اب مرے حکم کی تعمیل کہاں ممکن ہے

0
37
عشرت معین سیما

پہلے اک عرض تمنا پہ بچھے جاتے تھے
اب مرے حکم کی تعمیل کہاں ممکن ہے

عشرت معین سیما

6 جون : یوم پیدائش
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اصل نام عشرت ظہیر ہے قلمی نام عشرت معین سیماہے۔ والد کا نام معین الدین اور والدہ کا نام زبیدہ معین ہے۔ ان کے والدین نے ہندوستان کے صوبے بہار سے کراچی ہجرت کی تھی۔ وہ 6 جون 1968 کو کراچی میں پیدا ہوئیں ۔انہوں نے جامعہ کراچی سے ابلاغ عامہ میں ماسٹر جرمنی میں برلن یونیورسٹی سے دوسرا ماسٹر انڈولجی اور ابلاغیات میں کیا اور دو ہزار چودہ میں پی ایچ ڈی لسانیات/ ابلاغیات میں کیا۔ پہلے فری یونیورسٹی میں بطور اردو ہندی لیکچرار رہیں بعد ازاں جرمنی کے وزارت داخلہ میں مترجم اور ماہر لسانیات کے طور پر کام کر رہی ہیں ۔

اب تک ان کی 9 اردو میں مختلف اصناف پر کتابیں آچکی ہیں۔ جن میں تین شعری مجموعے
۱-جنگل میں قندیل
۲- آئینہ مشکل میں ہے
۳۔ با اہتمامِ جنوں
دو افسانوں کے مجموعے
۴- گرداب اور کنارے
۵- دیوار ہجر کے سائے
ایک تحقیقی مضامین
۶-جرمنی میں اردو
ایک سفر نامہ
۷-اٹلی کی جانب گامزن
۸- اداریہ نویسی اور پاکبان کے اداریے
۹- دیس دیس کے ملا جی ( ملا نصرالدین کی کہانیاں) تصوف اور مزاح کے تناظر میں

اس کے علاوہ ایک سفر نامہ “اردو کی محبت میں” ہندوستان اور پاکستان کے اخبار میں ہفتہ وار شائع ہوا ہے۔ وہ بچوں کے ادب پر بھی کام کر رہی ہیں
۔ ان کی علمی و ادبی خدمات کے اعتراف میں انہیں کئی بین القوامی انعامات و اعزازات بھی مل چکے ہیں۔ جن میں بزم صدف نئی نسل ایوارڈ دو ہزار سترہ اور سینٹر آف ماڈرن اورینٹ برسلز کا اردو تدریس و صحافت کے حوالے سے ایوارڈ قابل ذکر ہے۔ اس کے علاوہ ترکی پاکستان ہندوستان برطانیہ اور یورپ کی کئی جامعات اور ادبی و علمی تنظیموں نے فروغ اردو زبان و ادب کے حوالے سے متعدد سند و شیلڈ سے نوازا ہے۔
جرمن ادب و ادیب کے تعارف اور فن کلام کےاردو ترجمے سے متعلق بھی ایک کتاب جلد منظر عام پہ آنے والی ہے۔
برلن میں پہلا ادبی جریدہ “ نئی کاوش “ جاری کیا اور پہلا ادبی ریڈیو “ آواز ادب گذشتہ دنوں شروع کیا جو نہایت کامیابی سے چل رہا ہے جس کے تحت پہلی یورپیئن اردو رائٹرز کانفرنس منعقد کروائی ۔
عشرت معین سیما کو کئی بین القوامی جامعات اور تنظیموں و اداروں سے اعزازات اردو کی ترویج کے حوالے سے مل چکے ہیں۔

اشعار

کسی نے ہاتھ ملایا تھا سیما چاہت سے
ہتھیلیوں میں ہماری ساد رہی خوشبو

پہلے اک عرض تمنا پہ بچھے جاتے تھے
اب مرے حکم کی تعمیل کہاں ممکن ہے

قفس میں بیٹھ کے کرتی ہوں سیما ذکر چمن
خزاں میں گوشہ محو بہار ہوں کب سے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وکیپیڈیا سے ماخوذ

تلاش و ترسیل : آغا نیاز مگسی

Leave a reply