تنظیم کی کمی ہی انقلاب کی راہ میں رکاوٹ ہوتی ہے، محمود خان اچکزئی کا پی ٹی آئی کارکنان پر تنقید
اسلام آباد کے علاقے سنگجانی میں پی ٹی آئی کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے تحریک تحفظ آئین پاکستان کے رہنما محمود خان اچکزئی نے پی ٹی آئی کے کارکنوں اور اس کی قیادت کو انقلابی حکمت عملی کے حوالے سے تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ تحریک انصاف کو لاکھوں لوگوں کی حمایت حاصل ہے، لیکن اتنی بڑی عوامی حمایت کے باوجود وہ انقلاب لانے میں ناکام کیوں ہے۔ محمود خان اچکزئی نے اپنے خطاب میں کہا، "میں آج عمران خان کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ آج تک دنیا میں جتنے بھی انقلاب آئے ہیں، چاہے وہ مذہبی ہوں یا سیاسی، کسی بھی انقلاب کو پی ٹی آئی سے بڑی حمایت حاصل نہیں تھی۔” انہوں نے پی ٹی آئی کے حامیوں کی بڑی تعداد کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان خوش قسمت ہیں کہ انہیں اتنی بڑی عوامی حمایت ملی ہے، لیکن پھر بھی انقلاب نہیں آ رہا۔
انہوں نے کہا کہ "لاکھوں لوگوں کا ساتھ ہونے کے باوجود پی ٹی آئی کا انقلاب کیوں نہیں آ رہا؟ انقلاب کے لیے بنیادی چیز تنظیم ہوتی ہے۔ پی ٹی آئی کارکنان کی عمران خان سے محبت اور عشق اپنی جگہ، لیکن تنظیم کی کمی ہے۔” انہوں نے واضح کیا کہ صرف بڑی تعداد میں لوگ جمع کر لینے سے انقلاب نہیں آ سکتا، بلکہ اس کے لیے ایک منظم اور مضبوط تنظیم کی ضرورت ہوتی ہے جو عوامی حمایت کو صحیح طریقے سے استعمال کر سکے۔محمود خان اچکزئی نے جلسے کی بدنظمی پر بھی تنقید کی اور کہا کہ جلسے کے دوران لوگوں کی جیبیں کٹ جاتی ہیں، کپڑے پھٹ جاتے ہیں، اور لوگ اسٹیج سے نیچے گر جاتے ہیں۔ "آپ اندازہ لگائیں کہ جب آپ اسٹیج پر چڑھتے ہیں تو لوگوں کے کپڑے پھٹ جاتے ہیں، لوگوں کی جیبیں کٹ جاتی ہیں، لوگ اسٹیج سے نیچے گرتے ہیں۔ ایسا مجمع انقلاب نہیں لا سکتا۔” انہوں نے کہا کہ ایسی حالت میں انقلاب کی توقع کرنا ممکن نہیں جب کہ اس میں بنیادی شرائط، خصوصاً تنظیم، کی کمی ہو۔
انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان کے پاس اس وقت تاریخی موقع ہے کیونکہ "آج تک کسی بھی لیڈر کو عوام کی اتنی بڑی حمایت حاصل نہیں ہوئی ہے۔” لیکن انہوں نے خبردار کیا کہ یہ حمایت پاکستان کو انقلاب کی طرف بھی لے جا سکتی ہے اور بربادی کی طرف بھی۔ "اس حمایت سے پاکستان انقلاب یا بربادی کے دورائے پر کھڑا ہے۔ انقلاب ووٹ کے ذریعے آ چکا ہے،” انہوں نے کہا، جو کہ ایک اشارتاً پیغام ہے کہ عوامی حمایت کو منظم طریقے سے استعمال کیا جانا چاہیے تاکہ وہ مثبت تبدیلی لا سکے۔محمود خان اچکزئی نے اپنے خطاب کے آخر میں کہا کہ انقلاب کے لیے صرف جوش و جذبہ کافی نہیں ہوتا بلکہ ایک منظم حکمت عملی اور پختہ عزم کی ضرورت ہوتی ہے۔ انہوں نے عمران خان اور پی ٹی آئی کی قیادت کو تنظیمی ڈھانچے کی مضبوطی پر توجہ دینے کی ترغیب دی تاکہ ملک میں حقیقی اور دیرپا تبدیلی لائی جا سکے۔ ان کے اس خطاب کو سیاسی حلقوں میں کافی پذیرائی ملی ہے اور تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس میں پی ٹی آئی کے کارکنان اور قیادت کے لیے ایک واضح پیغام موجود ہے۔