قیامت کا وقت قریب ، ڈچ خاندان 9سال سے منتظر

0
48

درینتے : قیامت کب آئے گی یہ تو اللہ تعالیٰ‌ بی بہتر جانتے ہیں ، دوسری بات اہم یہ ہےکہ اس دنیا کے خاتمے کا یقین مسلمانوں کےعلاوہ دیگر مذاہب میں بھی پایا جاتا ہے ، ایسے ہی ڈچ پولیس نے نیدرلینڈ کے ایک گاؤں میں 6 نوجوانوں کو فارم سےبازیاب کرایا ہے جو گزشتہ 9 برس سے تہہ خانے میں قید دنیا کے ختم ہونے کا انتظار کررہے تھے۔

سفیرکشمیر، وزیراعظم عمران خان اہم مشن پر ریاض پہنچ گئے

تفصیلات کے مطابق نیدر لینڈ کے صوبے درینتے کے ایک گاؤں رائنر ولڈ میں ایک دیہی فارم سے ڈچ پولیس نے 58 سالہ شخص کو گرفتار کیا ہے جس نے 6 بچوں کو کئی برسوں سے تہہ خانے میں قید کرکے رکھا ہواتھا۔ پولیس نے بازیاب بچوں کے حوالے سے مزید تفصیل نہیں بتائی ہے کہ ان کی حالت کیسی ہے بس پولیس کا کہنا ہے کہ بچوں کو محفوظ مقام پر منتقل کردیا ہے۔

وزیراعلیٰ‌کی نگری میں بچے سے زیادتی ، ذمہ دار کون ؟

مذکورہ واقعہ اس وقت پولیس کے علم میں آیا جب ایک لڑکا عجیب و غریب حالت میں ایک شراب خانے پہنچا جو بہت الجھن کا شکار تھا۔شراب خانے کے مینیجر نے الجھن کا شکار لڑکے سے بات کرنے کی کوشش کی تواس نے بتایا کہ وہ ایک قید خانے سے بھاگ کر آیا ہےاور اسے فوری مدد کی ضرورت ہے جس پر مینیجر نے پولیس کو مطلع کیا۔

مینیجر نے بتایا کہ وہ کسی بچے کی طرح بات کررہا تھا جبکہ اس کے بال اور داڑھی بہت گرد آلود اور کپڑے بھی پرانے تھے، نوجوان نے بتایا کہ وہ اس کے باقی بہن بھائی 9 سال سے ایک فارم کے تہہ خانے میں قید ہیں اور وہ وہاں سے کسی طرح بھاگ کرنکلا ہے اور چاہتا ہے کہ اپنے بہن بھائیوں کو بھی بچائے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق مذکورہ بچوں کا رابطہ باقی دنیا سے کئی برسوں سے منقطع تھا اور پڑوسیوں کو بھی ان کی موجوددگی کا کوئی علم نہیں تھا جس کی ایک وجہ یہ تھی کہ یہ فارم درختوں سے چھپا ہوا ہےجو شاہراہ سے نظر نہیں آتا۔ چھ بچوں کی عمریں 18 سے 25 برس ہیں جبکہ جس شخص کو گرفتار کیا گیا ہے وہ ان کا باپ نہیں ہے اور وہ شخص فالج کا بھی شکار ہے۔

شہزادہ ولیم اور شہزادی کیٹ مڈلٹن چترال پہنچ گئے

گاؤں کے میئر نے بتایا کہ کچھ بچوں کی تو سرکاری رجسٹریشن بھی نہیں ہوئی ہے جبکہ ان کی ماں مذکورہ فارم میں منتقل ہونے سے قبل بھی انتقال کرچکی تھی۔میئر کا کہنا ہے کہ پولیس واقعے کی مزید تفتیش کررہی ہے جبکہ فارم کے فارنسک ٹیسٹ کیے جائیں معاملے کی حقیقت تک پہنچا جاسکے۔

Leave a reply