے ہیں۔

بس دیکھنا یہ ہے کہ اس سازش کے تانے بانے کہاں جا کے ملتے ہیں؟

اس سازش کا توڑ بھی یہی ہے کہ اس سازش میں ملوث کردار بے نقاب کئے جائیں۔

پاکستان سے یوں نیوزی لینڈ ٹیم کی اچانک واپسی سے ہر محب وطن پاکستانی رنج وغم اور غصے کی کیفیت میں تھا،

سواۓ شریف فیملی،

انکے خاص چمچوں اورصحافت کے لبادے میں چھپی کالی بھیڑوں کے۔

اس افسوسناک واقعہ پر یا تو بھارت میں جشن تھا یا پھر ملک کے اندر موجود وطن کے غدار حلقوں میں۔

یہ مشکل صورتحال پاکستان کے لئے تھی،

عمران خان کے لئے نہیں۔

مگر ان بد نسلوں نے اس موقع کو بھی اپنے سیاسی اور زاتی سکور سیٹل کرنے کے لئے استعمال کیا۔

ان لوگوں کا کردار ایسے ہی تھا کہ جیسے کوئ اپنی ماں کے جنازے پر ناچ رہا ہو۔

یہ مشکل ہماری ریاست کے لئے تھی اور ریاست ماں کے برابر ہوتی ہے،

اگر کوئ سمجھ سکے تو#

تحریر۔سید لعل حسین بُخاری

@lalbukhari

Leave a reply