آذان .تحریر:ماریہ مغل

0
42

آپ نے کبھی آذان پہ غور کیا ہے اللہ تعالی کیا کہتے ہیں۔۔
حی الصلوۃ
کہ آو نمار کی طرف ۔۔
جیسے ایک ماں اپنے بچے کو بلاتی ہے جو اس دور جا رہا ہو ۔۔
پھر ایک۔بار مزید اللہ کیا کہتے ہیں
حی الصلوۃ ۔۔
کہ آ جاو ناں نماز کی طرف ۔۔
ایسے میں جو اچھے اور تابع دار ہوتے ہیں وہ دوسرے بلاوے پہ ہی بھاگے بھاگے جاتے ہیں اپنے رب کی بارگاہ میں کہ اللہ ہم حاضر ہے مگر جو بچے ضدی ہوتے ہیں ان کو اپنی طرف بلانے کے لئے لالچ دینا پڑتا ہے ان کو ان کی پسندیدہ چیز یں دیکھا کہ کر ان کو متوجہ کرنا پڑتا ہے

تو اللہ کیا کہتے ہیں کہ
حی الفلاح ۔۔
آ جاو فلاح کی طرف ۔۔
یعنی آ جاو اور سمیٹ لو سارے خزانے ۔۔اب انسان اللہ کے خزانوں کو نہیں سمجھتا ۔۔اس نے خواہشات کے نام پہ چھوٹے چھوٹے پتھر رکھے ہوتے ہیں جو انسان کہ عظمت کے سامنے تو بہت چھوٹے ہیں ۔اب سوچیئے ذرا ایک بچے کو چاکلیٹ دیکھائی جائے تو وہ فورا آپ کا دوست بن جاتا ہے مگر انسان کتنا ناشکرا اور بے قدرا ہے ناں ۔۔رب اسے دونوں جہانوں کہ کامیابیاں دیتا ہے سجدے میں ۔مگر وہ حجتیں پیش کرتا رہتا ہے کبھی خود اور کبھی لوگوں کو ۔۔تو آج سے اپنے رب سے تجدید وفا کریں اپنی محبت اور آزان کی پہلی آواز پہ کہیں کہ اللہ میں لوٹ آیا ہوں یقین مانو تمہارا رب تمہیں بڑی محبت اور مان سے بلاتا ہے۔
@l_m_Mairi
ماریہ مغل

Leave a reply