آخر ہم چاہتے کیا ہیں؟ تحریر:حنا

0
33
آخر ہم چاہتے کیا ہیں؟ تحریر:حناء سرور #Baaghi

آج سے لگ بھگ ہزار سال پہلے( 800 سے 1100 صدی پہلے )اسلام سائنس کے گولڈن ایج سے گزر رہا تھا۔ یہ وہ دور تھا جب بغداد سائنسی علوم کے لئے دنیا بھر میں مشہور تھا۔ دور دراز سے دانشور، اساتذہ اور طلبا علم کی تلاش میں بغداد کا رخ کرتے تھے ۔ یہ ان دنوں کی بات ہے جب یورپ تاریکی میں ڈوبا ہوا تھا ۔ مسلمانوں کی پہچان ریسرچ اور ایجاد سے ہوتی تھی۔ الجبرا، الگورتھم، ذراعت، میڈیسن، نیویگیشن، اسٹرونومی، فزکس،کوزمولوجی، سائیکولوجی وغیرہ، ان سب فیلڈز کے چیمپئن مسلمان تھے،پھر یہ سب اچانک رک گیا۔ علم، فلسفہ، ایجاد اور دانش کا یہ دور اچانک مسلمانوں کے سامنے سے غائب کیسے ہوگیا؟

نیل ڈی گراس ٹائیسن کے مطابق انکی ایک بنیادی وجہ امام غزالی کا وہ دینی تفسیر ہے جسکا خلاصہ یہ ہے کہ numbers یعنی ہندسوں اور اعداد کے ساتھ کھیلنا ( Maths )شیطان کا کام ہے۔ ریاضی کائنات کی زبان ہے اور آپ سائنس میں سے ریاضی نکال نہیں سکتے۔ امام غزالی کے اس تفسیر کے بعد گویا کسی نے اسلامی سائنس کے گھٹنے کاٹ دیئے ۔اور اس حادثے سے اسلام آج تک recover نہیں کرسکا۔
1900 سے 2010 کے درمیان سائنس میں نوبل انعامات حاصل کرنے والوں کو دیکھتے ہیں ۔ پوری دنیا میں یہودیوں کی آبادی زیادہ سے زیادہ ڈیڑھ کروڑ ہے لیکن پچھلے سو سال میں سائنس سے related نوبل انعامات میں سے 25 فیصد یہودیوں نے حاصل کئے۔

Biochemical: 49
Chemistry : 28
Physics : 45
Economics : 28
Total : 150
25 %
اسکے مقابلے میں مسلمانوں کی آبادی ڈیڑھ ارب ہے اور یہ اعداد و شمار ہماری سائنسی contributions کو ری پریزنٹ کرتی ہیں:
Biochemical : 0
Chemistry: 1
Physics: 1
Economics: 1
Total: 3
0.5 %

ماڈرن سائنسی دور میں ہماری کوئی ایک بھی میجر کنٹری بیوشن نہیں ہے ۔ In fact پچھلے کئی صدیوں سے ہم ہر سائنسی ایجاد کو پہلے حرام قرار دیتے ہیں، پھر کچھ سال بعد اسکے گن گانے لگ جاتے ہیں ۔ printing Press وہ واحد ایجاد کہی جا سکتی ہے جس سے یورپ میں سائنسی ایجادات کی ابتدا ہوئی، لوگ سائنسی مقالات لکھنے لگے،کتب چھپنے لگیں، میگزین، اخبارات۔۔۔ہر طرح کا علم دور دراز تک پھیلنے لگا۔ اس دوران شیخ الاسلام نے فتوہ دیا کہ پرینٹنگ پریس حرام ہے!! 230 سال تک پرینٹنگ پریس پر اسلامی سلطنت میں پابندی لگی رہی۔ مغرب سائنسی تحقیق اور ایجادات میں کہاں سے کہاں پہنچ گیا اور اسلام صرف ایک فتوی کی وجہ سے کم از کم 250 سال پیچھے رہ گیا۔

جب جہاز ایجاد ہوا تو برصغیر میں فتوی سامنے آیا کہ جہاز میں سفر کرنا حرام ہے کیونکہ اتنی اونچائی پر جانا قدرت کو للکارنے کے مترادف ہے!!اسی طرح ریڈیو، کیمرہ، ٹی وی، وغیرہ، سب پہ فتوے کے داغ لگائے گئے۔

آج کوئی Blood transfusion کو حرام قرار دے رہا ہے، کوئی Hair transplant کو، تو کوئی Gene editing technology کو واہیات قرار دے رہا ہے۔وغیرہ وغیرہ ۔۔۔
سوال یہ ہے کہ آخر ہم چاہتے کیا ہیں….

۔
<p

Leave a reply