سیاستدانوں کی سیاست پر اب تو جمہوریت بھی شرما گئی۔ تجزیہ: شہزاد قریشی

0
28

سیاستدانوں کا اپنے سیاسی مقاصد کے لئے دست و گریبان ہونا کوئی نئی بات نہیں ۔ سوال یہ ہے کہ سیاستدانوں نے جمہوریت کو مستحکم کرنے، قانون کی حکمرانی اور پارلیمنٹ کی بالادستی کے لئے کیا کوئی کارنامہ سرانجام دیا ہے؟ جمہوریت کو مستحکم کرنے کے بجائے سیاستدان ایک دوسرے کیخلاف زہریلا پروپیگنڈہ کرنے میں اپنا وقت ضائع کرتے ، ہوس اقتدار کی خاطر ان کو سمجھ ہی نہیں آتا کہ ہم کدھر جا رہے ہیں اس شور شرابے میں نقصان جمہور کا ہوتا ہے۔ اس شور شرابے میں عمران خان کو ایک سیاسی قوت بنا دیا گیا یا بنایا جا رہا ہے۔ پی پی اور نوازشریف کی جماعت کے لوگوں کو عوام میں اور بین الاقوامی سطح پر چور ڈاکو بنا دیا گیا اور یہ کام گزشتہ کئی سالوں سے جاری تھا ۔ پھر عمران خان نے ان دو جماعتوں کیخلاف باقاعدہ مہم کا آغاز کیا کہ یہ دو خاندان چور اور ڈاکو ہیں۔ ان حالات میں جمہوریت مستحکم ہو تو کیسے ہو؟ پارلیمنٹ کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی کیسے ہوگی؟ عوام کس پر اعتماد کرے اور کس پر نہ کرے؟ اب تو بات غداری اور نااہلی سے بھی آگے چلی گئی ہے عمران خان کو دہشت گرد ی کے مقدمے کا بھی سامنا کرنا پڑا ۔ نوازشریف کو خاندان سمیت جلاوطنی اور جیلوں میں بند کر دیا گیا سزا سے لے کر نااہل کرد یا گیا کئی وزیراعظم نااہل ہو چکے ہیں۔ محترمہ بینظیر بھٹو کو شہید کر دیا گیا۔ آخر کب یہ کھیل جاری رہے گا؟ آخر ملک کے سیاستدان کب ٹھیک ہوں گے کون ان کو سمجھائے گا؟

عمران خان کو اب الیکشن کمیشن نے نااہل کر دیا ۔کیا عمران کی سیاست ختم ہو گئی ؟عمران اور ان کی جماعت ایک حقیقت ہے اس کو تسلیم کرنا پڑے گا۔ وہ سیاست کے گلیاروں سے باہر نہیں ہو سکتا۔ عمران خان کی مقبولیت میں کمی واقع نہیں ہوئی ۔کیا بھٹو کو پھانسی دے کر بھٹو کی جماعت کو ختم کر دیا گیا؟ نوازشریف کو پابند سلاسل اور نااہل کر کے نوازشریف کی جماعت کو ختم کر دیا گیا؟ نوازشریف بیرون ملک ہیں ۔تادم تحریر ان کی جماعت یہ فیصلہ نہیں کر سکی کہ وہ کب واپس آئیں گے اور آئیں گے بھی یا نہیں اور اگر آئیں گے تو جیل جائیں گے ۔ان کیخلاف مقدمے جو بنائے گئے وہ کس طرح ختم ہوں گے ان کے لئے کون سا قانونی راستہ اختیار کیا جائے گا۔ اپنے انجام سے باخبر ہونے کے باوجود بے خبر سیاستدانوں کو کب ہوش آئے گا قوم کب تک یہ تماشے دیکھے گی سیاستدانوں کی سیاست پر اب تو جمہوریت بھی شرما رہی ہے۔ اگر اسی طرح قومی لیڈروں کو داغدار کر دیا گیا جس طرح ماضی میں کیا گیا تو وطن عزیز میں جمہوریت پر عوام کا اعتماد نہیں رہے گا۔ آخر اس طرح کے کھیل تماشے کب تک ہوتے رہیں گے؟

Leave a reply