اب کشمیر ڈوبتے دیکھو تحریر:اجمل ملک

0
28

اب کشمیر ڈوبتے دیکھو. . . آج سے ٹھیک ایک سال قبل بھارت نے ایکٹ 370 کو ختم کر کے مقبوضہ کشمیر کو بھارت کا حصہ ڈکلیئر کر دیا تھا اور آج ٹھیک ایک سال بعد پانج اگست پر پاکستان نے مقبوضہ کشمیر کو اپنے نقشے میں شامل کر لیا ھے ۔
کشمیر دنیا کی ایک خوبصورت ترین وادی ھے جس پر تقسیم ھند کے وقت سے برطانیہ کی نظر ھے وہ عرصہ دراز سے امریکہ کے ساتھ مل کر اس کا اسکرپٹ تیار کر چکا ھے اور معلوم ھوتا ھے کہ اب اس کھیل کو مکمل کرنے کے لیئے اسکرپٹ کے مطابق اداکاروں کا بھی انتخاب کر لیا گیا ھے اور ایک انتہائی مختصر دورانیئے کا ڈرامہ چلا کر کشمیر کے کھیل کو منطقی انجام تک پہنچا دیا جائے گا اس کھیل کو سمجھنے کے لیئے ھمیں تھوڑا سا ماضی میں جھانکناا ھوگا اور تقسیم ھند کے وقت قادیانیوں کے کردار کو یاد کرنا ھوگا تقسیم پنجاب کے وقت قادیانیوں کے سربراہ مرزا بشیر الدین محمود نے گورداسپور کا وہ علاقہ جہاں قادیان واقع ھے اسے بھارت میں شامل رکھنے کے لییئے ریڈ کلف کمیشن میں اپنے آپکو غیر مسلم قرار دیا اور ایسا انہوں نے یقینا برطانیہ کی ایما پر کیا ھوگا کیونکہ اگر قادیان کا علاقہ پاکستان میں شامل ھوتا تو بھارت کو کشمیر کے لیئے راستہ نہ ملتا پھر ایک اور واقعہ ھوا کہ 1957 میں پاکستان نے اقوام متحدہ میں ایک ریزولیشن جمع کروائی کہ آزاد کشمیر اور مقبوضہ کشمیر ان دونوں میں اقوام متحدہ کی فوج کی نگرانی میں الیکشن کروائے جائیں اسوقت امریکہ برطانیہ اور آسٹریلیا نے اس ریزولیشن کی حمایت کی تھی اور اس پر عملدرآمد کا جائزہ لینے کے لیئے اقوام متحدہ کی سیکوریٹی کونسل کے ایک وفد نے کشمیر کا دورہ بھی کیا تھا اس وفد میں جوزف کاربائل صاحب بھی شامل تھے جنہون نے واپس جاکر کشمیر پر کتاب بھی لکھی اور ان کی بیٹی البرائیٹ میٹرن یوناییٹڈ نیشن کی سیکریٹری آف اسٹیٹ بھی منتخب ھوئیں معلوم ھوتا ھے کہ اقوام متحدہ کی سطع پر اندر ھی اندر اس تجوءذ پر کام ھوتا رھا ھے لہذا 2016 میں دوبارہ اقوام متحدہ اور یورپی یونین کی ٹیموں نے کشمیر کا دورہ کیا اور پاکستان کی طرف سے اس وفد میں حامد میر اور کشمیر کمیٹی کے موجودہ چیرمین جناب فخر امام صاحب کو شامل کیا گیا اور فخر امام صاحب نے بالکل واضع الفاظ میں کہا کہ ھم بھی تو یہی چاھتے ھیں جو اقوام متحدہ کی ریزولیشن کہتی ھے کہ کشمیر میں فری اینڈ فیئر الیکشن کروائے جائیں اور آزاد کشمیر کے وزیر اعظم فاروق حیدر صاحب نے کہا ھم بھی یہی چاھتے ھیں اب صورتحال یہ ھے کہ 5اگست 2019 کےبھارت کے اقدام اور 5 اگست 2020 کے پاکستان کے اقدام کے بعد کشمیر قانونی طور پر دوبارہ برطانیہ کی جھولی میں چلا گیا ھے اور ھر ذی شعور شخص یہ جانتا ھے کہ اگر کشمیر میں الیکشن کروائے گئے تو تقریبا %90 کشمیری خود مختار کشمیر کیلیئے ووٹ دینگے کہانی کو تھوڑا اور سمجھنے کے لیئے پچھلے دو سالوں میں دنیا بھر میں کشمیر کے حوالے سے ھونے والے احتجاجوں کا جائزہ لیں تو آپکو کشمیریوں کے ساتھ پاکستانی نہیں بلکہ سکھ ھاتھون میں ھاتھ ڈالے مظاھروں میں شریک دکھائی دینگے یاد رکھیئے کہ سکھ اپنے لیئے ایک علیحدہ وطن چاھتا ھے اور قادیانی ڈونلڈ ٹرمپ کے پاس جاکر فریادین کرتے ھیں کہ پاکستان میں ھمارے خلاف قتل کے فتوے دییئے جاتے ھیں لہذا ھمارے لیئے کچھ بندوبست کیا جائے یہ بھی کیسا اتفاق ھے کہ کرتار پور اور قادیان دونوں کا راستہ سیدھا کشمیر کو جاتا ھے اور آغا شورش کاشمیری نے 1974 میں چھپنے والی اپنی کتاب میں لکھا ھے کہ انگریز کی یہ سازش ھے کہ انڈیا کا کچھ پنجاب اور پاکستان کا کچھ کشمیر ملا کر قادیانیوں اور سکھوں کو ایک علیحدہ مملکت دی جائے ھو سکتا ھے بھری عدالت میں ایک قادیانی کا قتل بھی اسی سلسلے کی کڑی ھو کیونکہ قاتل خالد خان وڈیو میں پولیس والوں سے کہہ رھا ھے کہ مجھے تم نے ھی تو پستول دے کر کہا تھا کہ اسے قتل کر دو بہرحال اس سارے ڈرامے کے بارے میں ھماری بیوروکریسی کے بہت سے لوگ باخبر ھونگے لیکن وہ خاموش رھینگے جس طرح حامد میر بھی اس سارے کھیل سے واقف ھے لیکن ھماری صحافت کی یہ خوبرو طوائف
بڑی ” میسڑی” ھے یہ ھمیشہ بعد میں منہ کھولتی ھے جس طرح اس نے اسامہ بن لادن والے معاملے میں برسوں بعد زبان کھولی تھی ۔
اجمل ملک

Leave a reply