آج تک یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ آئس ہیروئن کہاں بن رہی ہے، منشیات کیس میں عدالت کے ریمارکس

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے تعلیمی اداروں میں بڑھتے ہوئے منشیات کے استعمال کے خلاف کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے کہا کہ آج تک یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ آئس ہیروئن کہاں بن رہی ہے.
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد کےتعلیمی اداروں میں بڑھتےہوئے منشیات کے استعمال کےخلاف کیس پرسماعت اسلام آباد ہائیکورٹ میں ہوئی، اسلام آباد ہائیکورٹ کےجسٹس عامرفاروق نےکیس کی سماعت کی، کیس کی سماعت کے دوران جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ آج تک یہ معلوم نہیں ہوسکا ائس ہیروئن کہاں بن رہی ہے،جس سےمنشیات برآمد ہواس کوپکڑا جاتاہےمگرجہاں بن رہی ہواسکاعلم نہیں،
درخواست گزار کے وکیل نے عدالت میں کہا کہ سابقہ وزیرداخلہ نےکہا تھا کہ 75فیصد لڑکیاں،45فیصد لڑکےڈرگ استعمال کرتے ہیں،عدالت نےوزارت داخلہ،تعلیم،صحت کےجوائنٹ سیکریٹریزکوذاتی حیثیت میں طلب کرلیا ،عدالت نے ڈائریکٹراےاین ایف کو بھی آئندہ سماعت پرذاتی حیثیت میں طلب کر لیا،عدالت نے فریقین کونوٹس جاری کرتے ہوئےسماعت2ہفتے تک کیلئےملتوی کردی.
واضح رہے کہ سابق وزیر مملکت برائے داخلہ شہر یار آفریدی نے بیان دیا تھا کہ اسلام آباد کے تعلیمی اداروں میں 75%طالبات اور 45%طلبہ کرسٹل آئس نشے کے عادی ہیں،اسلام آباد کے بڑے بڑے اسکولوں کے کیفوں میں آئس ہیروئن بک رہی ہے، منشیات کو کینڈی کے ریپر میں دیا جاتا ہے