اچانک سے سستے دانشور،عالمی میڈیا عمران خان کے خلاف کیوں کھل کر سامنے آ گیا ؟ تحریر:رانا عزیز

0
23

وزیراعظم عمران خان نے حالیہ ایک انٹرویو دیا جس نے دنیا بھر میں تہلکہ مچا کر رکھ دیا اور اس انٹرویو کو توڑ مروڑ کرایسے پیش کیا گیا کہ عمران خان کے کچھ کلپس کو کاٹ دیا جس میں اینکر نے خواتین اور جنسی زیادتی کے حوالے سے سوالات پوچھے اور عمران خان نے پھر ہندتوا اور مغرب کے کلچر کو بوچھاڑ کر رکھ دیا
وزیراعظم عمران خان کے اس بیان پر انہیں اپوزیشن سمیت کئی خواتین نے بھی ہدف تنقید بنایا اور کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے یہ بات کہہ کر ہماری دل آزاری کی ہے، انہوں نے جنسی ہوس کو خوتاین کے کپڑوں سے منسوب کر دیا ہے جبکہ ملک میں کم سن بچیوں کے ساتھ بھی جنسی استحصال کے واقعات ہو رہے ہیں، ایسے میں کیا بچیاں بھی مختصر کپڑے پہنتی ہیں؟ تاہم اب وزیراعظم عمران خان کے اس انٹرویو کا وہ حصہ سامنے آ گیا ہے جو غیر ملکی ٹی وی نے نشر ہی نہیں کیا۔
سیاست ڈاٹ پی کے نامی ویب سائٹ نے وزیراعظم عمران خان کے اس بیان کے سیاق و سباق پر مبنی غیر ایڈٹ شدہ ایک ویڈیو کلپ شئیر کیا جس میں اینکر نے وزیراعظم عمران خان سے سوال کیا کہ آپ نے کہا تھا کہ اگر آپ عریانیت کو فروغ دیں گے تو اس سے اس قسم کے واقعات میں اضافہ ہو گا، آپ نے جو گفتگو کی اس پر بڑا رد عمل آیا، اس کا جواب کیسے دیں گے ؟ جس پر وزیراعظم عمران خان نے جواباً کہا کہ یہ بالکل غلط ہے۔

میں جو کہنا چاہتا تھا وہ یہ تھا کہ یہ جُرم بہت تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ جب میں وزیراعظم بنا تو میں نے پولیس سربراہوں کو بلایا اور ان سے دریافت کیا کہ کون سا جُرم سب سے زیادہ تیزی سے بڑھ رہا ہے ؟انہوں نے مجھے بتایا کہ جنسی تشدد سب سے زیادہ تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ جنسی تشدد میں صرف ریپ شامل نہیں ہے۔ اس میں بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی بھی شامل ہے۔
بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعات کا سُن کر مجھے بے حد دُکھ ہوا۔ اس میں تکلیف دہ امر یہ تھا کہ صرف ایک فیصد ایسے واقعات رپورٹ ہوتے ہیں۔جب کسی بچے کے ساتھ ایسا واقعہ رونما ہوتا ہے یعنی کسی بچے کے ساتھ جنسی زیادتی کا واقعہ رونما ہوتا ہے تو ان کی فیملی شرم کی وجہ سے ایسے واقعات رپورٹ ہی نہیں کرتی۔ لہٰذا میں جو کہہ رہا تھا وہ یہ تھا کہ ہمارے قانون نافذ کرنے والے ادارے صرف ایک فیصد مجرموں تک پہنچ پاتے ہیں۔

