سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کیخلاف عمران خان کی درخواست پر سماعت ہوئی
چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیئے ،چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ کا کہنا درست ہے کرپشن ایک بیماری ہے،کرپشن کا احتساب آئینی حکمرانی کیلئے لازم ہے کرپشن سے معیشت بھی متاثر ہوتی ہے، عدالت کے سامنے سوال ہے کہ ہم کہاں لائن کھینچیں کہ بنیادی حقوق متاثر ہوئے ہیں، خرابی نیب قانون میں نہیں اس کے غلط استعمال میں ہے،کرپشن سے سختی سے نمٹنا چاہیے عدالت اس نتیجے پر پہنچتی ہے تو ہمارے پاس اس کا بینچ مارک کیا ہو گا؟
جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عدالت روزانہ کی بنیاد پر بنیادی حقوق سے متصادم معاملات پر فیصلے کرتی ہے،کل کو ہمارے پاس ایک شہری کہے پاکستان میں کرپشن کا قانون نہیں ہم پارلیمنٹ کو کہہ دیں کہ ایک قانون بنا دیں،
نیب ترامیم کیخلاف درخواست،فیصلہ کرنے میں کوئی عجلت نہیں کرینگے،چیف جسٹس
سپریم کورٹ مقدمے کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت کرے گی
اس سے تو یہ ثابت ہوا کہ پلی بارگین کے بعد بھی ملزم کا اعتراف جرم تصور نہیں ہو گا،چیف جسٹس
واضح رہے کہ عمران خان نے موجودہ حکومت کی جانب سے نیب ترامیم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر رکھا ہے ،عدالت عظمیٰ میں دائر درخواست میں عمران خان نے استدعا کی تھی کہ سیکشن 14،15، 21، 23 میں ترامیم بھی آئین کے منافی ہیں۔ نیب قانون میں یہ ترامیم آئین کے آرٹیکل 9، 14، 19A, 24, 25 کے بنیادی حقوق کے برعکس ہیں، نیب قانون میں کی گئی ان تمام ترامیم کو کالعدم قرار دیا جائے۔