آذربائیجان ،آرمینیا تنازعہ، کون سا ملک کس کے ساتھ کھڑا ہے؟ تنازعہ کی اصل وجہ

آذربائیجان ،آرمینیا تنازعہ، کون سا ملک کس کے ساتھ کھڑا ہے؟ تنازعہ کی اصل وجہ

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق آزربائیجان اور آرمینیا دونوں ممالک 1991 میں روس کا شیرازہ بکھرنے کے بعد دنیا کے نقشے پر نمودار ہوئے. آرمینیا کی آبادی 30 لاکھ اور فوج 46 ہزار ہے. آزربائیجان کی آبادی ایک کروڑ اور فوج ایک لاکھ سے زائد ہے. آزربائیجان مسلم آبادی جبکہ آرمینیا عیسائی مذہب پر مشتمل ہے

دونوں ممالک کے درمیان 4400 مربع کلومیٹر پر مشتمل پہاڑی علاقہ ہے. جس کانام ناگورونو کارباخ ہے. جو اقوام متحدہ کے نقشے کے مطابق آزربائیجان کا حصہ ہے. مگر 1992 میں آرمینیا نے دعوی کیا کہ یہ علاقہ زیادہ تر عیسائی آبادی پر مشتمل ہے اس لئے یہ علاقہ آرمینیا کی ملکیت ہے

آزربائیجان نے یہ دعوی مسترد کردیا اور موقف اختیار کیا کہ اس علاقے میں مسلمان آبادی بھی ہے اور تاریخی اعتبار سے ہمیشہ سے آزربائیجان کا حصہ ہے. دونوں ملکوں کے درمیان تنازعہ نے جنم لیا جسکی وجہ سے اب تک 30 ہزار لوگ مارے جا چکے ہیں جبکہ 1 لاکھ سے زائد لوگ نقل مکانی کرچکے. کئی بارمذاکرات کی میز بھی سجی مگر دونوں ملک اپنے اپنے موقف پر ڈٹے ہوئے ہیں. حالیہ تناو کی وجہ آرمینیا کا موقف ہے کہ آزربائیجان نے ہمارے کچھ افراد پر فائرنگ کی جسکے نتیجے میں کچھ ہلاکتیں ہوئی ہیں. جوابا آرمینیا نے بھی آزربائیجان کے 2 طیارے گرانے کا دعویٰ کیا. یوں دونوں ممالک جنگ کے دوراہے پر کھڑے ہیں. اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک مل بیٹھ کر تنازعات حل کریں.

روس ،چونکہ دونوں ممالک پہلے روس کا حصہ تھے. اس لئے روس کا بنیادی کردار بنتا تھا کہ متنازعہ علاقے کی ملکیت کا فیصلہ کرتا. مگر روس ایک خاموش تماشائی بنا ہوا ہے. جیسے برطانیہ کشمیر کے مسئلے پر خاموش رہتا ہے. جبکہ کچھ ذرائع کہتے ہیں کہ روس چونکہ آرمینیا کو دفاعی سازو سامان مہیا کرتاہے اس لئے درپردہ آرمینیا کی حمایت کر رہا ہے. مزید یہ کہ روس کا آرمینیا سمیت وسطی ایشیا کے 6 ممالک کے ساتھ دفاعی معاہدہ بھی ہے جسکی رو سے روس آرمینیا کا دفاع کرنے کا پابند ہے. دوسری طرف آرمینیا کا موقف ہے کہ دفاعی معاہدہ ہونے کے باوجود روس کا خاموش رہنا معاہدے کی خلاف ورزی ہے.

خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ترکی چونکہ ملت اسلامیہ کا نگہبان ہونے کا دعویدار ہے اس لئے کھلے عام آزربائیجان کی سفارتی مالی اور دفاعی حمائت کر رہاہے. ترکی کے لڑاکا طیارے بھی آزربائیجان میں موجود ہیں.

فرانس آرمینیا کے عیسائی ہونیکی وجہ سے فرانس آرمینیا کی کھلی حمائت کررہا ہے. چونکہ یونان اور بحیرہ احمر والے مسئلے پر فرانس اور ترکی کے تعلقات پہلے ہی سرد مہری کا شکار ہیں. اب آرمینیا آزربائیجان تناو کے تناظر میں فرانس کا آرمینیا کی حمایت کرنا فطری ہے.

بھارت محض ترکی سے بدلہ لینے کے لیے آرمینیا کی حمایت کر رہا ہے کیونکہ ترکی کشمیر کے مسئلے پر پاکستان کی کھل کر حمایت کر رہا ہے. حال ہی میں بھارت نے آرمینیا کو کچھ دفاعی آلات بھی فراہم کئے ہیں. اور مزید فراہمی کا اعلان کر رکھا ہے.

پاکستان اور آزربائیجان کے درمیان برادرانہ تعلقات سالوں سے چل رہے ہیں جو گزرتے وقت کے ساتھ مضبوط ہو رہے ہیں. اسلام آباد کے لوک ورثہ میوزیم میں آزربائیجان کے ثقافتی سیکشن کاقیام اسی سلسلے کی کڑی ہے. جبکہ آزربائیجان پاکستان کو قطر سے 200 فیصد سستی گیس دینے پر اتفاق کرچکا ہے اور جے ایف تھنڈر طیارے خریدنے کا فیصلہ بھی کرچکاہے. اس لئے پاکستان کا آزربائیجان کی حمایت کرنا فطری عمل ہے. یاد رہے کہ پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جس نے ابھی تک آرمینیا کو تسلیم ہی نہیں کیا.

Comments are closed.