ایسی صورتحال میں ایسے جرائم کا سامنا پورے معاشرے نے کرنا ہوتا ہے۔ سوسائٹی ایسے جرائم کا مقابلہ آگاہی سے کر سکتی ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ میں نے کبھی حجاب کا نہیں کہا، میں نے پردے کے تصور کی بات کی تھی، میں نے مزید کہا کہ نائٹ کلبز جیسی چیزیں ہمارے ہاں نہیں ہیں،مغربی معاشرے کی طرح ہمارے ہاں ایسے مقامات نہیں ہیں جہاں لڑکے لڑکیاں آپس میں میل جول کر سکیں،اسی لیے ہمارا معاشرہ اور طرز زندگی مغرب سے بالکل مختلف ہے۔
ایسے معاشرے میں اگر آپ عریانیت کو فروغ دیں گےاور پھر نوجوان لڑکوں کے پاس کوئی ایسی جگہ بھی نہ ہو جہاں جا کر وہ اپنے جذبات کا اظہار کر سکیں تو اس کے خطرناک نتائج نکلیں گے۔ اس سے معاشرے میں جرائم میں اضافہ ہو گا جو ہمارے کرائم چارٹ سے بھی واضح ہے۔ وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ جنسی تشدد کے واقعات کو روکنے کا ایک طریقہ تو یہ ہے کہ قانون نافذ کر کے ان کو روکا جائے۔
لیکن ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ زیادہ تر واقعات، زیادہ تر سے میری مراد ہے کہ پولیس کے مطابق جنسی تشدد کے 99 فیصد واقعات رپورٹ ہی نہیں ہوتے اسی لیے پورے معاشرے کے یعنی عوام ، اسکولز ، اُساتذہ ، میڈیا وغیرہ سب کو اس میں کردار ادا کرنا ہو گا کیونکہ اسی طرح ہم عوام میں آگاہی پیدا کر سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اسی لیے میں نے پردے کے تصور کی بات کی تھی۔

اور مجھے یاد ہے کہ میں نے کیا کہا تھا۔ میں نے پردے کی تصور کی بات کی تھی،پردے کا مطلب ہے کہ ہوس سے بچا جائے۔ انہوں نے کہا کہ پردہ صرف منہ ڈھانپنا نہیں بلکہ معاشرے میں عریانیت کی حوصلہ شکنی کرنا ہے۔ اینکر نے وزیراعظم سے سوال کیا کہ پاکستان میں آپ کے خیال میں عریانیت کی کون کون سے قسمیں ہیں جو ختم کرنے کی ضرورت ہے؟ جس پر وزیراعظم عمران خان نے جواب دیا کہ اس کا ایک اہم ذریعہ تو موبائل فونز ہیں، آج کل موبائل فونز پر جو مواد دستیاب ہے، نو عمر بچوں یا لڑکیوں کو انسانی تاریخ میں اس قسم کے مواد تک کبھی رسائی حاصل نہیں تھی
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے آ خر یہ اچانک سے سستے دانشور، نام نہاد صحافی ، عالمی میڈیا عمران خان کے خلاف کیوں کھل کر سامنے آ گیا ؟ اس کی وجہ کیا ہے ؟ پاکستان کو کیسے اب مزید کمزور کرنے کی کوشش کی جائے گا ؟ یہ وہ سوال ہیں جس کا جواب ہر کوئی جاننا چاہتا ہے
عمران خان سے امریکا نے اڈے مانگے افغانستان میں حملے کرنے کیلے اور اس خطے کی نگرانی کرنے کیلیے عمران خان نے صاف صاف انکار کردیا اور کہا ( absolutely not) تو اس کے بعد اس بیان سے دنیا کی توجہ اٹھانے کے لئے اور پاکستان میں پوری قوم جو عمران خان کی نظریاتی مخالف بھی تو وہ بھی کپتان کے ساتھ کھڑے ہوگیئے، تو امریکا نے سوشل میڈیا کا سہارا لیتے ہویے عمران خان کے کلپس کو مسخ کر کے اور کلپس کاٹ کر چلا دیا جس سے دنیا میں نئی بحث چڑھ گئی، اسی کو ہماری قوم کو سوچنا ہوگا کہ دشمن ہم پر مسلط ہونے کی کوشش کر رہا ہے. عمران خان نے کہا ہم پہلے ہی بھاری قیمت ادا کرچکے ہیں، اگر امریکا 20 سال بعد بھی تاریخ کی سب سے طاقتور فوجی مشین کے ساتھ افغانستان میں جنگ نہیں جیت سکا تو یہ امریکا ہمارے ملک کے اڈوں سے کیا کرسکے گا؟
عمران خان نے امریکا کے خلاف بیان دے کر جان خطرے میں ڈال دی ہے. ۔ یا تو ان کی زندگی کو خطرہ ہے یا ان کی حکومت کو. وگ کہہ رہے ہیں کہ امریکا نے تو لیاقت علی خان کو بھی قتل کرا دیا تھا کیونکہ انہوں نے ایران میں مداخلت سے انکار کیا تھا اور اب عمران خان کے خلاف بھی پراپیگنڈہ شروع ہو گیا،این جی اوز نے بھی کام شروع کر دیا ہے،بڑے پیمانے پر فنڈ ملتے ہیں اور حکومت کو اس کی بھی تحقیقات کرنی چاہئیے۔

Leave a reply