آ نکھ کی پتلی کی شرارتیں تحریر بقلم محمد ارسلان!!!

0
40

آ نکھ کی پتلی کی شرارتیں

Eye Pupil in Quran
انسان جب جھوٹ بولتا ہے تو وہ اپنی آنکھ کی پُتلی(جسے پیوپلز کہتے ہیں) کے سائز کو کنٹرول نہیں کر سکتا، یہ ایک غیر اختیاری/ارادی عمل ہے:


خودمختاری اعصابی نظام (اے این ایس) جسمانی افعال کو منظم کرتا ہے جو بغیر کسی کنٹرول (غیر ارادی عمل) کے وقوع پذیر ہوتا ہے.
اس سسٹم کی دو برانچیں ہیں۔

i: The sympathetic nervous system
ii: Parasympathetic nervous system

دونوں برانچوں کو مختصر سی سٹیٹمنٹس میں بیان کیا جا سکتا ہے، جیسا کہ
The sympathetic system
اڑنے یا لڑنے والے حالات میں کام کرتا ہے جبکہ
Parasympathetic nervous system
آرام کرنے اور کھانا ہضم کرنے کے عمل میں کام کرتا ہے
عام لفظوں میں
The sympathetic nervous system
آپکی حفاظت کیلئے اور خطرات سے بچنے کیلئے آپکے جسم کو ہدایت دیتا ہے جبکہ
The Parasympathetic nervous system
آپکی انرجی کو محفوظ کرنے اور آرام کرنے کی ہدایات آپکے جسم کو دیتا ہے جیسا کہ بہترین ہاضمہ اور بہترین اور پرسکون نیند سونا۔
عام طور پر آپکی پریشانیوں اور کشیدگیوں میں کہیں نہ کہیں جھوٹ بھی شامل ہوتا ہے(یہاں تک کہ آپ بہترین جھوٹ بولنے والے انسان بن جاتے ہیں)، کیونکہ آپ ڈر رہے ہوتے ہیں کہ کہیں آپکے جھوٹ کا پول نہ کھل جائے۔
اور یہی ڈر آپکے "sympathetic nervous system” کو چلاتا ہے جسکی وجہ سے آپکے جسم میں کچھ اثرات پیدا ہوتے ہیں
Sympathetic nervous system
کا آنکھ میں متحرک ہونے کی وجہ سے آئرس میں ایک مسل جسکا نام "پیوپلری ڈائلیٹر مسل” ھے وہ حرکت میں آتا ہے اور پیوپل کے سائز کو چوڑائی کی شکل میں بڑھا دیتا ہے جیسا کہ ہم حیرانگی کی صورت میں آنکھیں ضرورت سے زیادہ کھول لیتے ہیں,
اسکے نتیجے میں ایک بیماری "Mydriasis” لاحق ہوجاتی ہے جسکا مطلب ہے آنکھ کی پُتلی کا غیر معمولی پھیلاؤ۔
جبکہ دوسری صورت میں جب Parasympathetic system چالو ہوتا ہے تو اسکے نتیجے میں آنکھ کی پُتلی میں سکڑاو آجاتا ہے۔
مختصراً جہاں پریشانی لاحق ہوتی ہے وہاں جھوٹ بھی شامل ہوتا ہے اور یہی پریشانی sympathetic system کو چلانے کی وجہ بنتی ہے،
مختصراً جب انسان جھوٹ بولتا ہے تو پیوپل کمزور ہوجاتا ہے۔
لہذا جھوٹ والے لوگ منہ سے تو جھوٹ بول لیتے ہیں لیکن وہ اپنے پیوپل(آنکھ کی پُتلی) کو کنٹرول نہیں کر سکتے( جیسا کہ اکثر ہم چہرے سے پہچان لیے جاتے ہیں کہ ہم جھوٹ بول رہے ہیں)
جیسا کہ 1400 سال پہلے ہی قرآن میں بیان کر دیا گیا:

يَعْلَمُ خَآئِنَةَ الْاَعْيُنِ وَمَا تُخْفِى الصُّدُوْرُ (40:19 غافر)
"وہ آنکھوں کے دھوکے اور دل کے بھید جانتا ہے”
۔
اور ہم جانتے ہیں کہ پیوپل(آنکھ کی پُتلی) جھوٹوں کو دھوکا دیتی ہے کیونکہ جھوٹے لوگ جھوٹ بولتے وقت آنکھ کی پُتلی کی حرکت کو کنٹرول نہیں کر سکتے۔
لیکن سوچنے کی بات یہ ہے کہ
1400 سال قبل رہنے والے ایک غیر معمولی شخص(محمد) کس طرح جان سکتے ہیں کہ اپکے پیوپل آپکو دھوکہ دیتے ہیں جب آپ جھوٹ بولتے ہیں؟؟؟؟؟؟
یہ رب العالمین کے ہونے کی ایک بڑی نشانی ہے

بقلم محمد ارسلان!!!

Leave a reply